نئی دہلی(اے ایف پی)بھارت کی مقبوضہ کشمیرودیگرریاستوں میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال دکھانےپرایمنسٹی انٹرنیشنل پربرہمی کااظہار،ادارے کی مقامی شاخ کو(8ملین ڈالر) ایک ارب65لاکھ پاکستانی روپے سے زائد جرمانہ کردیا،ایک طویل عرصے سے مودی سرکار اور بھارت ایمنسٹی کی سرگرمیوں سے پریشان رہے مگر اب انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اس ادارے کے لیے بھارت میں اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے،ایمنسٹی کا یہ دعوی رہا ہے کہ بھارت میں ایک عرصے سے مودی سرکار کی طاقت کے حقیقی ذریعے ہندوتوا نظریات کی حامل انتظامیہ سے ہراسمنٹ کا سامنا تھا،عملےکوتنخواہیں دینامشکل ہوگیا، بھارتی شاخ کو ایک عرصے سے مودی سرکار کی طاقت کے حقیقی ذریعے ہندوتوا نظریات کی حامل انتظامیہ سے ہراسمنٹ کا سامنا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس سلوک کا سامنا ہونے کی وجہ اس کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مانیٹر کرنا اور سامنے لانا رہا ہے۔خصوصا مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سالہا سال سے اجاگر کرنے کی وجہ سے تقریبا دو سال قبل ایمنسٹی کو اس وقت ایک بڑے دھچکے سے دوچار ہونا پڑا جب ان کے مقامی بنک میں اکاونٹس کو منجمد کر دیا گیا، وجہ یہ بتائی گئی کہ ایمنسٹی کے خلاف تحقیقات مقصد ہیں اس لیے اکاونٹس منجمد کیے گئے ہیں۔اس بھارتی اقدام کے نتیجے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بھارت میں اپنےا سٹاف کو تنخواہیں دینا مشکل ہوگیا تو اسٹاف کو فارغ کرنا پڑا اور اپنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مانیٹرنگ کومحدود اور ریسرچ ورک کو روکنا پڑا ۔ تب سے اب تک بھارت نے ایمنسٹی کو اس مشکل صورت حال میں دھکیلے رکھا اور اب ایک اور بڑا فیصلہ ایمنسٹی اور اس سے وابستہ انسانی حقوق کارکنوں کے خلاف کر دیا ہے، بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کےمطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فارن فنڈنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور بیرون ملک سے ملنے والے وسائل کو بھارت کے اندر اپنے آپریشنز میں استعمال کیا، بیان میں کہا گیاکہ ایمنسٹی کی بھارتی شاخ کو65ملین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا ہے کہ اس نے غیر قانونی طور غیر ملکی فنڈز حاصل کیے ہیں۔اس کے سابق چیف ایگزیکٹو برائے بھارت آکر پٹیل کو3.1ملین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا ہے۔ تاہم ایمنسٹی کی طرف سے اس بارے میں فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