نعت خوانی کی تربیت نہیں لی جاتی، اس کی سعادت اللہ کی طر ف سے ایک تحفہ ہے، یہ کہنا ہے پاکستان کی مشہور ومعروف نعت خواں حوریہ فہیم کا۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے سریلی اور خوب صورت آواز سے نوازا ہے۔ ان کی خوب صورت آواز لوگوں کے دلوں پر ایسا گہرا اثر کرتی ہیں کہ ان کی روح تک سیراب ہو جاتی ہے۔ انہوں نے پانچ سال کی عمر میں پہلے مرتبہ اسکول کی اسمبلی میں نعت پڑھی اور جب سے اپنی خوب صورت آواز میں ثنا خوانی کرکے سامعین و ناظرین کے دلوں کو گرما رہی ہیں۔
لاکھوں لوگ ان کی آواز کے گرویدہ ہیں۔ اسکول کے زمانے میں نعت خوانی کے متعدد مقابلوں میں حصہ لیتیں اور ہر مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کرتی تھیں۔ مختلف چینلز کے پروگرامز اور دیگر محافل میں جاکر اپنے شوق کو بہ خوبی پورا کرتیں۔ بچپن میں روزانہ ناشتے سے پہلے ایک نعت یاد کرکے امی کو سناتی تھیں۔ بڑے بڑے نعت خواں کو بہ غور سنتیں ان کے پڑھنے کے انداز کو اپنانے کی کوشش کرتیں۔
اس شعبے میں اپنا مقام اور پہچان بنانے کے لیے بہت محنت کی ،گھنٹوں لائنوں میں لگ کر ٹی وی کے لیے آڈیشنز دئیے، تب کہیں جاکر یہ مقام حاصل کیا ہے کسی بھی شعبے میں شہرت حاصل کر اتنا آسان نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں ہم نے ان سے فون پر رابطہ کیا۔ نعت خوانی کے سلسلے کو شادی کے بعد کیسے جاری رکھا ہوا ہے؟ اب تک کتنے البم ریلیز کرچکی ہیں؟ محفل میں جاننے کا معاوضہ لیتی ہیں یا فی سبیل اللہ پڑھتی ہیں؟ یہ سب تفصیلات اور بہت کچھ نذر قارئین ہے۔
س: ہمارے قارئین کو اپنی تعلیم اور خاندانی پس منظر کے بارے میں بتائیں ؟
ج: میرا تعلق کراچی سے ہے ،بی اسکولر سیکنڈری اسکول سے میٹرک ،سرسید کالج سے انٹراور پی سی ایچ ایس کالج سے اسلامک اسٹڈیز میں بیچلرز کیا ہے۔ہم چار بہنیں اور دوبھائی ہیں۔ بہنوں میں میرا نمبر چوتھا ہے۔ میرے شوہر اپنا ذاتی کام کرتے ہیں، میری ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔
س: نعت خوانی کاشوق پچپن سے تھا ؟
ج: جی !یہ شوق مجھے بچپن سے تھا ،اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ گھرکا ماحول مذہبی تھا ،میرے دادا مسجد میں پیش امام تھے اور ننھیال میں بھی نعت خوانی کی محفل ہوتی تھی ،جس میںمیری امی اور خالائیں نعتیں پڑھتی تھیں، تو ان لوگوں کو سن کر مجھے بھی پڑھنے کا شوق ہوتا تھا ۔امی اکثر گھر کے کاموں کے دوران مجھےنعتیں یاد کراتی تھیں ،کبھی خود نعت پڑھ کر سناتی تھیں ۔اس طرح آہستہ آہستہ میرے شوق میں اضافہ ہوتا گیا۔
مجھے یاد ہے بچپن میں صبح اُٹھ کر سب سے پہلے امی قرآن پڑھاتی ،پھر ایک نعت یاد کراتی ،اس کے بعد ناشتہ دیتی تھیں ۔ یہاں میں ایک بات ضرور بتا نا چاہوں گی کہ میرے ماموں نے مجھے نعت خواں بنانے میں بھر پور ساتھ دیا، اگر وہ میرا ساتھ نہ دیتے تو یہ سب کرنا اتناآسان نہ ہوتا ۔ کسی چینل پرآڈیشن دینے جانا ہوتا تو وہ میرے ساتھ جاتے یہاں تک کہ جب مجھے ثناخوانی کے لیے ملک سے باہر جانا پڑاتو وہ میرے ساتھ گئے۔ غرض یہ کہ انہوں نے میرا ہر قدم پر بھر پور ساتھ دیااور حوصلہ افزائی کی۔
