اگلے ماہ برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں کے لیے پاکستان بیڈ منٹن ٹیم کا ٹریننگ کیمپ ان دنوں نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس لاہور کے انڈور جمنازیم میں جاری ہے لیکن یہاں اے سی کی سہولت میسر نہیں ہے، اس لیے اسے ٹمپریچر کنٹرولڈ نہیں بنایا جا سکتا۔
قومی پہلوانوں کے بعد اب بیڈ منٹن کے قومی کھلاڑیوں نے بھی مطالبہ کر دیا ہے کہ پاکستان میں ٹمپریچر کنٹرولڈ انڈور ہال ہونے چاہیے تاکہ بڑے مقابلوں سے قبل موسم کی وجہ سے ٹریننگ متاثر نہ ہو۔
بین الاقوامی مقابلے اب قوانین کے مطابق ٹمپریچر کنٹرولڈ ہالز میں ہی ہوتے ہیں جس سے پاکستان کے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
پاکستان نمبر ون بیڈ منٹن پلیئر ماحور شہزاد کا کہنا ہے کہ سخت گرم موسم میں ٹریننگ متاثر ہوتی ہے، جیسے اب لاہور میں ان دنوں سخت گرمی ہے اور حبس والا موسم بھی شروع ہو رہا ہے، ایسے میں ایک گھنٹے کی ٹریننگ کے بعد کھلاڑی تھک جاتے ہیں، پسینہ بہت آتا ہے، ٹریننگ جاری رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مقابلے ٹمپریچر کنٹرولڈ ہال میں ہوتے ہیں، اس میں کھیلنے کا اپنا آرٹ ہوتا ہے اور ہمیں اس کی پریکٹس نہیں ہوتی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اے سی کی ہوا میں شٹل کی موومنٹ کی ہمیں پریکٹس نہیں ہوتی، بیرون ملک انڈور ہالز کی لائٹس میں بھی ہمیں کھیلنے کی پریکٹس نہیں ہوتی، اس لیے وقت کی اہم ضرورت ہے کہ پاکستان میں ٹمپریچر کنٹرولڈ ہال ہو۔
ماحور شہزاد نے کہا کہ یہ کوئی معذرت نہیں لیکن بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگوں کو پتہ چلے جو ہم سے میڈلز کی امیدیں لگائے ہوتے ہیں کہ ہم کن دستیاب سہولیات میں کھیلتے ہیں اور مقابلہ ہمیں کہاں کرنا پڑتا ہے۔
دوسری جانب قومی کھلاڑی عرفان سعید نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز میں ہمارا گروپ بہت ٹف ہے، جس میں بھارت، آسٹریلیا اور سری لنکا سے مقابلہ کرنا ہے، ہماری ٹیم 4 کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جبکہ بھارت کے 16کھلاڑی کامن ویلتھ گیمز میں آ رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم 4 کھلاڑیوں کو سب ایونٹس میں حصہ لینا پڑے گا، اس سے کارکردگی کے تسلسل کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