آئندہ سال بھارت پچاس اوورز کے ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا۔ ٹورنامنٹ میں براہ راست کوالی فائی کرنے کے لئے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو نیدر لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں تینوں میچ جیتنا ہیں۔ بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم پہلا ون ڈے انٹر نیشنل منگل کو کھیلے گی۔ آن پیپر پاکستانی ٹیم بہت مضبوط ہے لیکن نیدر لینڈ کی ٹیم اپنی کنڈیشن میں دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے ہوم گراونڈ پر آسٹریلیا کو دو ایک اور ویسٹ انڈیز کو تین صفر سے شکست دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کی بڑی سے بڑی ٹیم کو ہراسکتی ہے۔
بابر اعظم بلاشبہ اس وقت دنیا کے نمبر ایک بیٹسمین ہیں۔ 2023 کے ورلڈ کپ میں میزبان بھارت نے براہ راست کوالی فائی کرنا ہے جبکہ دفاع چیمپین انگلینڈ سمیت سات ٹیموں کومئی تک عالمی رینکنگ کی بنیاد پر براہ راست ٹورنامنٹ میں جگہ ملے گی۔ مئی میں ورلڈ سپر لیگ کی رینکنگ پر آٹھ ٹیمیں ورلڈ کپ میں جبکہ بنائیں گی جبکہ دو ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیمیں کوالی فائنگ راونڈ میں شرکت کریں گی۔
نیدر لینڈ کی سیریز کے بعد پاکستان کو جنوری میں نیوز ی لینڈ کے خلاف تین ون ڈے کی ہوم سیریز کھیلنا ہے جبکہ افغانستان کے خلاف تین میچوں کی ایک اور سیریز کے لئے وقت اور مقام کا تعین ہونا باقی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ نیدرلینڈز اور اے سی سی ٹی ٹونٹی ایشیا کپ کے لیے قومی اسکواڈز کااعلان کیاہے امکان ہے کہ فاسٹ بولر نسیم شاہ اور بیٹسمین سلمان علی آغا کو نیدرلینڈ کے خلاف موقع دیا جائے گا۔
آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ سپر لیگ میں شامل نیدرلینڈز کے خلاف تین میچز کے لیے 16 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ہےسنیئر فاسٹ بولر حسن علی کی جگہ نسیم شاہ کو قومی ون ڈے اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل اسکواڈز کا حصہ بنایا گیا ہے۔ سلمان علی آغا کی قومی ون ڈے انٹرنیشنل اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔شاہین شاہ آفریدی دونوں اسکواڈز میں شامل ہیں تاہم قومی کرکٹ ٹیم کے فزیو اور ٹرینر نیدرلینڈز میں شاہین آفریدی کے ری ہیب کا جائزہ لینے کے بعدان کی فائنل الیون میں شمولیت کا فیصلہ کریں گے۔
چیف سلیکٹر حمد وسیم نے کہا کہ یہ دونوں ٹورز بہت اہم ہیں، لہٰذا انہوں نے کپتان اور کوچ کی مشاورت سے بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔محمد وسیم نے کہا کہ حسن علی کو ان ٹورز سے آرام دیا گیا ہے، البتہ ا ن کی جگہ نسیم شاہ کو پہلی مرتبہ قومی وائیٹ بال اسکواڈز کا حصہ بنایا گیا ہے۔ وہ باقاعدگی سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرتے ہیں، لہٰذا ان کی شمولیت سے قومی کرکٹ ٹیم کے شعبہ فاسٹ بولنگ کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ قومی وائیٹ بال اسکواڈ کا حصہ بننے والے سلمان علی آغا کو ایک مرتبہ پھر قومی ون ڈے انٹرنیشنل اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
وہ ایک کارآمد آف اسپنر ہیں جو مڈل اوورز میں اننگز کو اینکر کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستانی کپتان بابر اعظم موجودہ کھلاڑیوں کے ساتھ اس سال آسٹریلیا میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں جانا چاہتے ہیں۔ ٹیم میں شعیب ملک کی واپسی پر کہتے ہیں کہ میں نے کوچ اور سلیکٹرز کے ساتھ مشاورت کے بعد جو بہترین ٹیم تھی۔ صرف میں نہیں ٹیم کے تمام 11 کھلاڑی ٹرمپ کارڈ ہیں، صرف خود پر نہیں بلکہ سب پر اعتماد ہے اور بطور ٹیم ہمارا بہت اچھا کامبی نیشن بنا ہوا ہے۔
