• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے چند روز قبل یہ بیان دیا کہ آئی ایم ایف نے تگنی کا ناچ نچادیا ہے جس کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے تو یہ ادراک کرنا مشکل نہ رہا تھا کہ موجودہ اتحادی حکومت کے لیے بھی آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرنا آسان ثابت نہیں ہو رہا جنہیں ناچار تسلیم کیا گیامگر اس کے باوجود عالمی مالیاتی ادارے کی تسلی نہیں ہوئی جس کے بعد یہ افواہ اڑائی گئی کہ عالمی مالیاتی ادارے سے قرض کے حصول کا معاہدہ ملتوی ہو گیا ہے تاہم، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ خیال رہے کہ عالمی ادارے ’’گلوبل ویلیج اسپیس‘‘ کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہےکہ انسدادِ بدعنوانی قوانین میں مبینہ تعطل کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام معطل ہو گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس رپورٹ کو حقائق کے منافی اور غلط قرار دیا ہے۔ پاکستان کی معاشی بقا کے لیے اس وقت آئی ایم ایف سے قرض کا حصول نہایت اہم ہے، جس نے جون 2019 میں قومی معاشی منصوبے کیلئے تین سال کے دوران چھ ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی اور اس کا مقصد قومی معیشت کو پائیداربنیادوں پر استوار کرنا اور معیارِ زندگی بہتر بنانا تھا۔ خیال رہے کہ وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزوں کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے قرض دینے کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسیز (ایم ای ایف پی) موصول ہو گیا ہے۔ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے اپنے وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط شامل کی ہیں جن کے باعث ملک میں مہنگائی کی شرح غیرمعمولی طور پر بڑھی ہے۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کا حصول ملک کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے اہم ہے مگر مہنگائی پر قابو پانا بھی اہم ہے جو عوام پر براہِ راست اثرانداز ہوتی ہے۔ امید ہے کہ حکومت قرض کے حصول کے بعد مہنگائی پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔

تازہ ترین