• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خدا نخواستہ ملک میں سیاسی سوج تبدیل کرانے کے لئے گلی محلوں، سڑکوں اور بازاروں میں خونریزی، بلوے، تصادم اور ہنگامے شروع کرا دئیے جائیں ... طاقت کے زور پر سوچ تبدیل کرنا نہ تو ممکن ہے نہ ہی یہ درست راستہ ۔۔۔

تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے ارد گرد پھیلے ہوئے اقتدار کی ہوس میں مبتلا بعض خودساختہ 'لیڈروں' نے عمران خان کی قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں انارکی پھیلا کر طاقت کے زور پر اقتدار چھیننے کے لئے فسادات کرانے کا مشورہ دیا اور مخالفین کے گھروں پر حملے کر کے اپنی سٹریٹ پاور دکھانے کی رائے ظاہر کی اور افسوس کی بات ہے کہ اعلی قیادت نے یہ غیر جمہوری اور غیر اخلاقی مشورہ قبول کر لیا۔۔۔جس کی ابتدا اگرچہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے قبل ہی اسلام آباد ائر پورٹ پر ایم کیو ایم کے راہنما کی تحریک انصاف کے "خیر خواہ" کارکنوں نے گندی زبان کے استعمال کی ذریعے تضحیک کر کے ہی کر دیا تھا ۔۔۔ لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ حملوں اور مظاہروں کا سلسلہ ملک کے اندر ہی نہیں بیروں ملک بھی شروع کر دیا گیا ہے ۔۔۔ اس سلسلے میں دنیا بھر میں ہونے والے ہنگامے اور۔مظاہرے پاکستان کی تذلیل کا باعث بن رہے ہیں۔۔۔ ادھر کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کی ایک کمیٹی کو یہ اختیار تفویض کیا گیا ہے وہ ایسے صحافیوں اور اینکر پرسنز کی فہرست مرتب کرے جو پی ٹی آئی کے خلاف مہم میں شامل ہیں اور تحریک انصاف کی شہرت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔۔۔یہ بھی فیصلہ ہے کہ ان صحافیوں اور اینکر پرسنز کے خلاف پی ٹی أئی اپنے طور پر کارروائی کرے گی۔۔۔اور ان کارروائیوں میں ان مخالف صحافیوں اور اینکر پرسنز کے گھروں اور ان کے اداروں کے سامنے مظاہرے شامل ہیں۔۔۔

یہ جمہوری اقدار کی کیسی پاسداری ہے جس میںآئین پاکستان کی کھلے عام تضحیک کر کے فخر کیا گیا۔۔۔ایوانوں میں پرائیویٹ فورسز اور ذاتی سکیورٹی کے اہلکاروں کو منتخب نمائندوں پر تشدد اور ایوان کا اجلاس رکوانے کے لئے استعمال کیا اور ایوان کا تقرس پارہ پارہ کر دیا۔۔۔

یہ طرز سیاست ہٹلر کی تھی جس نے جبر کی حکمرانی کے لئے صرف جرمنی ہی نہیں پوری دنیا میں تباہی مچا دی۔۔۔یا نرندر مودی کا انداز حکمرانی ہے جس نے اپنے اقتدار کو دائمی بنانے کے لئے مسلم کش فسادات شروع کرائے اور تشدد کی سیاست کو فروغ دیا۔۔۔

کیا کوئی عدالت یا سیاسی، مذہبی یا عسکری شخصیت یا عوام کے منتخب ادارے عمران خان کو یہ بتا سکتے ہیں کہ آپ کی سوچ، نظریات یا طرز سیاست سے اختلاف کرنے والے اتنے ہی پاکستانی اور اس ملک کے شہری جتنے کہ آپ اور تحریک انصاف کے کارکن اور انہیں بھی آپ کی سوچ اور نظریہ سیاست سے اختلاف کا جمہوری حق حاصل ہے جتنا کہ آپ اور آپ کی پارٹی کو کسی کے نظریہ سیاست سے اختلاف کا حق حاصل ہے۔۔۔جمہوریت میں سب کے حقوق برابر ہوتے ہیں ۔۔۔ کسی ادنا کے حقوق کم یا کسی عرفہ کے زیادہ نہیں ۔۔۔

عمران خان جو ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی سوچ، نظریات، ویژن اور کردار میں مماثلت کا دعوی کرتے ہیں۔۔۔عوام میں بے پناہ مقبول تھے۔۔۔اپنے دور اقتدار میں بے شمار کارنامے سرانجام دئیے ۔۔۔ جب اقتدار سنبھالا ملک سیاسی اور معاشی انحطاط کا شکار تھا۔۔۔ملک ٹوٹ چکا تھا۔۔۔نوے ہزار عسکری اور سولین بھارت میں محصور تھے۔۔۔ان جنگی قیدیوں کو عزت کے ساتھ واپس لانا ان کا پہلا کارنامہ تھا۔۔۔اس کے بعد ملک کو آئین دیا۔۔۔پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد رکھی۔۔۔اسلامی ممالک کو اسلام کی قوت بنانے اور اسلامی بینک بنانے کا تصور دیا۔۔۔لیکن تمام تر مقامی اور عالمی دباؤ کے باوجود تشدد کی سیاست نہیں کی۔۔۔اور نہ اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے عوام کو شدت پر نہیں اکسایا ۔۔۔ یہاں تک کہ پھانسی کے پھندے پر جھول گئے۔۔۔اور ۔۔۔امر ہو گئے۔

تازہ ترین