• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریضوں کو مناسب مقدار میں محفوظ خون اور خون کی مصنوعات تک رسائی کے لیے خون کے عطیات صحت کے مؤثر نظام کا کلیدی جزو ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 11کروڑ 85 لاکھ یونٹس خون عطیہ کیا جاتا ہے۔ اس میں سے 40 فیصد زیادہ آمدنی والے ممالک میں اکٹھا کیا جاتا ہے، جہاں دنیا کی 16فیصد آبادی ہے۔ 

تاہم، یہ عطیہ عالمی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے بہت سے ایسے مریضوں کو جنہیں انتقالِ خون کی ضرورت ہوتی ہے، انہیں محفوظ خون تک بروقت رسائی نہیں ہوتی۔ خون کو غیر معینہ مدت تک ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا، اسی لیے عطیات کی باقاعدگی سے ضرورت ہوتی ہے تاکہ کسی بھی صورتحال میں مریضوں کے لیے خون دستیاب ہو۔ 

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ محفوظ اور مناسب خون کی فراہمی ہر ملک کی قومی صحت کی دیکھ بھال کی پالیسی اور بنیادی ڈھانچے کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او تجویز کرتا ہے کہ خون جمع کرنے، جانچنے، پروسیسنگ، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے سے متعلق تمام سرگرمیوں کو قومی سطح پر مؤثر تنظیم اور مربوط خون کی فراہمی کے نیٹ ورکس کے ذریعے مربوط کیا جائے۔

خون کی کمی، حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران پیچیدگیاں، حادثات کی وجہ سے شدید صدمے اور جراحی کے طریقہ کار سمیت صحت کی مختلف حالتوں میں خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ سیکل سیل (sickle cell) کی بیماری اور تھیلیسیمیا کے مریضوں اور ہیموفیلیا کے علاج کی مصنوعات کے لیے بھی باقاعدگی سے استعمال ہوتا ہے۔ 

عطیہ کردہ خون کو جمع کرنے، ذخیرہ کرنے اور استعمال کرنے کے ارد گرد محفوظ اور مؤثر طریقہ کار کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ اجتماعی طور پر یہ عمل ہیموویجیلنس کہلاتا ہے، یہ طریقہ کار خون کی منتقلی کے پورے سلسلے کا احاطہ کرتا ہے اور صحت کی دیکھ بھال میں خون کے استعمال کو معیاری بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اہم حقائق

٭ کم آمدنی والے ممالک میں 54فیصد تک خون کی منتقلی 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں کی جاتی ہے جبکہ زیادہ آمدنی والے ممالک میں، اکثر مریضوں کی منتقلی کا گروپ 60 سال سے زائد عمر کا ہے، جو کہ تمام منتقلی کا 76فیصد تک بنتا ہے۔

٭ ایک ہزار افراد کے نمونوں کی بنیاد پر، خون کے عطیہ کی شرح زیادہ آمدنی والے ممالک میں 31.5عطیات، اعلیٰ متوسط آمدنی والے ممالک میں 16.4 عطیات، کم متوسط آمدنی والے ممالک میں 6.6عطیات اور کم آمدنی والے ممالک میں 5عطیات ہیں۔

٭ 2008ء سے 2018ء کے دوران رضاکارانہ بلا معاوضہ خون عطیہ کرنے والوں کی جانب سے ایک کروڑ7لاکھ یونٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔ مجموعی طور پر 79 ممالک 90فیصد خون رضاکارانہ طور پر بلا معاوضہ خون عطیہ کرنے والوں سے جمع کرتے ہیں۔ تاہم، 54ممالک خون کی سپلائی کا 50فیصد سے زیادہ خاندان/ احباب یا بامعاوضہ عطیہ دہندگان سے جمع کرتے ہیں۔

٭ رپورٹنگ کرنے والے 171 ممالک میں سے صرف 65پلازما سے ماخوذ دواؤں کی مصنوعات (PDMP) جمع کیے گئے پلازما کے فریکشن کے ذریعے تیار کرتے ہیں۔

