• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم میں سے اکثر افراد مختلف وجوہات کی بنا پر نیند کی کمی، مناسب نیند نہ آنے یا پھر وقت پر نیند نہ آنے جیسے مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔ نوجوانوں کو بھی یہی شکایت رہتی ہے کہ انھیں وقت پر نیند نہیں آتی، جس کی وجہ سے وہ رات دیر تک جاگتے رہتے ہیں جبکہ سونے کے لیے جلد لیٹنے کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔ 

تحقیق یہ کہتی ہے کہ نیند کے دورانیے سے زیادہ نیند کا معیار اہمیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر بے چینی کی نیند آئے اور اس میں وقت بے وقت خلل پڑتا رہے تو ایسی نیند کے باعث وزن بڑھنے، دل کے امراض اور دیگر بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ 

رات کو سونے سے پہلے کچھ باتوں کا خیال کرلیا جائے تو معیاری نیند لی جاسکتی ہے۔ دراصل ہمارا جسم ، ہمارے معمولات، سوچ بچار، فیصلہ سازی ، نت نئے آئیڈیاز غرض زندگی کا ہر پہلو دماغ کا مرہونِ منت ہے، اور دماغ کے لیے سب سے بہتر ٹانک قدرتی نیند ہے، جس کی ہر بچے ‘جوان‘ بوڑھے‘ مرد‘ عورت کو ضرورت ہوتی ہے۔ 

نیند پوری نہ ہونے کے نقصان میں سب سے اہم آنکھوں کے گرد حلقے پڑجانا ہے۔ دراصل آپ کی نیند پوری نہ ہو تو سب سے پہلے آپ کی سوجی ہوئی آنکھیں ہی بتادیتی ہیں کہ نیند آپ سے روٹھی روٹھی رہتی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ اگر نیند روٹھی ہو تو اسے منانے کے لیے کیا لائحہ عمل اپنایا جائے۔

کام کاج کی فہرست بنائیں

پریشانیاں لوگو ں کو جگائے رکھتی ہیں لیکن یہ پریشانیاں منفی نہیں ہونی چاہئیں ، مثلاً جیسے آپ کو بہت سارے کام کرنے ہیں تو انہیں ذہن پر طاری کرنے کے بجائے ایک کاغذ پر لکھ لیں۔ اگلے دن کے جو کام کرنے ہیں ان کی فہرست بنالیں، یا اس سے اگلے دنوں کا کوئی کام زیر التواء ہے تو اسے بھی لکھ ڈالیں۔ 

ایک تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو مستقبل میں کیے جانے والے کاموں کی فہرست (things to do) بناتے ہیں وہ ا ن لوگوں سے 9 منٹ جلد نیند کی آغوش میں پہنچ جاتے ہیں، جو آج کے دن کیے جانے والے کام لکھ رہے ہوتے ہیں۔ دراصل آپ جب کیے جانے والے کاموں کو لکھ لیتے ہیں تو دماغ پریشان ہونے کے بجائے ان کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ تصویر واضح ہو جاتی ہے، سوچ بچار کو روک دیتا ہے اور یوں جلد نیند آجاتی ہے۔

بستر چھوڑ دیں

بستر پر لیٹے رہنے اور نیند کو مناتے رہنے سے نیند اور دیر سے آتی ہے، دراصل نیند نہ آنے کے بارے میں سوچتے رہنے سے بھی نیند نہیں آتی۔ اسی لیے آپ نیند کو 20 سے 30 منٹ تک بھول بھال کر اپنی دلچسپی کی کچھ سرگرمی کرلیں کیونکہ ہو سکتا ہے آپ اپنے نیند کے معمول سے پہلے بستر پر آگئے ہوں۔ 

روایت کے مطابق تو ہر کسی کو 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے لیکن نئی تحقیق کے مطابق ہر فرد کا نیند کا دورانیہ مختلف ہوسکتا ہے اور یہ کسی کی لیے 6اور کسی کے لیے 7گھنٹے کا بھی ہوسکتا ہے۔

کتاب پڑھیں، مگر زیادہ دلچسپ نہ ہو 

دراصل جب آپ کادماغ سوچ رہا ہوتو آپ کو نیند نہیں آتی اور اسے کسی اور کام میں لگانا پڑتا ہے۔ اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ مطالعہ شروع کردیں۔ آج کل لوگ نیند نہ آئے تو موبائل پر مصروف ہو جاتے ہیں ، یہ روش غلط ہے کیونکہ اس سے دماغ اور بھٹکتا ہے اور سوشل میڈیا کی نیوز فیڈ میں نظر آتی ایک کے بعد ایک پوسٹ آپ کی نیند کو مزید بھگا سکتی ہے۔ اسی لیے کتاب پڑھنا ایک بہترین حل ہے، لیکن اسے جلد کی شکل میں ہونا چاہیے ناں کہ اسکرین پر۔ 

اکثر طالب علموں کے ساتھ عموماً ایسے ہوتا ہے کہ جب رات کے اوقات میں وہ کتابیں نکال کر پڑھنے بیٹھتے ہیں تو چند منٹ میں ہی نیند سے جھومنے لگتے ہیں۔ ایک اور بات یاد رکھیں کہ کتاب بہت زیادہ دلچسپ نہ ہو ورنہ آ پ اس کے مطالعے میں کھو جائیں گے اور پھر دماغ اس کی کہانی یا کلائمکس کے بارے میں سوچنے لگے گا اور ہوسکتا ہے کہ آپ اس کے مطالعے میں کئی گھنٹے مستغرق رہیں اور آ پ کی نیند کا دورانیہ کم ہوجائے۔

آڈیو بُکس سے دل بہلائیں 

آڈیوبُکس سنتے ہوئے آپ اپنی وہ تمام پریشانیاں بھول سکتے ہیں جن کے وجہ سے نیند آپ کے پاس آنے سے کترارہی تھی۔ کتاب پڑھنے کے لیے آپ کو روشنی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آڈیو بُکس آپ اندھیرے میں بھی سن سکتے ہیں اور بغیر روشنی کے تو نیند اور بھی اچھی آتی ہے۔

اس کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ آڈیو بُکس سنتے ہوئے آپ کو اپنی نشست و برخاست بھی تبدیل نہیں کرنی پڑتی اور آپ اپنے سونے کی پوزیشن پر آنکھیں بند کرکے آڈیو بُک سنتے ہوئے نیند کی وادیوں میں کھوسکتے ہیں۔ ایک اور بات یاد رکھیں کہ دلچسپ کتا ب کی طرح آڈیو بُک بھی بہت زیادہ دلچسپ نہ ہو جس سے دماغ اس میں الجھ کر رہ جائے۔

اپنی سانس پر توجہ دیں 

اپنی سوچوں پر قابو پانا ہے تو سانس کی مشق ا س میں بہت کام آتی ہے۔ جب آپ اپنے دماغ کو سانس کی آمدورفت پر لگائیں گے تو سوچیں خود بخود بھاگ جائیں گی۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہوتا کہ آپ کو اپنے سونے کا پیٹرن تبدیل نہیں کرنا پڑتا، نہ ہی لائٹ وغیرہ آن کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ 

اس مشق کے لیے چت لیٹ کر ایک ہاتھ اپنے سینے اور دوسرا ہاتھ پیٹ پر رکھ لیں۔ دو سیکنڈ ناک سے سانس کھینچیں اور پیٹ میں بھرلیں۔ پھر آہستہ آہستہ سانس کو ناک سے خارج کریں۔ یہ مشق بار بار کرنے سے آپ جلد ہی خواب ِ خرگوش کےمزے لیں۔