کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے خصوصی پروگرام ”پاک انڈیا ٹاکرا “ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر ،سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ ہوتا ہے تو دونوں برابر کے ہوتے ہیں،سابق کرکٹر ،ہربھجن سنگھ نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ میں سب سے بہتر کرکٹ افغانستان نے کی ہے ان کے بلے بازوں نے دلیرانہ کھیل پیش کیا ہے۔پروگرام میں سابق کرکٹرز نضمام الحق،عاقب جاوید اور سکندر بخت نے بھی اظہار خیال کیا۔پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک انڈیا ٹاکرا ۔ایشیا کپ سپر فور میں داخل ہوچکا ہے اورآج ہوگا بڑا میچ یعنی کہ پاکستان بمقابلہ انڈیا۔ کچھ ایسی غلطیاں تھیں جو اگر بہترکرلی جائیں تو یقیناً پاکستان آج انڈیا کو ہرا سکتا ہے اور ممکن ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور انڈیا کا فائنل بھی ہو لیکن اس کے لئے پاکستان کو گروپ میں دو اور میچ جیتنے پڑیں گے۔ سابق کرکٹر، انضمام الحق نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جس طرح کی ہانگ کانگ سے فتح ملی ہے۔ جب جیت ہوتی ہے اور پرفارمنس دیتے ہیں تو اعتماد ملتا ہے اور ضرور ملے گا۔خاص طور پر اگر انڈیا اور پاکستان کے پہلے میچ کی بات کی جائے تو وہاں بھی مقابلہ بڑا کلوز تھاآخری اوور تک چلابہت اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملی۔دونوں اطراف سے باؤلنگ بڑی اچھی دیکھنے کو ملی وکٹ بھی شارجہ کا اس طرح کی نہیں نظر آرہی تھی جس طرح ٹی ٹوئنٹی میں ہونی چاہئے تھی اب چونکہ سارے کھلاڑی بھی سیٹل ہوگئے ہیں اورتھوڑا سی پچ بھی سیٹل ہوئی ہے اب میچز ہائی اسکور دیکھنے کو ملیں گے اور دونوں ٹیمیں بہتر پرفارمنس کرتے ہوئے نظر آئیں گی۔مقابلہ برابر کا تھا ٹھیک ہے انڈیا کو کامیابی ملی لیکن دونوں ٹیمیں بہت اچھا کھیلیں۔ایشیا کپ میں اسپنرزمرکزی کردار ادا کررہے ہیں وہ درمیان آکر نقصان پہنچاتے ہیں اور سب سے اچھے اسپنرز افغانستان کے پاس ہیں ان کے باؤلرز کو ٹی ٹوئنٹی کا بہت تجربہ ہے ۔افغان ٹیم کی زیادہ پریکٹس شارجہ اور دبئی کے گراؤنڈ میں ہوئی ہے ان کو یہاں کا زیادہ بہتر آئیڈیا ہے ان کے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ ان کی کمی یہ ہے کہ یہ میچ فنش نہیں کرپاتے اور یہ کمی اس وقت تک دور نہیں ہوگی جب تک یہ مختلف ٹیموں کے ساتھ مسلسل نہیں کھیلیں گے۔سابق کرکٹر ،سنیل گواسکر نے کہا کہ جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ ہوتا ہے تو دونوں برابر کے ہوتے ہیں ۔ جیسے جیسے میچ چلتی جاتی ہے اس میں ایڈوانٹیج کبھی انڈیا کبھی پاکستان کے ساتھ ہوتا ہے ۔ جو ٹیم اپناٹمپرمنٹ اچھی طرح رکھتی ہے وہ آگے جاکر جیتتی ہے ۔ پاکستان کے باؤلرز نے اچھی باؤلنگ کی جس کی وجہ سے وہ اتنی اچھی فائٹ کرسکے ۔پاکستانی بلے باز بابر اعظم نے پچھلے میچ میں رنز نہیں بنائے اگر اس میچ میں انہوں نے رنز بنائے تو پھر آپ 180 کا اسکور دیکھ سکتے ہیں۔جب بولنگ اچھی ہورہی ہو تو رنز اور اسٹرائیک ریٹ بڑھانا آسان نہیں ہوتا بلے بازوں پر یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اچھا آغاز کرکے دیں۔افغانستان سے دونوں ٹیموں کو بچنا ہوگا کیوں کہ ان کے پاس اچھی باؤلنگ اٹیک بھی ہے اوران کے بیٹسمین پہلی گیند سے چھکا مارنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اگر ان کا دن ہو اور اچھی شروعات کریں تو دونوں ٹیموں کوبڑی فائٹ دے سکتے ہیں۔ سابق کرکٹر ،ہربھجن سنگھ نے کہا کہ جو رضوان کا کھیل ہے وہ بابر کی طرح نہیں کھیل سکتے رضوان ایک اٹیکنگ کھلاڑی ہیں ۔