٭ فی ایک ہزار لوگوں کے فریکشن کے لیے پلازما کا حجم 45رپورٹنگ ممالک کے درمیان کافی مختلف ہے، یعنی 0.1سے 52.6 لیٹر کے درمیان، جس کا میڈین 5.2 لیٹر ہے۔

خون کون عطیہ کرسکتا ہے ؟

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر خون کے عطیات کا 33فیصد خواتین دیتی ہیں۔ خون کے عطیات دینے والوں کی عمر یہ ظاہر کرتی ہے کہ تناسب کے لحاظ سے، زیادہ آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں زیادہ نوجوان خون کا عطیہ دیتے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ خون ہر کوئی نہیں دے سکتا، لازمی امر ہے کہ کسی بھی انسان کو صحت مند خون ہی فراہم کیا جائے گا ناں کہ بیماری سے متاثرہ۔ اسی لیے انتقالِ خون سے قبل مختلف بیماریوں جیسے ہیپا ٹائٹس یا ایڈز وغیر ہ کی جانچ کی جاتی ہے۔ درج ذیل صورتوں میں آپ خون دینے کے اہل ہیں:

٭ آپ تمام تر اچھی صحت کے حامل ہوں

٭ آپ کی کم سے کم عمر 17 اور زیاد ہ سے زیادہ 50سال ہو (خواتین کی عمر کم سے کم 18 سال ہو)

٭ آپ کا وزن کم سے کم 110 پاؤنڈ ہو

٭ آپ نے پچھلے 56 دن سے خون نہ دیا ہو

ڈبلیو ایچ او تجویز کرتا ہے کہ استعمال سے پہلے انفیکشن کی جانچ کے لیے خون کے تمام عطیات کی اسکریننگ کی جائے۔ ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی اور سیفالیس کے لیے اسکریننگ لازمی ہونی چاہیے۔ بلڈ اسکریننگ کوالٹی سسٹم کی ضروریات کے مطابق کی جانی چاہیے۔ میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ ہر انسان کے اندر تقریباً ایک لیٹر یا 2سے 3بوتلیں اضافی خون ہوتاہےاور ماہرین صحت کے مطابق ہر تندرست انسان کو سال میں کم سے کم دوبار خو ن عطیہ کرنا چاہیے۔ 

اس سے صحت پر منفی کے بجائے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ دیے جانے والے خون کی کمی تین دن کے اندر پوری ہوجاتی ہے اور56دن کے اندر خون کے100فیصد خلیے دوبارہ تیار ہو جاتے ہیں اور خون کے یہ خلیے پرانے خلیوں کی نسبت زیادہ صحتمند ہوتے ہیں۔ نیا خون بننے کے عمل سے قوت مدافعت بڑھتی ہے، موٹاپے میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہو جاتاہے اور کولیسٹرو ل بھی قابو میں رہتاہے۔

خون عطیہ کرنے کے فوائد 

مذکورہ بالا فوائد کے علاوہ خون دینے کے اور بھی فائدے ہیں ،جیسا کہ :

٭ ایک عام انسان کے جسم میں 5 گرام آئرن ہونا ضروری ہوتا ہے، جس میں سے بیشتر مقدار خون کے سرخ خلیوں میں ہوتی ہے، خون عطیہ کرنے سے یہ مقدار کم ہوتی ہے تو دوبارہ خون سے یہ مقدار پوری ہو جاتی ہے اور یہ تبدیلی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

٭ ماہرین طب کے مطابق خون دینے سے دورانِ خون کا نظام بہتر ہونے میں مدد ملتی ہے۔ خون بلاک ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا خدشہ بھی80فیصد تک کم ہو سکتاہے۔

٭ ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے خون عطیہ کرنے والوں کو مختلف امراض کا کم سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی اوسط عمر میں 4سال تک کا اضافہ ہو جاتاہے۔

صحت سے مزید