• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بابراعظم اور امام الحق پاکستان کی جیت کا ستون بن گئے

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز 20سال بعد جیت لی۔ لاہور میں پہلا ون ڈے 88رنز سے جیتنے کے بعد لگ رہا تھا کہ آسٹریلیا ٹیسٹ کے بعد ون ڈے سیریز بھی جیت لے گا۔ لیکن بابر اعظم اور امام الحق کی بیٹنگ کے باعث پاکستان نے ون ڈے سیریز دو ایک سے جیت لی۔ 

کپتان بابر اعظم نے مسلسل دوسرے میچ میں شاندار سنچری بناکر آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کو بیس سال کے طویل عرصے کے بعد پہلی ون ڈے سیریز میں کامیابی دلوادی۔آسٹریلیا کے خلاف مسلسل سات سیریز ہارنے والی پاکستانی ٹیم نے اس سیریز سے قبل آخری سیریز 2002 میں آسٹریلوی سر زمین پر جیتی تھی جبکہ پاکستان نے ہوم گراونڈ پر 34 سال بعد ون ڈے سیریز اپنے نام کی۔ 

تیسرے ون ڈے انٹر نیشنل میں پاکستان نے آسٹریلیا کو بآسانی 9وکٹ سے شکست دے دی اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کا بدلہ لے لیا۔پاکستان نے ون ڈے سیریز دو ایک سے اپنے نام کی۔ مہمان ٹیم واحد ٹی ٹوئنٹی منگل کو کھیلے گی۔ آسٹریلیا سے سیریز میں جیت کر پاکستان کو چھٹی پوزیشن واپس مل گئی سیریز دو ۔ ایک سے جیت کر پاکستان ٹیم پھر سے چھٹی پوزیشن پر آگیا۔ پہلے میچ میں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم ساتویں پوزیشن پر چلی گئی تھی آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں بھی پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہوگئی ہے۔پاکستان کے سپر لیگ میں آدھے میچز مکمل ہوگئے ہیں، ٹیم کے مجموعی پوائنٹس 60 ہیں۔

پاکستان ٹیم اس وقت ورلڈ کپ سپر لیگ میں آٹھویں پوزیشن پر ہے۔ پاکستان کے کپتان بابر اعظم اس وقت دنیا کے صف اول کے بیٹر ہیں۔ جب وہ بیٹنگ کرتے ہیں تو دنیا ان کی کلاسک بیٹنگ کو دیکھنے کے لئے رک جاتی ہے۔ ٹیسٹ ہو یا ون ڈے یا پھر سب سے تیز ترین فارمیٹ ٹی ٹوئنٹی کنگ بابر جب کریز پر رک جائیں تو ان کو روکنا مشکل ہوتا ہے۔

 آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں ان کی اننگز کو ٹیسٹ کرکٹ کی چند یادگار اننگز میں سے ایک قرار دیا گیا۔ پھر بابر اعظم نے ون ڈے سیریز میں دو سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 276رنز بنائے اور سیریز کو اپنی کارکردگی سے یادگار بنادیا۔

بابر اعظم کے دوست امام الحق نے پنڈی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں پھر ون ڈے سیریز میں امام الحق نے تین میچوں میں 298 اسکور کئے۔اوپنر امام الحق نے گراہم گوچ کا 37سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔ امام الحق آسٹریلیا کیخلاف 3میچوں کی سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر بن گئے۔امام الحق سے قبل 1985میں گراہم گوچ نے آسٹریلیا کیخلاف تین میچوں کی سیریز میں 289 رنز بنائے تھے۔ امام الحق کی عمدہ بیٹنگ فارم کا سلسلہ جاری ہے اور وہ ہر اننگز کے ساتھ اپنے ناقدین کو خاموش کرا چکے ہیں۔ راولپنڈی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریوں کے بعد وہ دونوں ون ڈے میچوں میں بھی سنچریاں بنا چکے ہیں۔ 

