• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوان جسمانی یا حالات کی معذوری کے ہاتھوں ہار نہ مانیں، صائمہ سلیم

نیویارک (عظیم ایم میاں) پاکستان کی 75؍ سالہ تاریخ میں بینائی سے محروم ہونے کے باوجود پہلی سفارتکار بننے والی خاتون سفارتکار صائمہ سلیم نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پرنوجوان نسل کے جسمانی طور پر معذور یا حالات کے ہاتھوں مجبور طبقے پر زور دیا ہے کہ وہ معذوری اور حالات کی مجبوریوں کے ہاتھوں محصور ہو کر مایوسیوں کا شکار ہونے کی بجائے پختہ عزم اور محنت کے ساتھ مشکلات کو عبور کرنے پر توجہ دیں اور پاکستان کی تعمیر اور استحکام کیلئے آگے بڑھ کر اپنی صلاحیتوں کا استعمال کریں، یوم آزادی کی 75ویں سالگرہ اہم موقع ہے، نواجوان ذمہ داریاں سنبھال کر اپنا رول ادا کریں۔ 6؍ گولڈ میڈل، امریکی اسکالر شپ اور امتیازی پوزیشنوں کے ساتھ اعلی تعلیم مکمل کرکے سفارتکار بننے والی بینائی سے محروم خاتون صائمہ سلیم نےنمائندہ جنگ / جیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے کرم پر غیر متزلزل یقین اور اس کی عطا کردہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرکے جسمانی معذوری کے شکار اور حالات کی مجبوری کی رکاوٹوں کو عبور کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان اپنے قیام کے ان 75؍ سالوں میں مختلف مراحل اور مشکلات سے گزرا ہے۔ اب پاکستان کی نئی نسل کواپنے اس وطن کو صدی کے نئے تقاضوں کے مطابق اس کو ترقی و استحکام کے ساتھ آگے بڑھانا ہے جس میں جسمانی معذوریوں کے حامل نوجوان طبقہ کو بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرکے اپنا تعمیری رول ادا کرنا ہے۔ صائمہ سلیم نے مزید کہا کہ بینائی سے محرومی کے باعث انہیں اپنی تعلیم، مقابلے کے امتحان اور زندگی میں بہت سی ر کاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کا یہ پختہ عزم تھا کہ وہ فارن سروس جوائن کرکے اپنے وطن پاکستان کا پرچم لیکر غیر ممالک میں اپنے وطن کی نمائندگی کریں گی۔ اللہ کے کرم اور اپنی انسانی صلاحیتوں کے استعمال سے مجھے نہ صرف فارن سروس جوائن کرنے کا نہ صرف موقع ملا بلکہ سی ایس ایس کے امتحان میں نمایاں کامیابی اور فارن سروس کی ٹریننگ کے اختتام پر بھی زندگی کا چھٹا گولڈ میڈل حاصل کیا اور آج فارن سروس کے ذریعے پاکستان کی خدمت کرتے ہوئے مجھے 14؍ سال بھی ہوچکے ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید