ازبکستان کے صوبے کاراکلپکستان میں ہونے والے فسادات کے دوران 18 افراد ہلاک جبکہ 243 زخمی ہوگئے۔
ازبک حکام نے آج میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے احتجاج کے دوران 516 افراد کو گرفتار کیا۔
کاراکلپکستان کی صوبائی خودمختاری ختم کرنے سے متعلق منصوبے کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
ہفتے کو صدر شوکت مرزایوف نے کاراکلپکستان کی خودمختاری اور وفاقی اکائی سے علیحدگی کے لیے آئینی ترامیم ملتوی کردیں۔
ازبکستان کے صدر نے شمال مغربی صوبے میں ایک مہینے کے لیے ایمرجنسی بھی نافذ کردی تھی۔
اطلاعات کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے صوبائی دارالحکومت نُکوس میں موجود سرکاری عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی۔
پراسیکیوٹر جنرل آفس کے مطابق جھڑپوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوئے جن میں 14 شہری جبکہ 4 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تھے۔
واضح رہے کہ کاراکلپکستان میں ایک اقلیتی گروپ ’کاراکلپکس‘ بڑی تعداد میں آباد ہے، ان کی زبان ازبک سے ذرا مختلف ہے۔