کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)ضلع پشین کے سیاسی رہنمائوں نے کہا ہے کہ اہلیان برشور توبہ کاکڑی کسی صورت کاریزات کا حصہ نہیں بنیں گے ، برشور توبہ کاکڑی کو پرانی پوزیشن پر پشین میں ہی برقرار رکھا جائے بصورت دیگر عید کے بعد احتجاجی لانگ مارچ کا اعلان کرینگے ، حالیہ طوفانی بارشوں نے توبہ کاکڑی اور برشور میں تباہی مچادی ہے متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے۔ یہ بات بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سابق صوبائی وزیر اسفند یار کاکڑ ، جمعیت علمائے اسلام کے تحصیل امیر حافظ شاہد ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نعمت اللہ کاکڑ ، پاکستان پیپلز پارٹی کے شوکت علی ، پاکستان تحریک انصاف کے شاہ نواز کھرل ، عوامی نیشنل پارٹی کے جہانگیر کاکڑ ، قبائلی رہنمائوں عبدالمناف کاکڑ ، ایوب صابر رحمت اللہ و دیگر نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ضلع پشین میں ایک الگ ضلع کے قیام کے حوالے سے ہے تاہم ضلع پشین کے کچھ حلقوں میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ برشور کو ضلع بنانے کے لئے تحصیل پشین کے کچھ علاقوں کو اس میں شامل کیا جارہا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اہلیان تحصیل برشور توبہ کاکڑی اپنے حدود میں ضلع کا مطالبہ کررہے ہیں لہٰذا پشین کے تمام قبیلے اس بات سے مطمئن رہیں کہ برشور ضلع میں تحصیل پشین کے کسی علاقے کو شامل نہیں کیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ تحصیل برشور توبہ کاکڑی 14 یونین کونسل 4 پٹوار اور 290 موضات پر مشتمل دوردراز علاقہ ہے جس کی آبادی تقریباً دو لاکھ کی قریب ہے مگر بدقسمتی سے غربت کے باعث علاقے کے عوام کی بڑی تعداد پشین ، کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں کو منتقل ہوچکی ہے ، انہوں نے کہا کہ برشور توبہ کاکڑی کے عوام کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ برشور پر مشتمل ضلع بنایا اور ہیڈکوارٹر علاقے کے وسط میں یحییٰ نیکہ کے مقام پر بنایا جائے جہاں دفاتر بنانے کے لئے وسیع اراضی بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل برشور توبہ کاکڑی افغانستان بارڈر ، ضلع قلعہ سیف اللہ ، قلعہ عبداللہ چمن سے منسلک علاقہ ہے جبکہ چار بڑی شاہراہیں کوئٹہ براستہ چمن افغانستان ، کوئٹہ براستہ ژوب خیبر پختونخوا براستہ لورالائی پنجاب سے بھی علاقہ منسلک ہے انہوں نے کہا کہ پشین کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں حکومت سے مطالبہ کررہی ہیں کہ برشور توبہ کاکڑی کو کسی صورت کاریزات کا حصہ نہ بنایا جائے حکومت عوام اور سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر عمل کرے بصورت دیگر عید کے فوراً بعد اجلاس بلاکر سخت لائحہ عمل اختیار کرینگے۔