اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اس وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم لاہور قلندرز کے باصلاحیت کھلاڑیوں کے گرد گھوم رہی ہے۔ پاکستان نے نیدر لینڈ کے خلاف ون ڈے انٹر نیشنل سیریز جیت کر اگلے ورلڈ کپ میں براہ راست کوالی فائی کرنے کے لئے راہ ہموار کر لی ہے۔ ابتدائی دونوں ون ڈے میچوں میں فتوحات کے مرکزی کردار لاہور قلندرز کے فخر زمان، حارث روف اور سلمان آغا تھے، تیسرے میچ سے قبل اسٹار بولر شاہین شاہ آفریدی کا ان فٹ ہونا بھی پاکستانی ٹیم کے لئے بڑا دھچکہ ہے۔
شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں لاہور قلندرز نے چند ماہ قبل پاکستان سپر لیگ کا ٹائیٹل جیتا تھا۔ عاقب جاوید اور عاطف رانا کے اشتراک سے قلندرز کا بلندیوں کی جانب سفر جاری ہے۔ ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں نمیبیا کی قومی ٹیم کے چار کھلاڑی خصوصی ٹریننگ کے لئے ان دنوں لاہور قلندرز ہائی پرفارمنس سینٹر میں موجود اور یہاں کی جدید سہولتیں دیکھ کر حیران ہیں۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ انجری کے باعث فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ اور انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔ حالیہ ا سکینز اور رپورٹس کے بعد شاہین آفریدی کو میڈیکل ایڈوائزری کمیٹی اور آزادانہ ماہرین نے چار سے چھ ہفتوں کے آرام کی تجویز دی ہے۔
تاہم بورڈ نے کہا ہے کہ وہ اکتوبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ٹرائی سیریز میں واپسی کریں گے جس کے بعد وہ آسٹریلیا میں آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شامل ہوں گے۔ شاہین آفریدی گال میں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران دائیں گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہوئے تھے۔ پی سی بی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نجیب اللہ سومرو نے کہا ہے کہ شاہین آفریدی سے بات کی ہے اور وہ یہ خبر سن کر اپ سیٹ ہیں۔ شاہین ایک بہادر نوجوان ہے۔ وہ جلد بھرپور انداز سے کرکٹ میں واپس آئیں گے، ملک کی نمائندگی کریں گے۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی نے روٹرڈیم میں ری ہیب کے دوران بہتری دکھائی، اس کے باوجود انھیں مزید بہتری کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔ ایشیا کپ ٹی ٹونٹی کے لیے شاہین آفریدی کے متبادل کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔ جبکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم پیر کو روٹرڈیم سے دبئی روانہ ہوگی۔
ایشیا کپ کا آغاز 27 اگست سے ہو رہا ہے جس میں پہلا مقابلہ سری لنکا اور افغانستان کے درمیان ہوگا جبکہ اگلے ہی روز یعنی 28 اگست کو بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔روٹر ڈیم میں نیدر لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں 16 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی۔
نمایاں حصہ فخرزمان کے109 اور بابراعظم کے 74 رنز کا رہا۔2019کے عالمی کپ کے بعد سے اب تک پاکستانی بیٹسمینوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں بارہ سنچریاں اسکور کی ہیں جن میں سے سات بابراعظم کی ہیں۔ ان کے علاوہ صرف فخرزمان تین اور امام الحق دو سنچریاں اسکور کرنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔ کوئی چوتھا بیٹسمین نظر نہیں آتا۔ فخرزمان پر قسمت مہربان تھی کہ 43 کے اسکور پر باس ڈی لیڈے کی گیند پر تھرڈ مین پر ویوین کنگ ما نے کیچ ڈراپ کردیا۔ فخر زمان اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ساتویں ون ڈے سنچری دس چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
