مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے 2008 میں ’جنگ‘ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو سے چند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
نواز شریف کا یہ انٹرویو 10مارچ 2008ء کو جنگ میں شائع ہوا تھا، یہ انٹرویو جنگ کے صحافیوں کی جانب سے ایک پینل کی شکل میں لیا گیا تھا جس میں میاں محمد نواز شریف نے ملک کو درپیش مسائل پر بات چیت اور پاکستان پیپلز پارٹی سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔
اس انٹریو میں ہوچھے گئے متعدد سوالوں کے جواب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ’ہم ان شاء اللّٰہ کسی ایسی مہم کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے ہم حکومت کو غیر مستحکم کریں ،ہم پیپلز پارٹی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور پیپلز پارٹی کو ہی یہ چیلنج درپیش نہیں ہیں۔‘
’ابھی ہم اپنا ایجنڈا تیار کررہے ہیں اور مجھے پورا یقین ہے کہ ہمار ی پیپلزپارٹی کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ ہو جائے گی، اس جذبے کا اظہار دونوں طرف سے ہو رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جب انڈراسٹینڈنگ ہو جائے گی تو پھر یقینا ہم پاکستان کو منجدھار سے نکالنے میں اپنا پورا کردار ادا کریں گے، ہم پیپلز پارٹی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور پیپلز پارٹی کو ہی یہ چیلنج درپیش نہیں ہیں بلکہ پوری قوم کو درپیش ہیں، ہم ان شاءاللّٰہ ایک دوسرے کے دست وبازو بنیں گے۔‘
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے، اس موضوع پر کھل کر نہ تو بات ہوئی ہے، نہ کوئی فیصلہ ہوا ہے، البتہ ججوں کی بحالی ہمارے منشور کا سب سے پہلا نکتہ ہے، اسی پر زیادہ ترہماری گفتگو ہوئی ہے اور اسی کے لیے ہم نے پیپلز پارٹی کے ساتھ، آصف علی زرداری کے ساتھ بات کی ہے۔‘
نواز شریف کا اس انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ ’ہم تو بہت واضح ہیں، میثاق جمہوریت میں بہت واضح طور پر لکھا ہے کہ اس ڈاکیومنٹ پر عمل کریں گے اور ان شاء اللّٰہ ہوگا، پھر یہ سارے معاملات ٹھیک ہو جائیں گے لیکن معاملات کو ٹھیک کرنے میں زیادہ وقت نہیں لینا چاہئے۔۔۔۔‘
’ہماری سوچ اس وقت ایک جیسی ہے، پیپلز پارٹی کی عددی برتری بہت زیادہ ہے، ہم بہت خوش ہیں کہ پیپلز پارٹی وزارت عظمیٰ کا عہدہ لے اور ہم اس ملک کو چلانے اور مشکلات سے نکالنے کےلیے ان کا ساتھ دیں۔‘
میڈیا سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ میڈیا کاکردار قابلِ قدر رہا ہے اور میڈیا نے9؍مارچ سے اس معاملے کو اجاگر کیا ہے، قوم کی تربیت کی ہے، قوم کا پڑھا لکھا طبقہ آج سڑکوں پر ہے۔‘
نواز شریف نے مزید کہا کہ ’حکومت میں جب آئیں گے تو اس پر بات کریں گے، لیکن میرا خیال ہے کہ ہمارا رویہ مثبت پائیں گے اور ہم یہ بھی چاہیں گے کہ میڈیا بھی یقینا ایک مثبت کردارادا کرے، جیسے جمہوری ملکوں میں یہ ادارے چلتے ہیں، ویسے ہی چلنا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ میڈیا نے پاکستان میں جو نیاکردار ادا کیا ہے، اسے قبول کرنا چاہیے، یہ ایک حقیقت ہے اور یہ حقیقت تسلیم کیے بغیر گاڑی آگے نہیں چل سکتی۔‘