امریکا نے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کا خیر مقدم کیا ہے۔
جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی محکمۂ خا رجہ کی نائب ترجمان جلینا پورٹر Jalina Porter نے کہا ہے کہ امریکا مسلسل کہہ رہا ہے کہ ان الزامات میں قطعی کوئی صداقت نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم این ایس سی کی میٹنگ کے اعلامیے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
جلینا پورٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیشہ مضبوط، خوش حال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا 38 واں اجلاس ہوا، جس میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر غور کیا گیا۔
وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ، وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربانی کھر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید اور اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
سابق سفیر اسد مجید خان نے کمیٹی کو اپنے ٹیلی گرام کے سیاق و سباق، مندرجات اور پس منظر کے بارے میں بریفنگ دی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے مواد اور کمیونی کیشن کی جانچ کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کو پریمیئر سیکیورٹی ایجنسیز نے اپنے جائزے اور نتائج کی بنیاد پر دوبارہ اس بات سے آگاہ کیا کہ انہیں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کمیونی کیشن کا جائزہ اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے موصول ہونے والے جائزوں اور پیش کردہ نتائج سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی ہے۔