• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کل ٹی وی والے بعض اردو الفاظ کا ایسا انوکھا تلفظ کرتے ہیں کہ ہنسی بھی آتی ہے اور رونا بھی۔ ہنسی اُن کے حال پر آتی ہے اور رونا اردو کے مستقبل پر ۔ اسی طرح کے انوکھے تلفظ والا ایک لفظ ہے بِراج مان ۔ اسے مِلا کر یعنی بِراجمان بھی لکھا جاتا ہے(اردو لغت بورڈ نے اسے بِراج مان لکھا ہے یعنی مِلا کر نہیں لکھا )۔ بِراجمان میں بے (ب) کے نیچے زیرہے اور جیم (ج) ساکن ہے۔ گویا اس میں بِراج الگ ہے اور مان الگ۔ لیکن اس کا تلفظ اکثر ٹی وی والے اس طرح کرتے ہیں کہ اس کا تلفظ بَرا جَمان سنائی دیتا ہے ، یعنی اس میں ’’ب ‘‘ اور ’’ج‘‘ دونوں پر زبر بولتے ہیں جو بالکل غلط ہے۔

جان ٹی پلیٹس کی اردو بہ انگریزی کی لغت کے مطابق بِراج کے لفظی معنی ہیں شان وشوکت، خوب صورتی ۔ برِاج مان (یا بِراجمان) کے معنی ہیں روشن ، شان و شوکت رکھنے والا، شاہانہ انداز میں بیٹھنے والا ، صدر ِ مجلس ۔ اردو لغت بورڈ کی لغت میں بھی کم و بیش یہی معنی درج ہیں اور غالباً پلیٹس ہی سے مستعار ہیں۔ اردو میں ایک مصدر ہے بِراجنا (بے کے نیچے زیر اور جیم ساکن)۔ اس کے معنی ہیں: شان و شوکت سے بیٹھنا، شاہانہ انداز میں بیٹھنا،مزے سے بیٹھنا ،تشریف رکھنا، تشریف لانا، جلوہ فرمانا،رونق افروز ہونا، لطف اُٹھانا، آرام سے رہنا۔

بِراجنا کا استعمال مثلاًیوں ہوسکتا ہے: دوستوں کی ٹولی اٹھتی اور چائے کے لیے ایک جھونپڑی نما ہوٹل پر جابِراجتی (یعنی ٹولی جاکر وہاں مزے سے بیٹھ جاتی)۔

بِراجنا کا فعلِ امر ہوگا : بِراج یا بِراجو ، یعنی بیٹھ یا بیٹھو۔ تعظیمی صورت میں امر ہوگا : بِراجیے یعنی بیٹھیے (یوں بھی کہتے ہیں کہ پدھاریئے ،بعض بے تکلف دوست مزاحاً یا طنزاً دوستوں سے کہتے ہیں : پدھاریئے

مہا راج)۔گویا بِراجنا کا امرہے بِراج اور بِراج کے معنی ہوں گے :بیٹھ ،رہ۔ ایک معنی’’ تشریف لا ‘‘بھی ہوسکتے ہیں ۔بِراج کا قافیہ خِراج ہے۔شیر افضل جعفری کے اس شعر میں بِراجنا کے فعلِ امر بِراج کا استعمال دیکھیے :

آسمانوں سے اتر کر مری دھرتی پہ بِراج

میں تجھے دوں گا پنپتے ہوئے گیتوں کا خِراج

یعنی آسمانوں سے اتر کر میری دھرتی پر تشریف لا، بیٹھ۔

تو یاد رکھیے درست تلفظ ہے بِراج مان اور اسے مِلا کر بِراجمان بھی لکھتے ہیں۔ اللہ اگر توفیق دے تو کبھی کوئی اچھی سی لغت لے کر کہیں بِراجیے اور اطمینان سے اس لفظ کے معنی ملاحظہ کیجیے۔ اور ٹی وی والوں کے تلفظ کو بالکل گھاس نہ ڈالیے کیونکہ جسے کوئی کام نہیں مِلتا وہ اُٹھ کر ٹی وی پر بِراج مان ہوجاتا ہے۔