بھارت میں گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ نہیں رُکا تو مودی سرکار نے ظلم کی انتہا کردی اور احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھر گِرا دیے۔
مودی سرکار کے ظلم کی انتہا کا ثبوت سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلڈوزر کی مدد سے پولیس کی زیرِ نگرانی میں اُن مسلمانوں کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں جنہوں نے گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کیا۔
ایک کلپ میں پولیس اہلکاروں اور میونسپل ٹیموں کو گھر کے اندر دکھایا گیا، گھروں میں اشیاء اور سامان بکھرے ہوئے تھے جبکہ گھروں سے فرنیچر باہر نکال کر سڑک پر پھینک دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم ایکٹیوسٹ جاوید محمد کو الہ آباد میں مظاہروں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے اہلخانہ سمیت گرفتار کرلیا ہے اور ساتھ ہی ہندو انتہا پولیس نے آج دوپہر تک اُن کو گھر خالی کرانے کی مہلت دی ہے۔
مسلم ایکٹویسٹ جاوید محمد کی بیٹی نے بتایا کہ اُن کے اہلخانہ کو گزشتہ شب گرفتار کرکے نامعلوم جگہ منتقل کیا گیا اور اب اُنہیں گھر گِرانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
دوسری جانب اتر پردیش کے ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی آدیتیا ناتھ نے کہا ہے کہ مظاہرین کے خلاف ایسی کارروائی کی جائے کہ سب کے لیے مثال بن جائے۔
واضح رہے کہ اب تک مظاہروں میں بھارتی پولیس نے 300 مظاہرین کو گرفتار کرکے اُن کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ تبصرے کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو گرفتار کیا جائے۔