ایشیا کپ ہاکی ٹور نامنٹ کے بعد قومی ہاکی ٹیم کا ایک اور امتحان اگلے ماہ برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں ہوگا جس کے لئےقومی ہاکی ٹیم کا ہائی پر فار منس فزیکل ٹریننگ کیمپ ان دنوں ایبٹ آباد میں جاری ہے، ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی کار کردگی میں مثبت تبدیلی نظر آئی ہے، مگر ٹیم انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے ٹیم وکٹری اسٹینڈ پر نہ آسکی ، جاپان کے خلاف میچ میں بارہ کھلاڑیوں کی میدان میں موجودگی کو خود پی ایچ ایف کے حکام نے بڑی غفلت اور نااہلی قرار دیا اور اس کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی جس کو 20جون تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔
مگر دل چسپ بات یہ ہے کہ پی ایچ ایف کی عدم دل چسپی کے باعث کمیٹی کا ایک بھی اجلاس نہ ہوسکا ،جس پر سابق ہاکی اولمپئینز اور انٹر نیشنل کھلاڑیوں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایچ ایف اپنے من پسند ٹیم آفیشل کو بچانا چاہتی ہے،مگر پی ایچ ایف کے سکریٹری جنرل آصف باجوہ نے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکوائری ہر حال میں ہوگی، ذمے داروں کو سامنے لایا جائے گا، ہم کسی کو بچنا نہیں چاہتے ہیں۔
جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض وجوہات کی وجہ سے تحقیقات وقت پر مکمل نہیں ہوسکی، انکوائری کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہے، اس میں شامل افراد کی نیک نیتی پر شک نہیں کیا جاسکتا ہے، ان کی رپورٹ پر من و عن عمل کیا جائے گا، یہ الزام درست نہیں ہے دانستہ کسی کو بچایا جائے گا، کامن ویلتھ گیمز کے لئے ایکری ڈیشن کا عمل مکمل ہونے کی وجہ سے ٹیم آفیشلز اور کپتان کو تبدیل نہیں کیا گیا، اس سے ٹیم کا کمبی نیشن جو تشکیل کے مراحل میں ہے متاثر ہوسکتا تھا، ایشیا کپ میں 12 کھلاڑی کی موجودگی کا معاملہ بڑی غفلت تھی جس کا پی ایچ ایف کے صدر خالد سجاد کھوکھر نے بھی سخت نوٹس لیا ہے، کمیٹی کا اجلاس جلد ہوگا، وہ جس کو بھی بلانا چاہتے ہیں طلب کرسکتے ہیں، ہیڈ کوچ اور کوچ وسیم جلد پاکستان پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عبد الستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم کی از سر نو تعمیر اور دیگر معاملات پر سندھ حکومت سے بات چیت کے لئے وہ اس ماہ کے آخر میں کراچی آئیں گے، کراچی کا اسٹیڈیم نئے منصوبے کے تحت عالمی معیار کو ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ پی ایچ ایف نے پچھلے ماہ29مئی کو انکوائری کمیٹی بنائی تھی جس میں ناصر علی اور ظاہر شاہ بھی شامل تھے مگر رپورٹ جمع کرانے کی آخری تاریخ تک کمیٹی کا ایک اجلاس بھی نہ ہوسکا۔
کمیٹی کے ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ پی ایچ ایف کے سکریٹری آصف باجوہ کےبیرون ملک ہونے کی وجہ سے فیڈریشن نے ہمیں اجلاس اور ٹیم آفیشلز کو مدعو کرنے کے بارے میں کوئی مدد نہیں کی،17,18جون کو کمیٹی کے ارکان نے ایبٹ آباد میں کیمپ کے دوران اجلاس بلانے کی تجویز دی تھی مگر ہیڈ کوچ ایکمین، کوچ وسیم احمد کی ملک میں عدم موجودگی کی وجہ سے کمیٹی کو دیگر ذمے داروں کو مدعو کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب فیڈریشن کے حکام خود اس حوالے سے فعال نہیں ہیں تو ہمیں دل چسپی لینے کی کیا ضرورت ہے، ذرائع نے مزید کہا کہ ہمیں جاپان کے خلاف میچ میں 12کھلاڑیوں کی موجودگی کے اصل کردار کا بھی تعین کرنا تھا۔ ایشیا کپ کے بعد کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کو مزید مشکل حریفوں کا سامنا ہوگا،پاکستان کو اپنے پول اے میں نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، جیسی مظبوط حریف ٹیموں کا چیلنج درپیش ہوگا۔
پاکستان کو ایونٹ کے پول اے میں رکھا گیا جہاں اسے جنوبی افریقا اور اسکاٹ لینڈ سے بھی مقابلہ کرنا ہوگا جو آسان حریف نہیں ہیں، پاکستان کی ٹیم اپنی مہم کا آغاز 30 جولائی کو جنوبی افریقا کے خلاف میچ سے کرے گا،31جولائی کو نیوزی لینڈ، تین اگست کو اسکاٹ لینڈ اور چار اگست کو آسٹریلیا سے مقابلہ ہوگا، پول بی میں بھارت، انگلینڈ، کینیڈا، ویلز اور گھانا کی ٹیمیں شامل ہیں، پاکستانی ٹیم کے منیجر خواجہ جنید نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز میں مقابلہ آسان نہیں ہوگا، ہمارے پول میں تمام ٹیمیں سخت اور بھر پور تیاریاں کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ حالیہ دورے یورپ کا مقصد بھی قومی کھلاڑیوں کو بڑی ٹیموں کے خلاف تجربہ دلانا تھا جس کا فائدہ ہمیں ایشیا کپ میں ہوا۔
ہماری کارکردگی اچھی رہی، بد قسمتی سے ہم فائنل میں رسائی حاصل نہیں کرسکے، کامن ویلتھ گیمز کے لئے ایبٹ آباد کے کیمپ میں کھلاڑیوں کی فٹنس ہماری توجہ کا مرکز ہے، فزیکل فٹنس کیمپ میں کھلاڑیوں کی فٹنس، جم ایکسر سائز مسلسز کی مضبوطی اور شارٹ پاسسز پر توجہ دی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز مشکل ایونٹ ہے جس میں فزیکل فٹنس اہم ہوگی، فزیکل ٹرینر ڈینیئل بیری نے کھلاڑیوں کو پلان دے دیا ہے جس میں ان کی غذا کے حوالے سے شیڈول بھی شامل ہے۔