بھارت کے معروف گلوکار سونو نگم بھی اجے دیوگن اور کچا سدیپ کے قومی زبان تنازع میں کود پڑے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سونو نگم نے اس معاملے میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں تو کہیں بھی درج نہیں کہ ہندی قومی زبان ہے۔
اجے دیوگن اور کچا سدیپ میں قومی زبان کے حوالے سے ہوئی لفظی جنگ میں کئی شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کرچکی ہیں۔
اس ایشو پر اب سونو نگم بھی اپنے خیالات ظاہر کیے ہیں اور کہا کہ بھارتی آئین میں تو کہیں بھی نہیں لکھا کہ ہندی قومی زبان ہے، ہاں آپ اسے ملک میں زیادہ بولی جانے والی زبان کہہ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت تو یہ ہے تامل سب سے پرانی زبان ہے، سنسکرت اور تامل زبان میں کونسی سی قدیم ہے، اس حوالے سے بحث ہورہی ہے۔
سونو نگم نے یہ بھی کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ تامل پوری دنیا کی سب سے قدیم زبان ہے۔
گلوکار نے مزید کہا کہ ملک میں بہت سے مسائل حل طلب ہیں، درست نہیں کہ نئے مسائل کھڑے کیے جائیں۔
کچا سدیپ نے انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’ہندی قومی زبان نہیں رہی‘ جس پر اجے دیوگن نے جواب دیا تھا، دونوں کے درمیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر خیالات کا تبادلہ بھی ہوا۔