• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:حمید اللہ بھٹی .....راچڈیل
بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کی مذہبی ،انسانی اور جمہوری آزادیاں سلب ہیں مگر کشمیر میں حالات اور بھی خراب ہیں، ہرروز سختی اور ہرشب ظلم و جبر ہوتا ہے بلکہ گزشتہ دو برس سے تو مقبوضہ کشمیر عملاََ جیل ہے لیکن عالمی طاقتیں اور مذہبی ،انسانی اور جمہوری حقوق کے دعویدارادارے خاموش ہیں ،اصل میں یہ دوہرا معیارہی دنیا میں تنازعات بڑھانے کا باعث ہے جب تک مذہبی اورانسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے تب تک دنیامیں حقیقی امن خواب ہی رہے گا، 5اگست2019کے یکطرفہ اقدامات کے بعدسوچی سمجھی سازش کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت ختم کرنے ،ریاست کی ہندو شناخت بنانے اور موجودہ سیاسی قیادت کو منظر سے ہٹانے کے منصوبوں پر کام جا ری ہے، ریاست میں مسلمان سیاستدانوں کی گرفتاریوں اورگھروں سے دورنظر بندیوں کے دوران اُنھیں ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آزادی اظہار کی بات کرنے والے بھارت میں یہ کشمیری سیاستدان بر سہا برس سے بلاجواز نظر بند ہیں، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ انتہا پسند ہندو قیادت کی طرح عدالتیں بھی فیصلے کرتے ہوئے جانبدار ی کا مظاہرہ کرتی ہیں، بابری مسجد کا فیصلہ مذہب کو دیکھ کر کیا گیا ہے، حیران کُن بات تو یہ ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی بات کرنے والے باضمیرلوگ بھی احتجاج نہیں کرتے کیونکہ ایک تو انھیں ہندو انتہاپسندوں کے حملوں کاخوف ہے تو دوسری طرف دہشت گردی کو ریاستی پالیسی بنانے والی حکومت سے بھی گرفتاری اور نظربندی کا خدشہ ہے، اسی لیے مظلوم اقلیتوں اور پسے طبقات کے حق میں کم ہی آوازیں اُٹھتی ہیں لیکن اس فسطائیت کے خلاف ہمارا بھی رد عمل کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں، اقتدار کی کشاکش میں مظلوم کشمیریوں اور آبی جارحیت سے آنکھیں موند رکھی ہیں جس سے بھارت کو ظلم و جبرکرنے اور قتل و غارت کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے،طویل عرصہ سے زیرِ حراست سید علی گیلانی جیسے معروف کشمیری رہنما کی وفات کے طبعی ہونے پر آج تک شکوک برقرار ہیں کیونکہ بھارتی فوج نے نہ صرف اہلِ خانہ کو ان کی وصیت کے مطابق تدفین کی اجازت نہ دی بلکہ جسد خاکی چھین کر زبردستی فوجی پہرے میں سپردِ خاک کر دیا یہ انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے آخری رسومات کی ادائیگی پرقدغن لگانے کی دنیا کہیں اور ایسی مثال نہیں ملتی،پاکستان میں اِس وقت بلاول بھٹو زرداری ملک کے وزیرِ خارجہ ہیں جن کے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے لیے ہزار سال جنگ لڑنے کا عزم ظاہر کیا تھا، اب بلاول کی زمہ داری ہے کہ اپنے نانا کے مشن کی تکمیل کے لیے عملی طور پر متحرک ہوں،دہلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپرنظر بندکشمیری رہنما یاسین ملک کومنظرِ عام سے ہٹانے کا بھارت تہیہ کر چکاہے تاکہ کشمیریوں کو مایوس کیا جاسکے، یاسین ملک نے اپنی جوانی کشمیریوں کی آزادی پر قربان کر دی اور اس وقت طویل عرصہ سے گرفتاری اور نظر بندی سے شدید علیل اور نہایت ہی کمزور ہو چکے ہیں لیکن اس لاغر شخص سے بھی بھارتی حکومت خوفزدہ ہے اور جان چھڑانا چاہتی ہے، نام نہاد عدالتی کارروائی کے دوران گزشتہ دنوں یاسین ملک کو عمر قید کی سزا دے دی گئی ، یہ انصاف نہیں بلکہ سراسر انصاف کی موت ہے، اس ناانصافی کے خلاف اقوام عالم کو بیدار کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے، وگرنہ سید علی گیلانی کے بعد ایک اور کشمیری رہنما سے محرومی کے لیے تیار ہو جائیں،بھارت اخلاق واصول کی نہیں صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، چین نے اسی زبان میں بھارت کو کئی بار سمجھایا ہے تبھی بھارت کو اس کے خلاف اب کسی مذموم سازش یا کارروائی کی ہمت نہیں ہوتی ۔ یاسین ملک جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین ہیں اس تنظیم پر بھارت نے 2019سے پابندی لگا رکھی ہے اور یہ تنظیم اپنے سربراہ کی گرفتاری اور پابندی کی وجہ سے عملاََ غیر فعال ہے پھر بھی بھارت چاہتا ہے کہ یاسین ملک کو کسی طرح سیاسی منظر سے ہمیشہ کے لیے ہٹا دیا جائے، ایک 30 سالہ پرانے ایسے کیس میں ملوث کرتے ہوئے انھیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں 1990کے دوران فضائیہ کے چھ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے،لیکن ان کا جرم صرف یہ ہے کہ اُنھوں نے کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضے کے خلاف آواز بلند کی ہے، وادی میں جاری ظلم و جبر اور ماورائے عدالت قتال کی مذمت کی ہے، مظلوم کشمیریوں کو حقِ خوداِرادیت کی بات کی ہے، یہی ان کا اصل جرم ہے جس کی پاداش میں اب دہشت گردی اور قتل کے مقدمات کا سامنا ہے، آصف زرداری خود جو بائیڈن سے دوستی کا اعتراف کر چکے ہیں، اگر اِس دعوے میں صداقت ہے تو بلاول کو فوری طورپر امریکہ سے یاسین ملک کے خلاف بے بنیاد مقدمے کے تحت ہونے والی کارروائیوں کے متعلق بات کرنی چاہیے، قومی مفاد کے لیے دوستی سے فائدہ اُٹھانا ہی حب الوطنی ہے ۔پاکستان اور چین کشمیر کے حوالے سے اگر مل کر کام کریں تو بھارتی حکومت کو نامنصفانہ فیصلوں سے روکا جا سکتا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کو یاسین ملک کی سزا پر کردار ادا کرنا ہوگا۔
یورپ سے سے مزید