س: پہلی نعت کون سی اور کس عمر میں پڑھی ؟
ج: پہلی نعت ’’زمین وآسما ن جھومے عقیدت کامقام آیا ‘‘اسکول کی اسمبلی میں پڑھی تھی ،اس وقت میں پانچ سال کی تھی ۔جب کہ میں نے یہ نعت یاد نہیں کی تھی ،بس ایک محفل میں سنی تھی اور مجھے یاد ہو گئی تھی ،جب اسمبلی میں نعت پڑھنے کے لیے میں نے ہاتھ اُٹھا یا تو میری ٹیچر کو بہت حیرانی ہوئی ۔ نعت سننے کے بعد ٹیچرز نے مجھے اسکول کے سالانہ فنکشن میں نعت پڑھنے کے لیے منتخب کیا۔
س: بچپن میں نعت خوانی کے مقابلوں میں حصہ لیتی تھیں؟
ج: اسکول کے سالانہ فنکشن میں پڑھنے کے بعد سے اسکول کےہر مقابلے میں حصہ لیتی تھی، اسکول کے علاوہ بھی جو مقابلے ہوتے تھے، اس میں بھی جوش وجذبے سے حصہ لیتی تھی۔ ہر مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کرتی تھی۔ ایک وقت تو ایسا آیا تھا کہ میں جس مقابلے کا حصہ ہوتی تھی تو سارے اُمید واروں کو پہلے سے ہی پتا ہوتا تھا کہ اول پوزیشن تومیں نے ہی لینی ہے۔
چینلز کے مقابلے میں بھی حصہ لیا۔ ایس ٹی این چینل پر رمضان کے لیے نعت پڑھی ،پاکستان ٹیلی ویژن پر بچوں کا پروگرام ہوتا تھا، اس کے لیے نعت ریکارڈ کروائی، پھر آہستہ آہستہ مختلف چینلز پر نعتیں پڑھنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ پاکستان ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے اشتراک سے ’’آئل پاکستان مقابلہ ‘‘ ہوتا ہے ۔1999ء میں یہ مقابلہ جیتا۔
س: پروفیشنل لیول پر باقاعدہ نعتیں پڑھنے کاآغاز کب سے کیا ؟
ج: 1996 ء میں باقاعدہ آغاز کیا، اُس وقت ہم چاروں بہنیں ،میری دوکزنز اور ایک خالہ ہم سب مل کر نعتیں پڑھتے تھے۔ اُس وقت میں آٹھویں جماعت میں تھی ۔
س: کیا آپ نے ثناءخوانی کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے ؟
ج: میرے خیال سےہم موسیقی تو سیکھ سکتے ہیں لیکن نعت خوانی نہیں سیکھ سکتے یہ اللہ کی طر ف سے ایک تحفہ ہو تا ہے ،اللہ جس کو اس کی سعا دت دیتا ہے وہ پڑھتا ہے۔ البتہ پڑھنے کے انداز کو نکھاراجاسکتا ہے، لیکن باقاعدہ تر بیت نہیں لی جاسکتی۔ میں گھر میں خود سے پرٹیکس کرتی تھی، مشہور ومعروف نعت خوانوں کو سنتی تھی، ان کے انداز کو اپنانے کی کوشش کرتی تھی مقابلو ں میں جاتی تھی تو وہاں دوسروں کو سن کر سیکھتی تھی۔پی ٹی وی پر میلاد ہوتا تھا ،جس کے لیے ریہرسل ہوتی تھی، اس میں جانے کا موقع ملا تو وہاں سے بہت کچھ سیکھا۔
