پلینٹون نامیاتی اجسام یا مخلوق بہت چھوٹی ہوتی ہے یہ صرف خوردبین سے ہی نظر آتی ہیں سمندری زندگی کا تقریباً 90 فیصد حصہ ان پر ہی مبنی ہے۔ ان اجسام یا مخلوق میں وائرس، بیکٹیریا، یک خلوی پودے اور پروٹوزوا مخلوق شامل ہیں۔ ابھی تک سائنسدانوں نے 35 ہزار نمونوں میں سے 579 نمونوں کا تجزیہ کیا ہے۔
ڈاکٹر بولر کا کہنا ہے کہ اس تحقیق نے سمندری جاندار کے بارے میں ہمارے فہم ادراک میں کایا پلٹ دی ہے۔ انھوں نے کہا: ’جہاں تک وائرس کا سوال ہے تو پانچ ہزار اقسام میں سے ابھی تک ہمیں صرف 39 کے بارے میں علم تھا ’جبکہ یک خلوی اجسام کے بارے میں ہمارا خیا ل ہے کہ تقریبا ڈیڑھ لاکھ ہیں۔
بچو! ہماری زمین کا اوپری حصہ کئی سخت طبقات یا ٹیکٹانکس پلیٹوں میں تقسیم ہے جو کہ جیولوجیکل تاریخ کے دوران ایک مقام سے دوسرے مقام کو کھسک رہی ہیں. 29.2 فی صد حصے پر زمین اور 70.8 فی صد حصے پر پانی موجود ہے۔ زمین پر زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 56.7 °سینٹی گریڈ اوسط 15 ° سینٹی گریڈ اور کم سے کم درجہ حرارت منفی 89.2 ° سینٹی گریڈ ہے۔
رقبہ کے لحاظ سے سطح زمین کا تقریباً 71 فی صد نمکین پانی کے سمندر سےہیں، باقی 29فی صد میں براعظم اور جزائر اور میٹھے پانی کی جھيلیں وغیرہ شامل ہیں۔ براعظموں اور جزیروں پر موجود دریائی، نہری نظام اور پانی کے دوسرے ذخائر میں ہائیڈرو سفیر شامل ہوتے ہیں۔
زمین پر مختلف موسموں کی تشکیل اپنے گردشی محور کی سطح میں 23.4° ڈگری جھکاؤ کی وجہ سے ممکن ہوتے ہیں۔ زمین کی گھومنے کی اوسطاً رفتار 29.78 کلو میٹر فی سیکنڈ اور 107200 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اپنے محور میں چکر کاٹ رہی ہے ایک مکمل چکر کو ہم ایک دن کہتے ہیں۔ زمین سے سورج تک فاصلہ 149,600,000کلو میٹر، سورج سے زمین تک روشنی پہنچنے میں آٹھ منٹ لگتے ہیں۔
زمین سے چاند تک کا فاصلہ 384,000 کلو میٹر ہے