گزشتہ سال جنوبی افریقا میں لگاتار دو سنچریوں کے بعد سے فخرزمان کا بیٹ خاموش رہا تھا اور وہ پچھلی 9 اننگز میں صرف ایک نصف سنچری اسکور کرنے میں کامیاب ہوسکے تھے۔ فخر زمان سنچری مکمل کرنے کے بعد اپنی اننگز کو طول نہ دے سکے اور 109 رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے۔ دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سات وکٹوں سے کامیابی حاصل کر لی جس کی بنیاد بولرز نے رکھ دی تھی۔ پہلے میچ کی طرح دوسے میچ میں بھی حارث رؤف نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ سلمان علی آغا نے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا پورا موقع ملا اور انھوں نے اپنی ٹیم کو مایوس نہیں کیا۔
وہ دو چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 50 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ یہ ان کا محض دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل تھا۔ محمد رضوان نہ صرف ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی چھٹی نصف سنچری مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئے بلکہ ٹیم کو بھی منزل پر پہنچا گئے۔ انھوں نے چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے ناقابلِ شکست 69 رنز سکور کیے۔ یہ اننگز ان کے لیے اس لیے بھی اہم تھی کیونکہ پچھلی سولہ اننگز میں وہ صرف دو نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب ہو پائے تھے۔ کپتان بابر اعظم نے دونوں میچوں میں نصف سنچری بناکر جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
قلندرز کا ٹیلنٹ پاکستانی کرکٹ کو فائدہ پہنچا رہا ہے اسی شہرت کو دیکھتے ہوئے نمیبیا بورڈ نے ان کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ کی خاص ٹریننگ کے لئے لاہور بھیجا ہے جہاں عاقب جاوید کی نگرانی میں کوچز ان کھلاڑیوں کے ساتھ فٹنس اور اسکلز پر کام کررہے ہیں۔ پی سی بی کے بعد پہلی بار پرائیویٹ سیکٹر میں اس قدر جد ید سہولتوں والا ہائی پرفارمنس سینٹر بنایا گیا ہے۔قلندرز کے سی ای او عاطف رانا نے کہا ہے کہ یہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے کہ ایک ملک ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لئے ہمارے ہائی پرفارمنس سینٹر کا انتخاب کررہا ہے۔
کھلاڑیوں کو ٹریننگ کے ساتھ رہائش فراہم کی گئی اور لاہور کی سیر بھی کرائی جارہی ہے تاکہ وہ پاکستانی ثقافت سے لاعلم رہیں۔ پاکستان کی75ویں سالگرہ والے لاہور قلندرز ہائی پرفارمنس سینٹر میں تربیت حاصل کرنے والے نمیبیا کے چار کھلاڑیوں نے خاص طور واہگہ میں یوم پاکستان کی تقریبات میں شرکت کی کھلاڑی لاہور میں میچ بھی کھیل رہے ہیں۔ عاطف رانا نے کہا کہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ اس وقت نمیبیا کے علاوہ آسٹریلیا، انگلینڈ افغانستان اور امریکا کے کھلاڑی ہمارے سینٹر میں ٹریننگ کررہے ہیں۔مجموعی طور پر ڈیڑھ سو سے زائد کرکٹرز ٹریننگ حاصل کررہے ہں اور ہمارے سینٹر کو اب دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہے۔
پی سی بی نے ہمیں بتایا ہے کہ پاکستان سپر لیگ پر بھارت میں آٹھ ہزار مضامین شائع ہوئے ہیں ان میں 90 فیصد لاہور قلندرز کے بارے میں ہیں۔عاطف رانا نے کہا کہ قلندرز کے بچے اب پاکستانی سسٹم میں داخل ہورہے ہیں۔لاہور قلندرز پلیئرز ڈیولپمنٹ کی ٹیم حمزہ نذر کی قیادت میں نمیبیا میں ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کے لئے جارہی ہے اس ٹیم میں دلبر حسین بھی ہیں ٹورنامنٹ ایک مقامی اور ایک جنوبی افریقا کی ٹیم بھی ہے اور پھر نمیبیا کی قومی ٹیم سے بھی ون ڈے میچ شیڈول کئے گئے ہیں۔