کراچی(سید محمد عسکری ) وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چئیرپرسن کے تقرر کے لیے قائم تلاش کمیٹی نے چیئرپرسن کے عہدے کیلئے پانچ میں سے تین امیدواروں کے نام اسٹبلشمنٹ ڈویژن کی توسط سے وزیر اعظم کو ارسال کردئیے ہیں وزیراعظم ان ناموں کی منظوری کابینہ سے لیں گے وزارت تعلیم و تربیت کے ایک اعلی افسر کے مطابق پہلے جن پانچ امیدواروں کے ناموں کا تلاش کمیٹی نے پہلے انتخاب کیا تھا ان میں سابق وائس چانسلر جامعہ ہری پور ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی، بریڈ فورڈ یونیورسٹی برطانیہ کے پروفیسر خورشید خان، سابق چیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کے ریکٹر ڈاکٹر فضل احمد تھے اور جامعہ جی سی لاہور کے ڈاکٹر اصغر زیدی شامل تھے تاہم پھر مزید شارٹ لسٹنگ کرکے ناموں کو تین کردیا گیا جن میں ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی، پروفیسر خورشید خان اور ڈاکٹر مختار احمد شامل تھے ان تین ناموں کی سیکورٹی کلیئرنس کے بعد نام وزیر اعظم کو ارسال کردئیے گئے ہیں جس کی منظوری وزیر اعظم اپنی کابینہ سے لیں گے۔ تاہم تلاش کمیٹی نے جن 70 سے زائد امیدواروں کے انٹرویوز کئے ان میں دو تین ایسے نام بھی تھے جو ماہرین اعلی تعلیم کے خیال میں پانچ یا تین میں ضرور شامل ہونے چاہیے تھے مگر تلاش کمیٹی نے ان کے تجربے، مہارت اور قابلیت کو اہمیت نہیں دی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ تلاش کمیٹی نے جن امیدواروں کا انتخاب کیا ان میں سے دو کے ناممسلم لیگ ن کے گزشتہ دور حکومت میںنیب نے کلیئر نہیں کیئے تھےاور اس بنا پر انکو تقرری کے عمل سے علیحدہ کر دیا گیا تھا اب انکو بھی اس عہدے کی تعیناتی کے عمل میں شامل کر لیا گیا ہے اس کے علاوہ ان میں سے ایک کو آخری دفعہ نیب میں انکوائریزکی وجہ سے تعیناتی کے عمل سے نکال دیا گیا تھا اور اس امیدوار کے خلاف ایچ ای سی کی کمیٹی میں چربہ سازی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں ثابت کر چکی ہے جبکہ ایک امیدوار کو جب خیبر پختون خواکی یو نیورسٹی میں تعینات کیا گیا تھا تو وہ چند ماہ میں استعفی دے کر بیرون ملک واپس چلے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق سرچ کمیٹی نے اُن اُمیدواروں کی بطور ایڈمنسٹریٹر کا رکردگی کو نظر انداز کیا ہوگا کیونکہ ان ہی بہت سے امیدواروں کے کیریئر تنازعات کی زد میں رہے ی ہیں اد رہے کہ مجموعی طور پر 100 فیصد میں سے 50 فیصد نمبر انٹرویو پر منحصر تھےیعنی سرچ کمیٹی کےفیصلہ نے ایچ ای سی کے سر براہ کی تقرری میں اہم کردار ادا کردیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کیا وزیر اعظم ایسے چیئرمین کا انتخاب کریں گے جو نیب زدہ ہو یا پھر کچھ اور کر دکھائیں گے۔