• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مِرگی کیا ہے، متاثرہ شخص کی کیسے مدد کی جاسکتی ہے؟

اگر کوئی شخص اچانک زمین پر گِر کر بےہوش ہو گیا ہے۔ اس کا جسم اکڑ گیا ہے اور اس کا سر، بازو اور ٹانگیں جھٹکے کھا رہے ہیں۔ اگر آپ کو پتہ ہے کہ اس شخص کو مِرگی کا دورہ پڑا ہے تو آپ ایمبولینس کے پہنچنے سے پہلے بھی اس کی مدد کر سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ مرگی کی بیماری کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیوں کا شکار ہیں۔ لیکن آئیں، جانتے ہیں کہ مرگی کیا ہے اور آپ اس میں مبتلا مریض کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔

مرگی کا مرض کیا ہے؟

یہ ایک دماغی بیماری ہے جس میں مبتلا شخص کو دورہ پڑتا ہے۔ مختلف مریضوں کو مختلف اوقات میں مختلف شدت کا دورہ پڑسکتا ہے اور اسی مناسبت سے دورانیہ بھی مختلف ہوسکتا ہے۔

مرگی کے دورے کس وجہ سے پڑتے ہیں؟

محققین کا ماننا ہے کہ ایک شخص کو مرگی کا دورہ اس وقت پڑتا ہے جب دماغی خلیوں کے درمیان برقی سگنل کا تبادلہ بہت تیز ہو جاتا ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس بارے میں سائنسدان ابھی تک نہیں جان پائے۔

جب کسی شخص کو مرگی کا دورہ پڑے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ دماغ اور دماغی بیماریوں کے انسائیکلوپیڈیا کے مطابق، جب کسی شخص کو دورے کے دوران جھٹکے لگ رہے ہوں تو آس پاس کھڑے لوگوں کو جھٹکے ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔ 

اس دوران انہیں صرف اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ مریض کو کوئی چوٹ نہ لگے اور وہ سانس لیتا رہے۔ لیکن اگر دورہ پانچ منٹ سے زیادہ دیر تک جاری رہتا ہے؛ ایک دورہ ختم ہوتے ہی دوسرا دورہ پڑ جاتا ہے یا پھر دورہ ختم ہونے کے بعد مریض چند منٹ کے بعد ہوش میں نہیں آتا تو فوراً ایمبولینس کو بلانا چاہیے۔

آپ اس وقت مریض کے لیے کیا کر سکتے ہیں جب وہ دورے کی حالت میں ہو؟ اس کے سر کے نیچے کوئی نرم چیز رکھیں اور سر کے آس پاس سے ایسی چیزیں ہٹا دیں جن سے اسے چوٹ لگ سکتی ہے۔ جب جھٹکے رک جائیں تو مریض کو کروٹ پرلٹا دیں۔

مریض کے ہوش میں آنے کے بعد آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ سب سے پہلے مریض کو تسلی دیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ پھر کھڑے ہونے میں اس کی مدد کریں اور اسے ایسی جگہ لے جائیں جہاں وہ آرام کرسکے۔ دورے کے بعد زیادہ تر مریض کچھ دیر کے لیے اُلجھن کا شکار رہتے ہیں اور ان پر غنودگی چھا جاتی ہے جبکہ بعض مریض دورہ ختم ہوتے ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

کیا مرگی کے ہر قسم کے دورے میں مریض کا جسم جھٹکے کھانے لگتا ہے؟ نہیں۔ بعض مریض مرگی کا دورہ پڑنے پر زمین پر نہیں گِرتے لیکن وہ کچھ لمحوں کے لیے سکتے میں آجاتے ہیں۔ عموماً اس قسم کے دورے کے بعد مریض کی حالت زیادہ دیر تک خراب نہیں رہتی۔ لیکن کچھ مریض یہ دورہ پڑنے پر کافی منٹوں تک سکتے کی حالت میں رہتے ہیں۔ ایسے دورے میں مریض بِلاوجہ کمرے میں اِدھراُدھر پھرنے لگتا ہے، اپنے کپڑوں کو کھینچنے لگتا ہے یا بہت ہی عجیب وغریب حرکتیں کرنے لگتا ہے۔ کبھی کبھار دورہ ختم ہونے پر مریض کو چکر آتے ہیں۔

مرگی کی بیماری کا ایک شخص کی زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے؟ مرگی کے بہت سے مریض اس بات سے خوف زدہ ہوتے ہیں کہ انہیں کسی بھی وقت اور کہیں پر بھی دورہ پڑ سکتا ہے۔ بعض مریض شرمندگی سے بچنے کے لیے عوامی جگہوں پر جانے سے کتراتے ہیں۔

آپ روزمرہ زندگی میں مرگی کے مریض کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ اس کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ کُھل کر اپنے احساسات کا اظہار کرے۔ اس کی بات کو توجہ سے سنیں۔ اس سے پوچھیں کہ جب اسے دورہ پڑے تو آپ اس کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ چونکہ مرگی کے بہت سے مریضوں کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں ہوتی، اس لئے اگر اُنہیں کہیں آنا جانا ہے تو آپ ان کو لفٹ دے سکتے ہیں یا اگر انہیں بازار سے کوئی چیز چاہیے تو آپ ان کو لاکر دے سکتے ہیں۔

کیا مرگی کے دوروں میں کمی لائی جا سکتی ہے یا ان کو روکا جا سکتا ہے؟ بعض صورتوں میں دورے پڑنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جیسے کہ ذہنی دباؤ یا نیند کی کمی کی صورت میں۔ اس لیے ماہرین مرگی کے مریضوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ خوب آرام کریں اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کریں۔ بعض اوقات دوائیوں کے استعمال سے بھی دوروں کو روکا جا سکتا ہے۔

کچھ عملی اِقدامات

جھٹکے رُک جانے کے بعد ذیل میں درج کچھ عملی اِقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

٭ مریض کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ جائیں اور اُس کی کہنی سے بازو کو موڑتے ہوئے اُوپر کی طرف کردیں۔

٭ بڑے آرام سے اس کے دوسرے ہاتھ کو مریض کے گال کے نیچے رکھیں۔

٭ اپنے دوسرے ہاتھ سے مریض کے گھٹنے کو پکڑ کر آرام سے اپنی طرف کھینچیں اور آہستہ آہستہ اسے کروٹ کے بل لٹا دیں۔ اِس کے بعد مریض کے اُس گھٹنے کو آگے کی طرف کریں۔

٭ مریض کے سر کو تھوڑا پیچھے کی طرف کریں تاکہ وہ آسانی سے سانس لے سکے۔

صحت سے مزید