دوسرے ون ڈے میں انھوں نے اپنے کریئر کی نوویں سنچری 90 گیندوں پر مکمل کی جس میں چھ چوکے اور تین چھکے شامل تھے تاہم وہ اپنی اننگز کو مزید طول نہ دے سکے اور 106 رنز بنا کر ایڈم زیمبا کی گیند پر لبوشین کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ بابر اعظم نے اپنی پندرہویں ون ڈے سنچری 73 گیندوں پر مکمل کی۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف کسی بھی پاکستانی کپتان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی ہے اور بحیثیت کپتان ان کی مجموعی طور پر چوتھی سنچری ہے۔ امام کہتے ہیں کہ نیا کچھ نہیں کیا اپنے انداز سے ہی کھیلا شکر ہے فارم ملی اور اس کو برقرار رکھا۔

تنقید کرنے والوں کو کوئی جواب نہیں دینا چاہتا وہ سب میرے بھائی اور پاکستانی ہیں۔ میرا فوکس یہی تھا کہ پاکستان سیریز جیتے سنچری پر فوکس نہیں تھاامام الحق نے کہا کہ اطمینان یہ ہے کہ عرصہ دراز کے بعد پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز جیتی ہے۔ تیسرے میچ میں 210 رنز بھی زیادہ ہو گئے تھے ہمیں تھا کہ آسٹریلیا کو 165, 170 تک محدود رکھیں گے۔ بابر اعظم اور میری دوستی ہے اور اس دوستی کا گراؤنڈ کے اندر بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے پر بہت یقین ہے۔ 

بابر اعظم پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ سنچری بنانے والے دوسرے بیٹر بن گئے۔وہ آسٹریلیا کے خلاف مسلسل دو سنچریاں بنانے والے پہلے پاکستانی کپتان ہیں۔ بابر اعظم نے ہفتے کی شب لاہور میں کیرئیر کی 16 ویں سنچری اسکور کرکے محمد یوسف کو پیچھے چھوڑ دیا۔ فہرست میں پہلے نمبر پر 20 سنچریاں بنانے والے سعید انور ہیں۔ بابر اعظم نے کیرئیر کی 84 ویں اننگز میں 16 ویں سنچری کرکے ایک اور ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ بابر اعظم نے کم سے کم اننگز میں 16سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بنالیا۔ 

پاکستانی کپتان سے قبل یہ اعزاز 94 اننگز میں 16 سنچریاں کرنے والے ہاشم آملہ کے پاس تھا۔ بابر اعظم زیادہ سنچری بنانے کی اوسط میں بھی سرفہرست ہیں۔ بابر اعظم بطور کپتان پانچ ون ڈے سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی بھی ہوگئے۔ سیریز جیتنے کے بعد انہوں نے کہا کہ پہلا میچ ہارنے کے بعد ہم نے کھلاڑیوں کو اعتماد دیا اور جیت کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔ تیسرے میچ میں شاہین آفریدی اور حارث رؤف نے ابتدا میں بہت اچھے اسپیل کئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ٹھنڈے دماغ سے بیٹنگ کی اور پریشر خود لیا اور مجھے پریشر میں کھیلنے میں مزا آتا ہے۔

آسٹریلیا کے کپتان ایرون فنچ کا کہنا ہے کہ ہم بیٹنگ میں زیادہ رنز نہ بناسکے ابتدائی دو اوورز میں دو وکٹ گنوانے کے بعد میچ میں واپس نہ آسکے۔ اس پچ پر270,280 رنز بناکر کچھ کیا جاسکتا تھا انہوں نے کہا کہ ٹریوس ہیڈ نے سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائی سیریز میں کچھ مثبت اور کچھ منفی پہلو تھے لیکن بابر اعظم اور امام الحق نے ہمیں سیریز جیتنے نہیں دی۔ تیسرے ون ڈے میں بابر اعظم اور امام الحق نے فخر زمان کے جلد آئوٹ ہونے کے بعد190رنز کی طویل شراکت میں جیت کو آسان کردیا۔ بابر اعظم نے 16ویں سنچری بنائی وہ 105رنز بناکر نا قابل شکست رہے۔ انہوں نےیہ رنز 115 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے بنائی۔ 

