کھٹمنڈو (خالد محمود خالد) امریکی تنظیم ایسٹ ویسٹ سینٹر کے زیر انتظام کراس بارڈر رپورٹنگ کے موضوع پر پاکستان اور بھارت کے صحافیوں کی مشترکہ ورکشاپ نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شروع ہوگئی۔ 7 روزہ ورکشاپ پہلے ہی روز اس وقت بدمزگی کا شکار ہو گئی جب ورکشاپ کے مہمان خصوصی نیپال کے ایک بڑے اخبار کے ایڈیٹر کنک مانی ڈکشٹ نے اپنی تقریر میں پاکستان میں بلوچستان کے مبینہ خراب حالات اور بھارتی پنجاب میں خالصتان تحریک کے ذمہ دار بھارت اور پاکستان کو ٹھہرا دیا جب کہ کرتار پور راہداری اور مقبوضہ کشمیر کے حالات پر متنازع گفتگو شروع کردی۔ سینئر صحافی رویندر سنگھ روبن نے ان کو آڑے ہاتھوں لیا اور متذکرہ چاروں موضوعات پر بات کرنے پر ان سے وضاحت طلب کر لی دیگر بھارتی اور پاکستانی صحافیوں نے بھی اپنا اعتراض ریکارڈ کروا دیا۔ وہاں موجود ایک صحافی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات میں بھارت کو اور مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کو ملوث کرنے کی باتوں کے لئے یہ ورکشاپ مناسب فورم نہیں اور نہ ہی پنجاب میں خالصتان تحریک کے حوالے سے یہاں گفتگو مناسب ہے۔ نیپالی اخبار کے ایڈیٹر ان اعتراضات کے بعد فوری طور ہال سے واپس چلے گئے۔