لیکن اس پورے سفر میں میرا سب سے زیادہ ساتھ شاعر ادیب رائے پوری (مرحوم ) نے دیا،وہ ہر قدم پر میر ی اصلا ح کرتے تھے ،شروعات میں، میں فصیح الدین سہروردی کی نعتیں پڑھتی تھی ،وہ کلا م کوتھوڑا اونچا پڑھتے ہیں، میں نے بھی اسی طر ح اونچا پڑھنا شروع کیا۔ تو ادیب رائے پوری صاحب نےمجھے سے کہا تم کسی کے انداز کو نہ اپنائو بلکہ اپنے الگ انداز میں پڑھو۔اگر اتنا اونچا پڑھو گی تو بہت کم عر صے نعت خوانی کر سکوگی ،دھیمی اور نیچی آواز میں پڑھنے کا طر یقہ بھی انہوں نے ہی سیکھا یا ۔ اس طر ح آہستہ آہستہ آواز میں بہتری آتی گئی ۔اور نعت خوانی کا سفر آگے بڑھتا رہا ۔
س: کس نعت خواں سے بہت زیادہ متاثر ہیں ؟
ج: کسی ایک کا نام لینا تو مشکل ہے ،کا فی سارے ہیں جن کا ا نداز بہت اچھا لگتا ہے ۔جیسا کہ فصیح الدین سہروردی ،اویس رضا قادری ہیں ،خواتین میں اُم حبیبہ ،منیبہ شیخ ہیں یہ دونوں خواتین نعت خوانوں کے لیے رو ل ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں ،کیوں کہ ان دونوں کو دیکھ کر خواتین میں ٹی وی پر ثناء خوانی کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا۔
س: کیا آپ عالمی سطح پر بھی نعتیں پڑھ چکی ہیں ؟
ج: جی عالمی سطح پر نعتیں پڑھنے کا سلسلہ 2005 ء سے جاری ہے ،اس سلسلے میں کئی ملکوں میں جانا ہوا ہے۔ جن میں بھارت ،افریقا ،یورپ ،یوکے، ماریشس، نوروے اور دیگر ممالک شامل ہیں ۔ان تمام ممالک نے باقاعدہ دعوت نامے بھیجے کر بلایا تھا ۔سائوتھ افریقا میں ایک مسجد ہے حبیبیہ صوفیا، اس کا سو سالہ جشن تھا، جس میں نعت خوانی کے لیےبلایا گیا تھا۔
س: ابتدا میں کسی ثناء خواں کاانداز کاپی کرتی تھیں ؟
ج: فصیح الدین سہروردی کا انداز کاپی کرتی تھی۔
س: آپ کو اپنی کون سی نعت زیادہ پسند ہے ؟
ج: نعتیں تو ساری ہی اچھی ہوتی ہیں لیکن کچھ کلا م ایسے ہو تے ہیں جو ا س وقت کے ماحول کی وجہ سے آپ کے دل کے قریب ہوتی ہے ۔میرا ایک کلام ہے ’’ہمیں اکثر مدینے میں بلا نا رحمت ِعالم ‘‘وہ مجھے بہت زیادہ پسند ہے۔
س: پسندیدہ نعت کون سی ہے ؟
ج: نعت خواں، صبا ستار ،کا ایک کلا م ہے’’ اُجالیں کیوں نہ ہو دیوار و در میں ‘‘ وہ مجھے بہت پسند ہے۔اس کے علاوہ اور بھی خواتین نعت خواں کے کلا م اچھے لگتے ہیں لیکن یہ دل کے کافی قریب ہے ۔ویسے بھی مجھے اپنی نعتوں سے زیادہ دوسروں کی نعتیں سننے میں زیادہ مزا آتا ہے ۔
س: ہر سال کتنی نعتیں ریکارڈ کرواتی ہیں ؟/کیا آپ ہر سال اپنا البم ریلیز کرتی ہیں ؟
ج: اب البم ریکارڈ کروانے کاسلسلہ تو ختم ہو گیا ہے ۔ایک وقت تھا جب البم تیار کیے جاتے تھے۔ اب یوٹیوب کا زمانہ ہےتو سال میں ایک ، دویا زیادہ سے زیادہ تین کلام ریکارڈ کرواتی ہوں ۔ پہلے جو البم ریلیز ہو ئے ہیں وہ تقریباً13ہیں ۔
س: نعت خوانی میں اپنی پہچان بنانے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرناپڑا ؟