امام الحق نےایک چھکے اور چھ چوکوں کی مدد سے 89ناٹ آئوٹ رنز بنائے انہوں نے100 گیندوں کا سامنا کیا۔ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کو جیت کے لئے211رنز کی ضرورت تھی فخر زمان 17رنز بناکر آئوٹ ہوگئےاس کے بعد بابر اعظم اور امام الحق نے آسٹریلوی بولروں کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔پہلے ایک روزہ میچ امام الحق اور بابر اعظم کی سست شراکت پر تنقید کا نشانہ بننے والے بابر اعظم اور امام الحق ہی پاکستان کو اگلے دو میچوں میں کامیابی دلوانے والے کھلاڑی بن گئے۔ امام الحق کے بعد بابر اعظم نے بھی سیریز میں لگاتار دو میچوں میں دو سنچریاں اسکور کر کے خود پر موجود دباؤ کافی حد تک اتار دیا ہے۔آخری میچ کم از کم پاکستانی بولرز کی کارکردگی کے اعتبار سے گذشتہ دو میچوں سے مختلف تھا۔

پہلے اور دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 313 اور 348 رنز بنائے تھے جس پر پاکستانی بولرز کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن تیسرے ون ڈے میں جیسے پاکستانی بولرز کسی پلان کے ساتھ بولنگ کر رہے تھے۔ میچ کی پہلی ہی گیند پر شاہین شاہ آفریدی نے ان فارم بلے باز ٹریوس ہیڈ کو بولڈ کر کے پاکستان کو بہترین آغاز دیا تو دوسر ی جانب سے حارث رؤف نے بھی مایوس نہیں کیا۔ انھوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں ایرون فنچ کو ایل بی ڈبلیو کیا اور پھر مارنس لبوشین کی وکٹ بھی حاصل کر کے آسٹریلوی ٹاپ آرڈر کو پویلین کی راہ دکھا دی۔

پھر پاکستانی بولروں نے دنیا کی بہترین ٹیم کی بیٹنگ کو بے بس کردیا۔اس سے قبل دوسرے ون ڈے میں بھی پاکستان کی کارکردگی یادگار تھی۔ دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک بڑے ہدف کے کامیاب تعاقب نے انھیں اس دباؤ سے آزاد کر دیا۔ ان کے اطمینان کی بڑی وجہ خود ان کی شاندار سنچری بھی تھی جس نے پاکستانی ٹیم کی چھ وکٹوں کی یادگار جیت میں اہم کردار ادا کیا۔جب مہمان ٹیم نے 348 رنز کا بڑا سکور کیا تو اس وقت بھی عام خیال یہی تھا کہ پاکستانی ٹیم اس بڑے اسکور کے تلے دب جائے گی لیکن امام الحق، فخر زمان اور بابر اعظم کی غیر معمولی بیٹنگ نے نئی تاریخ رقم کردی۔ یہ سب سے بڑا ہدف ہے جو پاکستانی ٹیم نے کامیابی سے عبور کیا۔ 

اس سے قبل سنہ 2014کے ایشیا کپ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 327 رنز کا ہدف عبور کر کے کامیابی حاصل کی تھی۔آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آٹھ وکٹوں پر 348 رنز بنائے۔ پہلے میچ میں ٹریوس ہیڈ نے تین ہندسوں کی اننگز کھیلی تھی اور اس مرتبہ بین میکڈرمٹ کی باری تھی۔ اپنی پہلی ون ڈے سنچری کو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔پاکستانی ٹیم کے لیے یہ سیریز اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ پہلے میچ کی شکست کے بعد وہ عالمی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر آ گئی تھی لیکن اس جیت نے اسے دوبارہ چھٹے نمبر پر لاکھڑا کیا ہے۔ 

پاکستانی ٹیم کے لیے سب سے اہم بات آئندہ سال بھارت میں ہونے والے عالمی کپ میں براہ راست شرکت ہے۔ عالمی کپ میں میزبان بھارت اور عالمی رینکنگ کی سات بہترین ٹیمیں براہ راست حصہ لیں گی اور بقیہ دو ٹیموں کا انتخاب آئندہ جون جولائی میں زمبابوے میں ہونے والے کوالیفائنگ راؤنڈ کے ذریعے ہو گا۔آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے بعد پاکستان کو ویسٹ انڈیز، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف ون ڈے سیریز کھیلنی ہیں۔

بابر اعظم اور ان کی ٹیم پاکستان جس طرح بڑی ٹیموں کے خلاف کھیل رہی ہے اس سے لگ رہا تھاکہ پاکستان ایشیا ئی پچوں پر ہونے والے ورلڈ کپ میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید