• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے جھوٹے مقدمات میں یٰسین ملک کو سزا سنائی، تحریک آزادی کمزور نہیں مزید تیز ہوگی، لندن میں احتجاجی مظاہرہ

لندن( سعید نیازی) کشمیری رہنما یاسین ملک دہشت گرد نہیں بلکہ وہ آزادی کے سمبل ہیں۔بھارت نے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں سزا سنائی ہے لیکن اس اقدام سے تحریک آزادی کمزور نہیں بلکہ مزید تیز ہوگی۔ اس بات کااظہار یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف لندن میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کے شرکا نے کیا۔ مظاہرے میں لندن سمیت دیگر شہروں سے آئے ہزاروں کشمیریوں کے علاوہ سکھ کمیونٹی نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے دن کو ایک بجے پارلیمنٹ اسکوائر پر جمع ہوئے جہاں مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا جس کے بعد وہ مارچ کرتے ہوئے ڈائوننگ اسٹریٹ کے سامنے رک کر آزادی کے حق میں زبردست نعرے لگاتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن پہنچے، اس موقع پر پولیس نے ٹریفک کو بند رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کررکھے تھے،بھارتی ہائی کمشنرز کے سامنے شرکا پہنچے تو ڑترانہ کا جذبہ دیدنی تھا، اس موقع پر جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ 6سینئر رہنما ظفر خان نے کہا کہ بھارت اگر یہ سمجھنا ہے کہ وہ یاسین ملک کو جیل میں رکھ کر تحریک آزادی کو دبائے گا تو یہ اس کی بھول ہے، فرنٹ کے رہنما صابر گل نے کہا کہ مظاہرے میں ہزاروں افراد نے بلاتحقیق جماعت جماعتی وابستگی شریک ہوکر اس بات کاثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک پر جعلی اور جھوٹے مقدمات کو ختم کروانا چاہتے ہیں اور ان کو غیر شروط طور پر رہا کیا جائے۔ فرنٹ کے رہنما تحسین گیلانی نے کہا کہ آج کشمیریوں نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک اور مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اور یاسین ملک کی رہائی کیلئےبرطانوی کشمیری کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے بعض شرکا کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کشمیریوں کی آزادی کااستعارہ اور مقبوضہ کشمیر کے صورتحال مہذہب دنیا کیلئے شرمناک ہے انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا ہر کرپٹ ہونے والی تباہ کاریوں کی بات تو کرتا ہے لیکن انہیں کئی دھائیوں سے جاری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے، سکھ رہنمائوں کا کہنا ہے بھارت کے موجودہ حالات تیزی سے خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دلانے کی کوشش اس لئے کررہا ہے کہ حالات پر پردہ ڈالا جاسکے، کیونکہ بھارت کااقتصادی حالات بہت بگڑ چکے ہیں مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی، شرکا مسلسل بھارت کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔

یورپ سے سے مزید