اسلام آباد (صالح ظافر)جنرل اسمبلی اجلاس، حکومت پاکستان سے باہر کسی رہنماء کو مدعو نہیں کیا گیا، عمران خان بھی خطاب نہیں کرسکیں گے؛ وزیراعظم پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق اس ماہ کی 13 تاریخ سے شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77ویں سربراہی اجلاس میں حکومت پاکستان سے باہرکسی بھی سیاسی رہنماء بشمول عمران خان سمیت کو خطاب کرنے یا اس میں شرکت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر، جہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں، سے دی نیوز کو بتایا کہ یہ دنیا کے ممالک کی ایک بین الحکومتی تنظیم ہے اور سربراہان مملکت/حکومت یا ان کے نامزد کردہ افراد کو اپنے متعلقہ ممالک کی جانب سے ادارے سے خطاب کرنے کی اجازت ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے عالمی رہنمائوں کے علاوہ کسی دوسرے کے خطاب کی قیاس آرائیوں کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا رواں ماہ کی 27 تاریخ کو عمران کے یو این جی اے سے خطاب کی خبر جاری کر رہا ہے۔ جب ذرائع سے خصوصی طور پر پوچھا گیا تو انہوں نے واضح کیا کہ یو این جی اے کا اختتام 27 تاریخ کو ہوگا اور اس دن زیادہ تر وزرائے خارجہ، جو اپنے ممالک کی نمائندگی کے لیے تعینات ہوں گے، عالمی ادارے سے خطاب کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے عالمی رہنماؤں کی فہرست کا اعلان کل ان کے شیڈول کے ساتھ کیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
وزیر اعظم نے تقریباً دس دن اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر شہر میں قیام کا منصوبہ بنایا تھا لیکن وہ سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے ملک واپسی کیلئے اپنا قیام مختصر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ امکان ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف عالمی ادارے میں اپنی پہلی آمد پر پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں عالمی رائے عامہ کو آگاہ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ وہ دیگر موضوعات کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو بھی اجاگر کریں گے۔
ایک اور ذریعہ نے نیویارک سے بتایا کہ عمران خان کا جلد ہی کسی بھی وقت امریکہ کا دورہ کرنے کا کوئی شیڈول نہیں ہے کیونکہ انہیں کیلیفورنیا کی عدالت میں عدالتی فیصلے کی وجہ سے کچھ قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ انہیں ایسے طریقہ کار کے خلاف کوئی تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی سرکاری تحفظ حاصل نہیں ہے اور اس وجہ سے وہ اس ملک میں قدم رکھنے سے گریز کریں گے۔ پی ٹی آئی ذرائع نے اس خدشے کی توثیق نہیں کی جب اس معاملے میں ان سے تبصرہ کا کہا گیا۔