بھارتی سپریم کورٹ نے گستاخانہ بیان دینے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل رہنما نوپور شرما کو ریلیف دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُنہیں پوری بھارتی قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
بھارتی سپریم کورٹ میں بی جے پی کی معطل رہنما نوپورشرما کے گستاخانہ بیان کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت میں جو کچھ ہوا ہے اس کے لیے نوپور شرما اکیلی ذمہ دار ہیں۔
سپریم کورٹ نے نوپور شرما کو پیغمبر اسلامﷺ کے خلاف گستاخانہ بیان دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نوپور شرما ٹیلی ویژن پر آکر پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ نوپور شرما نے بھارتی قوم کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، ایک ترجمان اس طرح کے بیانات نہیں دے سکتا، کبھی کبھی طاقتور لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب کچھ کرسکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ نے جب نوپور شرما کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تو اُن کے وکیل نے کہا کہ وہ بھاگ نہیں رہی ہیں بلکہ عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں جس پر بنچ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ نوپور شرما کے لیے ’ریڈ کارپیٹ‘ بچھائے جانے چاہئیں۔
نوپور شرما کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے اپنے ریمارکس پر معذرت کی اور تبصرے واپس لے لیے جس پر سپریم کورٹ کے بنچ نے جواب دیا کہ انہیں ٹی وی پر جا کر قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی، انہوں نے پیچھے ہٹنے میں بہت دیر کر دی، یہ بالکل مذہبی لوگ نہیں ہیں، یہ اشتعال دلانے کے لیے بیان دیتے ہیں۔
بی جے پی کی معطل رہنما نوپور شرما کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے جس پر جسٹس سوریہ کانت نے جواب دیا کہ انہیں کوئی خطرہ ہے یا وہ خطرہ بن گئی ہیں؟ اس وقت بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے وہ اکیلی ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ بی جے پی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی چینل پر اسلام اور پیغمبرِ اسلام حضرت محمدﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ گفتگو کی تھی۔
بعد ازاں نوپور شرما کو 5 جون کو توہین آمیز ریمارکس پر بی جے پی سے معطل کر دیا گیا تھا۔