اسلام آباد (حنیف خالد) ملکی افواج اور انکے رفاعی اداروں نے ٹیکس ڈیوٹی کی مد میں 935ارب سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع کرائی۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال میں روپے کی قدر میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی جس کے باوجود دفاعی ضروریات کو دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے پورا کیا گیا۔
عالمی ماہرین کے مطابق بھارت کا ڈیفنس بجٹ 70ارب ڈالر اور پاکستان کا دفاعی بجٹ 11ارب ڈالر ہے۔ مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں ڈیفنس بجٹ میں 56ارب روپے کی کمی آئی ہے‘ اگر افراط زر کو 2021-22ء مالی سال کے گیارہ اعشاریہ تین فیصد کو بنیاد بنا کر جائزہ لیا جائے‘ حالانکہ اب افراط زر کی شرح پندرہ بیس فیصد تک چلی گئی ہے۔
ترکی کا ڈیفنس بجٹ 21ارب ڈالر‘ ایران کا دفاعی بجٹ 25ارب ڈالر‘ یو اے ای کا ڈیفنس بجٹ 23ارب ڈالر اور سعودی عرب کا ڈیفنس بجٹ 56ارب ڈالر تک چلا گیا ہے۔
2018ء کے بعد کولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش ہو گئی مگر دفاعی و سکیورٹی ضروریات کو ملکی وسائل سے ہی پورا کیا جا رہا ہے۔ آپریشن رد الفساد کے اہداف‘ دائرہ کار اور دیگر سکیورٹی امور میں کوئی کمی نہیں آنے دی گئی۔ 2020-21ء میں عسکری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
2019-20ء میں ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر دفاعی بجٹ منجمد رہا۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ میں تاحال کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ دشمن کی طرف سے لاحق خطرات کے ادراک‘ درپیش چیلنجوں اور پاکستان آرمی کی ڈیپلائمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم سب کو دفاعی بجٹ کا تنقیدی اور تقابلی جائزہ لینا ہو گا۔
دشمن کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ افواج پاکستان کیلئے ہمیشہ سے چیلنج رہا ہے لیکن اسکے باوجود ہمیشہ افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔پچھلے 2سالوں میں آرمی نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں لیا ہے۔ اتنے بڑے خطرات کی موجودگی میں مجموعی قومی پیداوار کا صرف 2.2فیصد دفاعی بجٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کا ڈیفنس بجٹ جو پہلے جی ڈی پی کا 2اعشاریہ 6فیصد ہوا کرتا تھا اب اس کا تناسب کم ہو کر 2.2فیصد رہ گیا ہے۔ ہندوستان کا دفاعی بجٹ 70ارب ڈالر جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ 11ارب ڈالر ہے۔ بھارت پاکستان کی نسبت اپنے ایک فوجی پر سالانہ 4گنا زیادہ رقم خرچ کرنے لگا ہے۔
پاکستان اپنے ایک فوجی پر سالانہ 13ہزار 4سو ڈالر‘ انڈیا 42ہزار ڈالر‘ امریکہ 3لاکھ 92ہزار ڈالر‘ ایران 23ہزار ڈالر اور سعودی عرب 3لاکھ 71ہزار ڈالر اپنے فوجی پر سالانہ خرچ کر رہے ہیں۔ سالانہ ڈیفنس اخراجات کے حوالے سے بھارت دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔
بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کی نسبت 7گنا زیادہ ہے۔ بھارت 2016ء سے 2020ء کے دوران دنیا کا دوسرا بڑا اسلحہ درآمدکرنے والا ملک بن گیا ہے۔ بھارت صرف جدید اسلحہ کی خریداری کیلئے سالانہ کم و بیش 18سے 19ارب ڈالرز خرچ کرنے لگا ہے جو کہ پاکستان کے بجٹ سے کم و بیش دوگنا ہے۔
سعودی عرب کا دفاعی بجٹ 55ارب ساٹھ کروڑ ڈالر‘ چین کا 293ارب ڈالرز‘ ایران کا 24ارب ساٹھ کروڑ ڈالر‘ یو اے ای کا 22ارب پچاس کروڑ ڈالر اور ترکی کا 20ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہو گیا ہے۔