• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، بڑے شہروں کیساتھ پسماندہ علاقے سب سے زیادہ اذیت کا شکار، بجلی ، گیس، پانی غائب

حیدرآباد /سکھر /خیرپور/(بیورو رپورٹس/نامہ نگاران) کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں کی طرح سکھر، روہڑی و نواحی علاقوں میں بھی بارش برسانے والے سسٹم کے اثرات موجود ہیں، کئی دن سے جاری ہلکی و تیز بارش کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے، کراچی کی مختلف مرکزی شاہراہوں پر بدستور گڑھے پڑے ہوئے ہیں جبکہ شہری شدید اذیت کا شکار ہیں، کوئی پرسان حال نہیں، ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے جس سے گاڑیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ،شہریوں کا مہنگا پیٹرول ضائع ہو رہا ہے، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے جس سے شہری مہنگائی کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ پر بھاری رقوم خرچ کرنے پر مجبور ہیں،انتظامیہ ٹس سے مس ہوتی نظر نہیں آ رہی۔سندھ کی مختلف نشیبی آبادیاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں، شاہراہوں و تجارتی مراکز میں کیچڑ جمع ہے، حال ہی میں تعمیر ہونیوالی شاہراہوں پر گڑھے پڑ گئے ہیں، پسماندہ علاقوں کے مکین سب سے زیادہ اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں، ان علاقوں میں کئی دن سے بجلی، گیس، پانی غائب ہے، لوگ کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہےہیں ۔معمولات زندگی کب بحال ہونا شروع ہونگے۔ مون سون کے موسم کی برکھا نے ماضی کے تمام تر ریکارڈ توڑ تے ہوئے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں، یکم جولائی سے شروع ہونیوالی بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔حیدرآباد میںگذشتہ چار روز سے وقفے وقفے سے بارش کے پانی کی عدم نکاسی کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، مسلسل پانی کھڑا رہنے سے شہریوں کا لاکھوں روپے کا فرنیچر اورقیمتی سامان خراب ہوگیا، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نشیبی علاقوں میں پانی کی عدم نکاسی کے لئے مناسب بندوبست نہ کئے جانے کی وجہ سے گذشتہ چار سے رو ز وقفے وقفے سے جاری بارش کا پانی شہریوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے، تعلقہ لطیف آباد کے مختلف یونٹس مہر علی سوسائٹی، فاطمہ جناح کالونی، ریلوے کالونی، حالی روڈ، زیل پاک کالونی، واپڈا کالونی، ٹنڈو محمد خان، مرشد آباد، فرنٹیئر کالونی سمیت دیگر نشیبی علاقوں میں قائم کالونیوں میں گذشتہ 4 روز سے بارش اور سیوریج کا پانی جمع ہے، جہاں گندے پانی کی نکاسی کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاص انتظامات نہیں کئے گئے۔خیرپور شہر کی سڑکوں اور نشیبی علاقوں سے بارش کا پانی نہیںنکالا جا سکا ، شہر کے اندر بارش کا پانی جمع ہونے پر شہری سخت پریشان ہیں شہر سے بارش کا پانی نکلوا کر شہریوں کی پریشانی دور کرنا ہو گی دریں اثناء خیرپو رشہر میں گذشتہ 20روز سے جاری بارشوں کی وجہ سے شہر میں گندگی اور تعفن پھیلنے کی وجہ سے گیسٹرو کی وبا پھیل گئی ہے۔میہڑ میںرادھن، تہرڑی محبت اور کاچھو کے شہر فرید آباد میں تیز ہوا کے ساتہ بارش نے تباہی مچادی ہے ۔ روڈ راستے اور نشیبی علاقوں میں پانی کی طغیانی ہو گئی ہے جبکہ مختلف علاقوں میں گھروں میں پانی بھی داخل ہو گیا ہے ۔ ادھر کاچھو میں کیر تھر پہاڑیوں سے بارشوں کے بعد کئی سیلابی ریلے آنے سے کاچھو میں درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے ۔ کاچھو میں فریدآباد اور درگاہ شاہ گودڑیو کو ملانے والے راستے کی گاوں سجن میرانی کے علاقے کی موری دوبارہ ٹوٹ گئی ہے جس کی وجہ سے کاچھو میں درجنوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے جبکہ سیلابی ریلے میں ایک نوجوان وقار چانڈیو ہلاک ہو گیا جبکہ گاوں گنجا میں 6 سالہ ببلو سیال تالاب میں گر کر جاں بحق ہو گیا ۔ سجاول میں بارش نے ٹائون انتظامیہ کے پول کھول دیے، شہر کے نشیبی علاقے ابھی تک زیر آب ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے پانی کی نکاسی کے لئے عارضی طور پر لگائی گئی مشینیں چوبیس گھنٹوں میں سے صرف ایک دو گھنٹے چلا کر شہریوں کو ماموں بنایا جانے لگا ہے۔ علاقہ مکینوں کا ٹائون انتظامیہ کے خلاف احتجاج، سجاول میں بارش کو بند ہونے دو دن گزر چکے ہیں مگر ٹائون انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہر کے نشیبی علاقے ابھی تک بارش اور گٹروں کے غلیظ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید