• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مدثر نارو کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مدثر نارو کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مدثر نارو سمیت دیگر لاپتہ افراد کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

عدالت عالیہ نے مسنگ پرسنز کے لیے فیڈرل ٹاسک فورس کی سفارشار ت پر مبنی رپورٹ 17 مئی تک طلب کرلی۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ وکلا نے کہا مناسب ہوگا کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کو پالیسی بیان کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس متعلق ہدایات لیں۔

عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم، کابینہ ارکان سے جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کا پوچھ کر آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرائیں۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ کابینہ سے توقع کی جاتی ہے وہ لاپتہ شہریوں سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

تحریری حکم میں کہا گیا کہ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے بتایا کمیشن کی رپورٹ کے مطابق صرف مارچ میں 76 شہری لاپتہ ہوئے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ سیکرٹری داخلہ یہ معلومات وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے سامنے رکھیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ مدثر نارو کی والدہ نے کہا مدثر کہاں ہے؟ فیملی کے پاس مستند معلومات ہیں، سیکریٹری داخلہ مدثر نارو کے اہلخانہ سے رابطہ کر کے معلومات لیں اور رپورٹ جمع کروائیں۔

عدالتی تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ مدثر نارو کی فیملی سے سابق وزیراعظم کی ملاقات ہوئی تھی، سیکریٹری داخلہ رپورٹ میں بتائیں اس معاملے میں کیا پیشرفت ہوئی؟

حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالتی معاون نے بتایاکہ لاپتہ افراد کے لیے 2013 میں فیڈرل ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا، عدالتی معاون فیصل صدیقی کے مطابق ٹاسک فورس کی سفارشات وزارت داخلہ کو پیش کی گئی تھیں۔

قومی خبریں سے مزید