سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے۔ خیرپور میں پیٹ کے مرض میں مبتلا 3 بچوں سمیت 4 افراد انتقال کرگئے۔
دادو میں گیسٹرو میں مبتلا نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔ سیلاب کے باعث قبرستان زیرِ آب آنے کی وجہ سے نوجوان کی گھر میں ہی میں تدفین کرنا پڑی۔
سندھ میں 2 روز میں مختلف بیماریوں سے متاثرہ افراد کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 3 لاکھ 4 ہزار سے زائد افراد گیسٹرو، جلدی امراض، ڈینگی، ملیریا اور ڈائریا میں مبتلا ہوگئے۔
دوسری جانب ضلع ٹانک میں ہیٹ اسٹروک، ہیضہ اور پیٹ کی دیگر بیماریاں عام ہوگئیں جبکہ سانپ اور بچھو کے کاٹنے کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں بھی سڑکوں پر پناہ لیے سیلاب زدگان اپنے بچوں کے لیے خوراک اور دواؤں کے منتظر ہیں۔