پاکستان کے لیے وہ منتخب کی ہے، نیدر لینڈ کے فوری بعد ایشا کپ ہے اس لیے ٹیم میں تبدیلی کا کوئی چانس نہیں ہے ایک اور سنیئر عماد وسیم کی ٹیم میں واپسی پر کہا کہ عماد وسمیت کسی کے لیے بھی ٹیم کے دروازے بند نہیں ہوتے لیکن اس وقت محمد نواز اچھا پرفارم کر رہا ہے۔ پاکستان کو جب بھی ضرورت پڑے گی تو انہیں ضرور ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔ سینئر کھلاڑیوں کو دورہ نیدرلینڈز میں آرام نہ دینے کے سوال پر بابر نے کہا کہ ہمارے ون ڈے میچز کافی عرصے بعد ہونے جا رہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم اپنے سینئر کھلاڑیوں کو آرام کرا دیں البتہ ہم نئے لڑکوں کو بھی مواقع دیں گے اور سینئر اور جونیئر کے امتزاج سے میدان میں اتریں گے، نئے کھلاڑیوں کو ضرور چانس دیں گے، ٹیم کوئی بھی ہو ہم سب نے پاکستان کے لیے کھیلنا ہے۔
اپنی ٹیم پر یقین ہے کہ سب اچھا پرفارم کریں گے، شاداب کی ٹیم سے واپسی کا فائدہ ہو گا، ٹیم پر کوئی دباؤ نہیں ہے، کھلاڑی اپنی فٹنس پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حسن علی کو ہمیشہ سپورٹ کیا ہے کیونکہ وہ ایک ٹیم مین ہے لیکن بدقسمتی سے ابھی اس کی فارم نہیں چل رہی، امید ہے وہ ڈومیسٹک میں پرفام کرے گا اور واپس ٹیم میں آئے گا شعیب ملک اورمحمد حفیظ تجربہ کار کھلاڑی تھے، ٹیم کا انتخاب ٹیم انتظامیہ اورسلیکشن کمیٹی کی مشاورت سے کیا گیا، اب کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ عماد وسیم پرفارم کررہا ہے جب بھی ضرورت پڑی تو موقع دیں گے۔
حسن علی ٹیم میں ہیں امید ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر کم بیک کریں گے۔ پوری ٹیم ہی ٹرمپ کارڈ ہے، یقین رکھتا ہوں کہ جو بھی کھلاڑی وکٹ پر کھڑا ہے وہ میچ جتوا کر ہی آئے گا اور ماضی میں اس کی مثالیں دیکھ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ٹیم کو ہلکا نہیں لے رہے، ٹیم کوئی بھی ہو ہم نے پاکستان کے لیے کھیلنا ہے۔ سب اچھا پرفارم کریں گے، ٹیم پر کوئی دباؤ نہیں، کھلاڑی اپنی فٹنس پر کام کررہے ہیں۔ بابراعظم نے کہا کہ آصف علی، خوشدل شاہ اور افتخار احمد سے مڈل آرڈر میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔
شاہین آفریدی کی ٹیم میں شمولیت پر کپتان کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کی فٹنس جانچنےکےلیے ان کو ساتھ لے جارہے ہیں، چاہتے ہیں کہ شاہین آفریدی ایشیا کپ سے پہلے مکمل فٹ ہوں۔ شاہین کے ساتھ دورے پر ڈاکٹر اور فزیو دونوں ساتھ جا رہے ہیں تو ان کا زیادہ بہتر طریقے سے خیال رکھا جا سکے گا، ہم طویل منصوبہ بندی کررہے ہیں کیونکہ اس کے بعد ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ بھی ہے تو کوشش کررہے ہیں کہ جلد سے جلد انہیں تیار کر سکیں کیونکہ یہی ٹیم کے لیے اچھا ہے، ہم چاہ رہے ہیں کہ اگر وہ فٹ ہوں تو نیدرلینڈز کے خلاف بھی ایک میچ کھیلیں اور اگر ایسا نہ بھی ہو سکے تو کم از کم ایشیا کپ کے لیے تیار ہو سکیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ ٹیم پر یقین ہے کہ سب اچھا پرفارم کریں گے، ٹیم پر کوئی دباؤ نہیں، کھلاڑی اپنی فٹنس پر کام کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وسیم جونیئر، حارث رؤف اور شاہنواز دھانی کی شکل میں ہماری بینچ اسٹرینتھ بہت اچھی ہے، یہ بھی پرفارم کرتے آ رہے ہیں لیکن ان کو زیادہ مواقع نہیں مل سکے، ان کو موقع ملا ہے کہ پاکستان کے سینئر بولر نہیں ہیں تو وہ آگے بڑھ کر کارکردگی دکھائیں اور موقع سے فائدہ اٹھائیں۔