ج: ٹی وی پر آڈیشن دینے کے حوالے سے مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑا تھا ،تیسری جماعت میں تھی جب پہلی مرتبہ آڈیشن کے لیے گئی تھی تو یہ کہہ کر منع کردیا کہ ہم بچوں کا تو آڈیشن لیتے نہیں ہے۔گھنٹوں لائنوں میں لگ کر باری کا انتظار کرتی۔ محنت تو بہت زیادہ کی ہے،اس مقام اور پہچا ن کو بر قرار اور قائم رکھنے کے لیے یہ محنت اب بھی جاری ہے لیکن میں یہ سمجھتی ہوں کہ جب کسی کے نصیب میں آگے جانا ہوتا ہے تو راہ خودبہ خود ہموار ہونے لگتی ہے اور آسانیاں ایسے سامنے آتی ہیں کہ آپ حیران رہ جائیں۔ یعنی جن چیزوں کے بارے میں آپ سوچتے ہیں وہ خود بہ خود ہونے لگتی ہیں ۔لیکن اب نئے آنے والے بچوں کو ہماری طرح محنت و جدوجہد نہیں کرنی پڑے گی ،کیوں کہ اب بے شمار چینلز آگئے ہیں ،بہت سارے پلیٹ فارمز ہیں۔ ان کے ذریعے آپ اپنے شوق کو بہ خوبی پورا کرسکتے ہیں۔
س: محفلوں میں جاننے کا معاوضہ لیتی ہیں ؟یا فی سبیل اللہ پڑھتی ہیں؟
ج: میں یہ بات دھڑلے سے کہہ سکتی ہوں کہ میں نے پیسے لے کر کبھی بھی نعت نہیں پڑھی ۔محفل چاہیے کسی چینل پر ہو یا کسی کے گھر میں ہو میں معاوضہ طے کر کے کبھی نہیں جاتی اور نہ خود سے کوئی مطالبہ کرتی ہوں۔ نہ صرف پاکستان میں بلکہ پاکستان سے باہر بھی میں کبھی پیسے طے کرکے نہیں گئی ۔اور میری لیے یہ بہت خوشی کی بات ہے ۔بس میرا یہ ہوتا ہے کہ ایک ڈیڑھ ماہ پہلے مجھے سے وقت لے لیں ،تاکہ آخر میں کسی پریشانی کا سامنا نہ ہو ۔
س: شادی کے بعد نعت خوانی کے شوق کو پورا کرنامشکل نہیں ہو تا ؟کس طر ح گھر اور اس شو ق کو ساتھ لے کر چلتی ہیں ؟
ج: شادی کے بعد اس شوق کو پورا کرنا مشکل تو ہوتا ہے، اسی وجہ سے کئی خواتین نے شادی کے بعد نعتیں پڑھنا چھوڑ دیا ہے، کیوں کہ گھر اور بچوں کی ذمہ داری کے ساتھ یہ شوق پورا کرنا آسان نہیں ہوتا۔ میں اس معاملے میں خوش نصیب ہوں کہ شادی کے بعد مجھے کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ،جس کا سہرا میرے شوہر اور سسرال والوں کو جاتا ہے ،جنہوں نے مجھے اس سفر میں ہر قدم پر سپورٹ کیا ۔
س: مستقبل میں آپ اس شوق کو مزید کس طر ح بہتر کرنا چاہتی ہیں؟
ج: میں یہ چاہتی ہوں کہ مستقبل میں بھی نعتوں کو اس کی اصل روح اور طرز میں ہی پڑھا جائے، جب نعت میوزک کے ساتھ پڑھی جاتی ہے تو آپ اس کے الفاظ میں نہیں بلکہ میوزک میں شامل ہوتے ہیں اور جو بغیر میوزک کے پڑھی جاتی ہیں، اس کا ایک ایک لفظ آپ کے دل و روح پر اثر کر رہا ہوتا ہے۔میں اس چیز کو بر قرار رکھنا چاہتی ہوں۔ اب تو میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر نعت نئے طرز پر پڑھو۔
س: جو لڑکیاں نعت خوانی کا شوق رکھتی ہیں اور اس شعبے میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں، ان کو کیا پیغام دیں گی ؟
ج: میں یہ پیغام دینا چاہوں گی کہ اپنی شہرت اور کام یابی کے لیے نعتیں نہ پڑھیں بلکہ حضور ﷺکی محبت میں سر شار ہو کر اللہ کی خوشنودی کے لیے پڑھیں۔ اب یہ شعبہ کا فی وسیع ہو گیا ہے تواس کی خوبصورتی، معیار اور اصل روح کو برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش کریں۔ اور اپنے سنیئرز کی عزت لازمی کریں۔