تعمیراتی صنعت کو بڑھتی ہوئی آبادی اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ماحولیاتی نقصان کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل اپنانا چاہیے۔ حال ہی میں جدید ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو تعمیراتی شعبے کی پائیداری اور ماحول دوستی کو بہتر بناتی ہیں۔ مجوزہ تکنیکی حل میں، بائیوانجینئرڈ تعمیراتی مواد کی وسیع پیمانے پر تحقیق کی گئی ہے اور گزشتہ چند سالوں سے نئی اختراعی مصنوعات عالمی سطح پر متعارف کروائی جارہی ہیں۔ اس کی وجہ سے بائیو انجینئرنگ پر مبنی دلچسپ تعمیراتی منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔
روایتی تعمیر کے ساتھ مسئلہ
لکڑی، اسٹیل، پلاسٹک، پتھر، اور کنکریٹ وغیرہ روایتی تعمیراتی مواد ہیں جو دنیا بھر میں تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کا سازگار میکینکل اور جسمانی خصوصیات کا حامل ہونا ہے، تاہم، حالیہ برسوں میں ان کا استعمال ماحولیات کے لیے مشکلات کا باعث بنا ہے۔ اسٹیل اور کنکریٹ جیسے مواد کی تیاری بڑے پیمانے پر پیداواری عمل کے دوران خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے کاربن کے کل اخراج کے 4سے5فیصد کی اکیلے سیمنٹ کی پیداوار ذمہ دار ہے اور توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے بعد یہ تیسرے نمبر پر ہے۔ مجموعی طور پر، عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تقریباً 11فیصد حصہ تعمیرات کا ہے۔ مزید یہ کہ تعمیراتی صنعت اب بھی وسائل کا زبردست استحصال کررہی ہے۔ کھدائی اور کان کنی کی سرگرمیاں زمین کے احاطہ میں تبدیلی اور آلودگی کے ساتھ ساتھ مشینری، انفرااسٹرکچر اور پروسیسنگ پلانٹس سے کاربن کے اخراج کا سبب بنتی ہیں۔ مزید برآں، یہ سرگرمیاں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں بڑے سماجی مسائل کا باعث بنتی ہیں۔
بائیو انجینئرنگ تعمیراتی مواد
نئے تعمیراتی مواد کی تیاری کے لیے بائیو ٹیکنالوجی کا استعمال تعمیراتی صنعت کے مستقبل کے لیے بہت زیادہ امید افزا ہے۔ اس میں بنیادی طور پر تعمیراتی ڈھانچے کے قدرتی دنیا کے ساتھ جڑنے اور تعامل کے طریقے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس شعبے میں ترقی کی گنجائش ہے لیکن یہ ابھی بھی اپنے ابتدائی دور میں ہے اور بڑے پیمانے پر بائیو انجینئرڈ مواد کے استعمال میں کچھ سال لگیں گے۔ بائیو انجینئرڈ تعمیراتی مواد کے کئی فوائد ہیں، جو انہیں تعمیراتی صنعت کو درپیش چیلنجز کا ایک جدید حل بناتے ہیں۔ بائیو انجینئرڈ مواد خود ٹھیک ہوسکتے اور توانائی پیدا کر سکتے ہیں۔
مواد کی یہ کلاس مائیکرو آرگینزمز کا استحصال اور کئی مقاصد کو پورا کرنے میں مدد کرتی ہے جیسے کہ تعمیرات کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنا، خام وسائل کی ضرورت کو کم کرنا، پائیداری کو بہتر بنانا، اختراعی ڈھانچے تیار کرنا اور فضا سے کاربن کو الگ کرنا۔ ویسٹ میٹریل کو بائیو انجینئرنگ تعمیراتی مواد کی تیاری میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا سکتا ہے، جس سے تعمیراتی صنعت کی گردش کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ چونکہ دنیا کی آبادی تیزی سے پھیل رہی ہے اور شہرکاری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ایسے میں ماحول پر مستقبل کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بائیو انجینئرڈ تعمیراتی مواد جیسے حل کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
بائیو برکس اور بائیو سیمنٹ
ایک امریکی ماہر تعمیرات جنجر کریگ ڈوزیئر نے ریت اور بیکٹیریا کا استعمال کرتے ہوئے ’بائیو برکس‘ تیار کی ہیں۔ مینوفیکچرنگ کے عمل میں، بیکٹیریا اور ریت کے مرکب کو سانچوں میں رکھا جاتا ہے اور غذائیت کے محلول کے ساتھ پانچ دن کے لیے سیٹ ہونے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ عمل ریت کے دانے کو بائیوسیمنٹ کرتا ہے تاکہ مائیکرو بائیولوجیکل طور پر مائل کیلسائٹ رسوبیت کا استعمال کرتے ہوئے ایک ٹھوس اینٹ بن سکے۔
لیونگ کنکریٹ
کنکریٹ دورجدید میں ہر جگہ موجود تعمیراتی مواد ہے۔ یہ ہر شہری علاقے میں عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ جدید تعمیرات میں کنکریٹ کے استعمال کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے DARPA اور کولوراڈو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ’’لیونگ کنکریٹ‘‘ تیار کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں موجود سائانو بیکٹیریا نمکیات، نمی اور درجہ حرارت کی انتہا سے زندہ رہ سکتے ہیں۔ چبوترہ ساختی مدد فراہم کرتا ہے جبکہ مائیکروآرگینزم، کیلشیم کاربونیٹ کو معدنیات بناتے اور اسٹرکچرل مدد فراہم کرتے ہیں۔
بیکٹیریل ریسپائریشن کی وجہ سے یہ مواد ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو الگ کر سکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹرکس میں سائانو بیکٹیریا کی وجہ سے رنگ بھرنے سے اس مواد کو صحیح معنیٰ میں ’’سبز‘‘ کہا جا سکتا ہے۔ لیونگ کنکریٹ کی سیلف ریپلیکیٹنگ صلاحیت درکار خام مال کی تعداد اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے مینوفیکچرنگ عمل کی ضرورت کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔
مشروم بطور تعمیراتی مواد
نیویارک میں 10ہزار Mycelial اینٹوں سے تعمیر کردہ 40 فٹ کا ٹاور تعمیرات میں بائیو انجینئرڈ مواد کے استعمال کی صلاحیت کو ظاہر کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی انتہائی پائیدار ہے، کیونکہ تیاری میں کاربن کا اخراج یا فضلہ شامل نہیں ہے۔
اینٹوں کو مکئی کی کٹی ہوئی بھوسیوں کے ساتھ مائسیلیم ملا کر ایک سانچے میں رکھ کر پانچ دن تک اُگنے کیلئے چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس عمل سے جو اینٹ تیار ہوئی وہ وزن میں ہلکی اور ٹھوس تھی۔ اس اختراعی نقطہ نظر کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ زرعی فضلہ کو مینوفیکچرنگ کے عمل میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بائیو انجینئرڈ تعمیراتی مواد ابھی ابتدائی دور میں ہے۔ آج بہت سے ایسے منصوبے اور مصنوعات تیاری کے مراحل میں ہیں، جو بائیوٹیکنالوجی، کیمسٹری، ڈیزائن اور میٹریل سائنس کو آپس میں جوڑتے ہیں اور یہ تعمیراتی صنعت کی نوعیت کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے کی راہ دکھا رہے ہیں۔