• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حرف بہ حرف…رخسانہ رخشی،لندن
اب اگرکوئی یہ کہے کہ پاکستان کے تمام کے تمام وزراء خارجہ نہایت ورسٹائل، خوبرو، پرکشش، منفرد اور جدید لایف اسٹائل رکھتے ہیںتو کچھ غلط نہیں اور یہ حقیقت ہے ایسی کہ جسے ڈنکے کی چوٹ پر اظہار کرنے میں قباحت نہیں۔ ہمارے زیرک، معاملہ فہم اور ہردم مسکرانے والے سیاستدان آصف زرداری نے اپنےخوبرو فرزند وزیر خارجہ کو وزیراعظم پاکستان بنتا دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔مزید یہ بھی فرمایا کہ وہ اپنی زندگی میں ہی یہ سب دیکھنا چاہتے ہیں۔ تو اچھی بات ہے باپ اگر بیٹے کو ترقی کے بام عروج پر دیکھے اور کوئی ماں بھی اپنے خوبرو جوان، تعلیم یافتہ بیٹے کو بھی سیاست کے بام عروج پر دیکھناچاہے تو یہ ان کاحق اور جائز خواہش ہے ہرکوئی اپنی اولاد کو بلندی پر دیکھنے کاخواہاں ہوتا ہے۔اچھا ہے کہ پاکستان کو نئی امنگوں اورجوش و ولولے سے بھرپور نوجوان قیادت ملے گی تو ترقی کی نئی راہیں روشن ہو ں گی۔ آصف زرداری نے فرمایا کہ سندھ میں ہماری پارٹی مضبوط ہے اسی طرح پنجاب میں بھی مضبوط ہے اور لاہور کو اپنا ہیڈکوارٹر بنائیں گے۔ توسیاستدانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی جڑیں عوام میں اسی طرح مضبوط کریں کہ عوام کی خدمت ہو۔ توبات وزراء خارجہ سے وزیراعظم ہونے تک کی ہے۔بھئی! ہمیں تو بلاول بھٹو آجکل وزیر خارجہ کے روپ میں بھی بہت اچھے اور باوقار دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اردو پڑھی یا سیکھی وہ ضروری نہیں! ضروری تو یہ ہے کہ انہیں انگریزی زبان کی بجائے انگریزی میں تعلیم دلائی گئی کہ انہیں مستقبل میں پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالنا تھی۔ انٹرنیشنل لیول پر گفت و شنید انگریزی ہی میں ہونا چاہئے یہ انٹرنیشنل زبان ہی کام آتی ہےملک کے غریب عوام میں بھی اور باہر کی سپر طاقت ممالک میں بھی۔ یورپ میں ہماری نسل میں خوامخواہ شوق بڑھ رہا ہے اردوسیکھنے اور بولنے کا جبکہ بعض اردو دان گھرانوں نے تو اپنے بچوں پر سختی کر رکھی ہے کہ خبردار گھر کے اندر انگریزی لائے تو وہ دروازے پر چھوڑ آیا کرو گھر میں صرف اردوہی چلے گی۔ یورپ کی اردو بولنے والی نوجوان نسل اگر پاکستان میں ہوتی تو یقیناً احتجاج میں رہتی کہ پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ اور جدی پشتی سیاست کی مسند پر بیٹھنے والے گھرانوں کو قومی زبان بھی عام سی بولنا نہیں آتی مشکل زبان تو دور۔ خیر یورپ میں ہماری نوجوان نسل کو کیا معلوم کہ ہمارے یہاں کی سیاست اور سیاسی گھرانوں میں کئی دقیانوسی لوگ ہیں کیا بھارتی سیاسی گھرانوں جیسے کہ جن کی ہر تان اور کمند قدامت پرستی پر آکر ٹوٹتی ہے۔ ویسے تو ہمارے ہر سیاستدان کے پائوں سونے کی رکابی اور چاندی کی طشتری میں اترتے ہیں اور پیدا سونے کا چمچ لیکر ہوتے ہیں مگر ہمارے پاکستان کے وزراء خارجہ کی بات ہی کیا ہے۔ ایک تو نہایت امیر کبیر اور اس پر طرہ یہ کہ خوبرو وخوش شکل بھی۔ جب یہ کسی بھی ملک میں چلے جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ کیا کرو فرسے اترے ہیں پاکستانی وزیر خارجہ! آپ سب کو یادہی ہوگا کہ جب پاکستان کی پہلی خاتون فارن منسٹر، چارمنگ، نازک اندام حناربانی کھرجب بھارت کی سرزمین پر اپنی شاداب شخصیت کیساتھ طمطراق سے اتریں تو وہ زمین ان کی آمد سے سج گئی تھی۔انہیں بے حد پسند کیا گیا کہ پاکستان کی نہایت اسٹائلش وزیر خارجہ جس نے PEARLS پہن رکھے ہیں، BIRKIN BAG اعلیٰ ڈیزائنز کا اور پھر ROBERTO CAVALLI SHADES بھی پہن رکھے تھے۔انکی یہ سج دھج اور ٹپ ٹاپ دیکھ کر بھارتی حساب داں نے چشم زدن میں ان تمام اشیاء زیبائش کا جھٹ سے تخمینہ لگا دیا۔ ابھی تو انہوں نے حنا ربانی کھر کے میک اپ، بیگ اور جیولری ہی دیکھے تھے اگر وہ یہ جان لیتے کہ ان کے شوق کیا کیا ہیں تو حیران رہ جاتے کہ کیا انوکھے شوق ہیں۔ حنا ربانی کھر نے بلاول بھٹو کو وزیرخارجہ ہونے کی پالیسز اور ٹریننگ دی ہے مگر بلاول بھٹو پھر بھی سادگی کی تصویر ہی دکھائی دیں گے وہ حنا ربانی کھر سے فارن منسٹری کے دائو پیچ سیکھ لیں گے مگر یہ نا سیکھ پائیں گے کہ نازک اندام ہونے کے باوجود وہ k2 اور نانگاپربت تک چڑھائی کر چکی ہیں۔ کوہ پیمائی کے علاوہ پولو کھیل کی کافی شوقین ہیں۔ گھوڑوں کے کئی اصطبل کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ اس سے علاوہ خود کوپتلادبلارکھنے کیلئے صحت مند کھانے سے علاوہ گرین ٹی بھی باقاعدہ پیتی ہیں۔ بلاول کوچاہئے کہ وہ حنا کھر اورشاہ محمود قریشی جیسے وزیر خارجہ والے دائو پیچ سیکھیں۔ فی الحال انکے والد والی خواہش کہ وہ اپنے بیٹے کو جمہوریت کا علمبردار وزیراعظم دیکھیں اسے پس پشت ڈال دیں کیونکہ جو کشش وزیر خارجہ ہونے میں ہے وہ کسی بھی منسٹری میں نہیں۔ وزارت خارجہ کاقلمدان سنبھالنے والے پاکستانی شخصیات کو کافی پسند کیا جاتاہے۔شاہ محمود قریشی کے چہرے کی شادابی امریکی خواتین میں کھلبلی مچا گئی تھی خاص کر ہیلری کلنٹن ان کی شخصیت، تیز طراری، زہانت اور بہت سے علوم پر دسترس سے بہت متاثر تھی۔ اسی طرح جیسے ذوالفقار علی بھٹو بھی جب پاکستان کے وزیر خارجہ ہوئے ان کا امیج بھی خوش لباس،شوخ اور نہایت ذہین و قابل ترین شخص والاتھ۔سندھ کا امیر ترین، سمارٹ بیرسٹر بھی اس دورکی خواتین میں مقبول تھا۔ اندرا گاندھی،ذوالفقار بھٹو کی شخصیت سے خاصی متاثرتھی۔ اسی لئے آصف زرداری کو چاہئے کہ بلاول کو بھی اسی عہدے پر رکھ کراپنا رنگ جمانے دیں۔ وزیراعظم ہونے پر ذمہ داری سے انکی شخصیت متاثر ہوگی انہیں وزیرخارجہ رہنے دیں۔
یورپ سے سے مزید