قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران لانڈھی 6 نمبر میں مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں ایک شخص ہلاک اور پی ایس پی رہنما سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے، فائرنگ کے بعد پولنگ کا عملہ بھاگ گیا، عملہ غائب ہونے پر نا معلوم افراد نے بیلٹ باکس توڑ دیے۔
فائرنگ کے دوران ریسکیو ادارے کی ایمبولنس پر بھی گولیاں لگی ہیں، جبکہ علاقے میں کاروبار بند کروادیا گیا۔
پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے رہنما انیس قائم خانی کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی، فائرنگ کے وقت پی ایس پی رہنما گاڑی میں موجود نہیں تھے۔
انیس قائم خانی نے دعویٰ کیا ہے کہ میری گاڑی پر 4 سے 5 افراد نے فائرنگ کی، گاڑی پر 4 گولیاں لگی ہیں، انہوں نے کہا کہ سابق ایم پی اے افتخار عالم کو بھی گولی لگی۔
پی ایس پی رہنما انیس قائم خانی کی گاڑی کے ساتھ چلنے والی پولیس موبائل پر بھی گولی لگی ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ہمارے کارکن زخمی ہوئے ہیں، پی ایس پی کا ایک کارکن شہید ہوا ہے، ہم نے تو کسی کو پلٹ کر پتھر نہیں مارا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے پاس ہتھیار ہوتے تو ہم پر حملہ کرنے والے واپس نہ جاسکتے تھے، پی ایس پی کے دفتر پر براہ راست فائرنگ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتھوں کے ساتھ آکر انہوں نے پی ایس پی پر حملہ کیا، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس نازک صورت حال کو سنبھالیں۔
تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کے رہنما مفتی غلام غوث بغدادی کا کہنا ہے کہ ہماری جماعت کے کئی کارکن زخمی ہوئے، فائرنگ وہ کرتے ہیں جن کو شکست نظر آرہی ہو۔
رہنما ٹی ایل پی نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی موجودگی میں یہ سب کام ہوا۔
مفتی غلام غوث بغدادی نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ ان سے بڑا بدمعاش کون ہوگا۔
این اے 240 میں کشیدگی کے معاملے پر ڈی آر او نے ایس ایس پی کورنگی کو خط لکھ دیا۔
ڈی آر او ندیم حیدر نے اپنے خط میں کہا کہ علاقے میں کشیدگی اور ہوائی فائرنگ ہوئی ہے، جہاں کشیدگی ہے وہاں سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ کیمپ آفس کی سیکیورٹی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 4زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیاگیا ، جس میں سے ایک کا انتقال ہوگیا، مرنے والے شخص کی شناخت 60 سال کے سیف اللّٰہ کے نام سے ہوئی۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زیادہ افراد ڈنڈے لگنے سے زخمی ہوئے،کچھ کو گولیاں لگی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق کا کہنا ہے کہ تین بجے کے بعد ایک مخصوص سیاسی پارٹی نے پولنگ اسٹیشنز پر حملے کیے،شر پسندوں کا مقصد الیکشن کے عمل میں رکاوٹ ڈال کر پولنگ کو رکوانا تھا۔
امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ایک درجن سے زائد کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔
صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ امن وامان کوخراب کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، پولیس نے حالات کو کنٹرول کرلیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ جہاں ہاتھا پائی ہورہی تھی پولیس نے بیچ بچاؤ کروایا، پولیس نے شاید کچھ لوگوں کوحراست میں لیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ این اے 240 بڑا حلقہ ہے جہاں پولیس موجود نہیں تھی ، وہاں فائرنگ ہوئی۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 6 سے 7 افراد زخمی ہیں۔