• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات کس قدر حیران کن ہے کہ اکیسویں صدی میں معلومات تک بہتر رسائی کے باوجود، لوگوں میں صحت کے مسائل بڑھتے دیکھے گئے ہیں۔ بات کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اسی معلومات کی بنیاد پر آج کے لوگ ہمیں اپنی صحت کے بارے میں زیادہ فکرمند نظر آتے ہیں کہ انھیں کون سی غذائیں استعمال کرنی ہیں اور کون سی نہیں کرنی۔ بدقسمتی سے ہمیں نتائج کچھ اور ہی پتہ دیتے ہیں۔ مثلاً، پچھلی دو دہائیوں میں دنیا بھر کے لوگوں میں موٹاپے کی رفتار دُگنی ہو گئی ہے۔ 

پچھلے کچھ برسوں سے ہم نے دیکھا ہے کہ لوگوں نے اپنی صحت کی فکر کرتے ہوئے سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ، آٹے کی بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ استعمال کرنے لگے ہیں اور فُل کریم دودھ کی جگہ اِسکمڈ دودھ کا استعمال بڑھ گیا ہے، یہ محض چند مثالیں ہیں۔ اور اس میں سب سے بڑا کردار پروٹین کا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ اچھی صحت کے لیے پروٹین پر سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں۔ لوگ پروٹین بار، پروٹین بولز اور پروٹین شیک لینے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔ 

بازار میں پروٹین سوپ سے لے کر پروٹین سیریئل والے پیکٹ سجے ہوئے ہیں۔ سُپرمارکیٹ جائیں تو قرینے سے سجی پروٹین مصنوعات آپ کو اپنی جانب مائل کرتی ہیں۔ 2021میں پروٹین سپلیمینٹس کی عالمی منڈی کا حجم اندازاً 12.4ارب ڈالر تھا اور توقع ہے کہ 2030تک یہ بڑھ کر 42.81ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنی صحت کے حوالے سے فکرمند افراد یہ مانتے ہیں کہ انھیں پروٹین کا استعمال بڑھانے کی ضرورت ہے۔ زیادہ پروٹین والی اشیا میں دودھ، گوشت، انڈے، مچھلی اور دالیں، انسان کے جسم کا حجم بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

جب ہم ایسی چیزیں کھاتے ہیں، تو ہمارا معدہ انھیں توڑ کر اَمینو اَیسڈز میں تبدیل کرتا ہے، جسے ہماری چھوٹی آنت جذب کرتی ہے۔ یہاں سے یہ امینو ایسڈز ہمارے جگر تک پہنچتے ہیں۔ جگر یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری امینو ایسڈز کون سے ہیں۔ جگر مفید امینو ایسڈز کو الگ کر کے باقی ایسڈ ز کو پانی کے ذریعے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔

پروٹین کی مقدار

جو بالغ افراد زیادہ بھاگ دوڑ یا جسمانی مشقت کا کام نہیں کرتے، انھیں اپنے جسم کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین چاہیے ہوتی ہے۔ اوسطاً مردوں کے لیے یہ 55 گرام اور خواتین کے لیے 45 گرام روزانہ مناسب سمجھی جاتی ہے۔ اندازاً دو مٹھی بھر گوشت، مچھلی، خشک میوہ جات یا دالیں کھانے سے پروٹین کی یومیہ ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔

پوری مقدار میں ضروری پروٹین نہ لینے سے بال جھڑنا، جلد پھٹنا، وزن گھٹنا اور پٹھے کھنچنے کی شکایتیں ہو سکتی ہیں۔ طاقت بڑھانے والی ورزش کرنے سے پٹھوں میں موجود پروٹین ٹوٹنے لگتی ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقتور بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ پٹھوں کی مرمت ہو سکے۔ اس میں پروٹین میں پایا جانے والا لیوسن نامی امینو ایسڈ بہت مددگار ہوتا ہے۔ یہاں ، یہ بات طے ہے کہ پروٹین کی یہ خوراک آپ کے بدن کو ہلکا اور فٹ رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔

صرف پروٹین کافی رہتی ہے؟ 

برطانیہ کی اسٹرلنگ یونیورسٹی میں کھیلوں کے پروفیسر کیون ٹپٹن کہتے ہیں کہ، پروٹین بار کینڈی کی طرح ہی ہوتی ہیں۔ بس ان میں تھوڑی سی پروٹین ہوتی ہے۔ آپ کی اچھی صحت میں صرف پروٹین کا کردار نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کے لیے اچھی نیند لینا بھی ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ سے آزادی کے ساتھ ساتھ اپنے مجموعی کھانے پینے پر دھیان دینا چاہیے۔ دیگر ماہرین بھی مانتے ہیں کہ پروٹین کی ضروری خوراک ہمیں اپنی غذا کے ذریعے ہی لینے چاہیے۔ سپلیمنٹ اس کا ترجیحی ذریعہ نہیں سمجھنے چاہئیں۔ 

تاہم، بزرگوں کو کھانے پینے کے علاوہ سپلیمنٹ کے ذریعے بھی پروٹین لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ برطانیہ کی نیوکیسل یونیورسٹی سے منسلک ایما اسٹیونسن غذائیت کا سامان فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ وہ اسنیکس میں پروٹین شامل کرنے پرکام کر رہی ہیں، خاص طور پر ان اسنیکس میں جنھیں بزرگ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ جہاں ایک عام فرد کو اپنے وزن کے مطابق فی کلو کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، وہیں بزرگوں کو فی کلو کے حساب سے 1.2گرام پروٹین چاہیےہوتی ہے۔

زیادہ پروٹین نقصان دہ؟

اچھی بات یہ ہے کہ آپ کا زیادہ پروٹین کھانا اتنا آسان نہیں ہے۔ ڈائیٹ کرنے والےکچھ افراد اس بات کے حوالے سے فکرمند رہتے ہیں کہ کہیں زیادہ پروٹین کھانے سے گردوں پر اثر نہ پڑ جائے۔ لیکن تمام ثبوت بتاتے ہیں کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ اکثر پروٹین کا تعلق وزن کم کرنے سے بتایا جاتا ہے۔ کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک سے آپ کا وزن کم ہوتا ہے۔ کچھ پروٹین ڈائیٹ بھی ایسا کرنے میں آپ کی مددگار ہو سکتی ہے۔ 

اگر آپ صبح پروٹین سے بھرپور ناشتہ کرتے ہیں، تو دن میں آپ کو بھوک کم محسوس ہوتی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پروٹین آپ کی بھوک کو بہتر انداز میں مٹاتی ہے۔ ایمبرڈین یونیورسٹی سے وابستہ ایلکس جانسن کہتی ہیں کہ اپنے کھانے میں کاربوہائیڈریٹ کم کر کے اور پروٹین سے بھرپور خوراک شامل کرنے سے آپ آسانی سے وزن کم کر سکتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ آپ کو ایسی غذائیں کھانی چاہیئیں، جن میں 30 فیصد پروٹین، 40 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 30 فیصد چکنائی ہو۔

اس سے آپ کو وزن گھٹانے میں کافی مدد ملے گی۔ اوسط خوراک میں 15 فیصد پروٹین، 55 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 35 فیصد چکنائی ہوتی ہے، اگر آپ یہ سوچیں کہ صرف زیادہ پروٹین لینے سے وزن گھٹ جائے گا تو آپ مغالطے میں ہیں۔ مرغی یا مچھلی کھانا آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ وہیں سرخ گوشت اور مٹن آپ کے وزن گھٹانے کی کوششوں پر پانی پھیر سکتے ہیں۔ ان سے کینسر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

صحت سے مزید