• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کو ٹی ٹی پی سے بات چیت جاری رکھنے کا مینڈیٹ دے دیا

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، جنگ نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے معاملے پر اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی جائیگی، پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کوٹی ٹی پی سے بات چیت جاری رکھنے کا مینڈیٹ دے دیا، وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کی موجودہ صورتحال بتائی جبکہ عسکری قیادت کی پارلیمانی کمیٹی کو ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر بریفنگ دی اور بات چیت میں پیشرفت سے آگاہ کیا، وزیرمملکت برائے خارجہ امور حناربانی کھر نے بتایا کہ بریفنگ اچھی تھی،آج اچھا پراسس تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے اکھٹے بیٹھ کر بریفنگ لی۔ تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کا چھٹا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، سیاسی و عسکری قیادت موجود تھی۔ شرکا میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر، وزیراعظم کے معاون خصوصی اویس نورانی سمیت وزرا، ارکان اسمبلی اور دیگر شامل ہوئے۔ اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، محمود خان اچکزئی، سردار عبدالمالک، خالد مقبول صدیقی، کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور دیگر حکام موجود ہیں۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی قومی سلامتی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے ملک کی موجودہ صورتحال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جبکہ عسکری قیادت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو ملکی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کیساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا، شرکا کو بریفنگ ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور نے دی جب کہ آرمی چیف نے ارکان کے تمام سوالات کے جواب دیئے۔ عسکری قیادت نے بریفنگ میں اب تک بات چیت کے ہونے والے ادوار سے متعلق بتایا اور کہا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری کے ساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں رہ کر مذاکرات کر رہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کیلئے فراہم کردہ راہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائیگا۔ اجلاس میں پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات جاری رکھنے کا مینڈیٹ دیدیا، طے کیا گیا کہ ایک پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائیگی جس میں صرف پارلیمانی ممبران شامل ہونگے، یہ کمیٹی مذاکراتی عمل کی نگرانی کریگی۔ عسکری قیادت نے ملک کو داخلی و خارجہ سطح پر لاحق خطرات سے آگاہ کیا، اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ اجلاس کے شرکا نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے اختتام کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی قیادت کی جانب سے کمیٹی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔کامل علی آغا نے کہا کہ عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی بنانے کی سفارش کی گئی ہے، بریفنگ میں کہا گیا کہ جو حکومت یا پارلیمنٹ طے کریگی اس پر عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے بڑی تفصیلی بریفنگ دی ہے، کچھ بھی چھپانے والی بات نہیں ہے، اجلاس میں کور کمانڈر پشاور بھی موجود تھے۔ وزیرمملکت برائے خارجہ امور حناربانی کھر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ اچھی تھی، اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی خصوصی نیوز نہیں ہے ہر ملک میں پراسس ہوتاہے اور پراسس کے تحت اتفاق رائے قائم کیا جاتا ہے، آج اچھا پراسس تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے اکھٹے بیٹھ کربریفنگ لی ہے۔

اہم خبریں سے مزید