• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی سیاست میں یوٹرن آگیا، پی ٹی آئی کی سلیکٹڈ حکومت رُخصت ہو گئی اور پی ڈی ایم کی امپورٹڈ حکومت آگئی۔ خدا کی قدرت کل تک جو بلاول بھٹو اور مریم نواز سلیکٹڈ سلیکٹڈکہتے نہیں تھکتے تھے، وہ قومی اسمبلی میں پہلے ہی دن امپورٹڈ امپورٹڈ کی تکرار سن رہے ہیں ۔ اس تبدیلی کا ایک معاشی خاکہ پیش ہے گزشتہ ایک سال سے 7جنوری تک ڈالر 170 روپے پر اٹکا ہوا تھا، سونا بھی کبھی 50روپے اور کبھی 100روپے بڑھتا گھٹتا رہا، اسٹاک ایکسچینج بھی معمولی ردوبدل کا شکار رہا مگر جب 7مارچ کو پی ڈی ایم نے عدم اعتماد کی قرار داد پیش کی تو گویا ڈالر اور سونے کو غیبی پہیے لگ گئے۔ صنعتکار، اسٹاک ایکسچینج میں روزانہ 2ہزار سے 3 ہزار تک گھاٹادکھا کہ 250سے 300 ارب کا سرمایہ ڈبوتا رہا۔غیبی ہاتھ دونوں ہاتھوں سے روزانہ کی بنیاد پر پہلے2 ارب ڈالر خرید کر دام بڑھاتے رہے۔ حتیٰ کہ آخری دن تک 190روپے کی آخری سطح تک لے آئے۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر جو خود بھی آئی ایم ایف کی سوغات ہیں، وہ قوم کودیوالیہ پن اور سری لنکا کی معاشی بدحالی کا عکس دکھاتے رہے۔ چنانچہ سونا مارکیٹ سے سونا غائب ہو گیا اور اسٹاک ایکسچینج سے خریدار غائب ہوگئے۔ ایک طرف رمضان المبارک کی رسمی مہنگائی چینی، آٹا، گھی نا پید ہونے لگا،گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ تمام بڑے شہروں میں زبر دست لوٹ مار،موٹر سائیکلز اور گاڑیاں بلوچستان کے راستے افغانستان اور ایران پہنچنے لگیں۔ انتظامیہ خاموش، پولیس خود مل کر ڈاکوئوں اور چوروں کو تحفظ دینے لگی۔ جب معیشت کا جہاز ہچکولے کھانے لگا تو حالات نے ایک دم پلٹا کھایا اور آناً فاناً راتوں رات عمران خان کی عدم اعتماد 174 اراکین کی گنتی گنواکر صبح کی تازہ سیاسی ہوا کی نوید سنادی گئی۔ وہ میڈیا جو روزِ اول سے سلیکٹڈ کے خلاف تھا، وہ یکایک امپورٹڈ کی گو د میں براجمان ہو گیا اورجو گدلے پانی سے منہ دھو رہے تھے جن کو قوم ایک ایک کر کے آزما چکی تھی۔ سندھ ہا ئوس، اسمبلی لاج، منحرف اراکین اربوں روپے یا مراعات، وزارتوں، گورنری کے لالچ میں سب بُک ہو گئے۔ یعنی بِک گئے۔ وہ عوام کو اصلی چہرہ دکھا گئے، عمران خان کی خودی کی تاریخ کی بہت عرصہ کے بعد برات تھی، دھوم دھام سے نکلی۔ مجھے کیوں نکالا یا مشرف والا الوداعی ڈرامہ نہیں ہوا۔ قوم نے دیکھا دوسرے دن باوجود رمضان المبارک کی عبادتوں کے قوم نے خیبرسے لے کر کراچی تک 60شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آکر عمران خان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ عمران خان پشاور، لاہوراور کراچی کے تاریخی جلسوں کا اعلان کر کے میدان میں پھر نکل آیا ہے ۔ کراچی جیسے شہر میں تین تلوار سے میلینم مال تک لاکھوں افراد کا جلوس ریڈزون میں اور لاہورمیں عوام کا سڑکوں پر آنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ قوم جاگ چکی ہے۔ملتان میں حکومتی جلوس پر عوام کی یلغار بھی قوم نے دیکھی ہے ۔ خدا تصادم سے عوام کو دور رکھے۔ شہباز شریف صاحب کے دوروں کا اعلان ہو چکا ہے۔پی ٹی آ ئی کے ضمیر فروش جن کو عوام بھی پہچان چکے ، اگلے الیکشن تک راندِدرگاہ ہو چکے ہونگے۔فی الحال عمران خان نے نئے الیکشن کی تاریخ کے اعلان تک سڑکوں پر رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسی کی کڑی پشاور کا جلسہ تھا جس میں KPKکے پختون عوام نے زبردست جوش و جذبے کا مظاہرہ کیا، انہوں نے کل کراچی میں مزارِ قائد پر جلسہ کیا۔ ان کو کراچی کے عوام سے بھی زبر دست پذیرائی کی امید تھی۔اگرچہ کراچی والوں نے ان کی حکومت میں بڑی قومی اور صوبائی سیٹیں پی ٹی آئی کی جھولی میں ڈالیں تھیں اور عمران خان صاحب نے 1100ارب کے خصوصی پیکیج کا بھی اعلان کیا تھا مگر عملاًکچھ بھی نہیں کیا تھا اس کے برعکس پی ڈی ایم کی اس نئی حکومت نے ایم کیو ایم کی بدولت حکومت ملنے کے بعد جو معاہدے کئے ہیں جن کے تحت اتحادی جماعت کو سرکاری نوکریاں، کوٹہ سسٹم کاخاتمہ اور گورنر سندھ بنائے جانے کے وعدے کیے گئے ہیں۔ پہلی مرتبہ دونوں حکومتوں میں کراچی والوں کو منانے کے زبر دست پروگرام رکھے گئے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کون آنے والے الیکشن میں کراچی والوں کو خوش کرنے میں کامیاب ہو تا ہے۔ اس کے برعکس ایم کیو ایم نے اپنے آپ کو مرکزی حکومت میں شامل نہ ہونے اور باہر بیٹھ کر اپنے مطالبات منوانے کا پلان بنا رکھا ہے اور ہمیشہ کی طرح باہر بیٹھ کر وہ دونوں حکومتوں کو بلیک میل کرتی رہےگی اور اپنے ذاتی ایجنڈے پر کام کرے گی۔

فی الحال کراچی کے پڑھے لکھے عوام نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے دوسرے دن پی ٹی آئی حکومت کی معزولی پر زبر دست جلوس نکال کر عوام دوستی کا مطاہرہ کیاتھا اور اب اتوار کا جلسہ اگلی راہ متعین کرے گا۔پہلی مرتبہ بھی کراچی والوں نے عمران خان کا ساتھ دیا تھا اس مرتبہ جوش و جذبہ پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ دوسری طرف پی ڈی ایم بھی کراچی والوں کا دل جیتنے کا ارادہ لئے میدان میں عملی طور پر اترے گی۔ اگر دونوں طرف سے پر امن کوششیں ہوئیں تو کراچی کے عوام کی مایوسی کے بادل چھٹنے کا قوی امکان ہے۔ یہ سب ایک سال کی کارکردگی پر منحصرہے ۔ اللہ پاک پاکستان کو دشمنوں کی نظرِ بد سے بچائے، آمین۔

تازہ ترین