بانیٔ پاکستان نے نہ کبھی جھوٹ بولا، نہ قانون توڑا، ساری زندگی عالی شان اصولوں پر قائم رہے، یہ تھے ہمارے عظیم لیڈر محمد علی جناح جن کی آج 74 ویں برسی نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔
کچھ لوگ پیدا ہی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی وجہ سے عظمت حاصل کرتے ہیں اور قائد اعظم محمد جناح کا شمار دنیا کے اُن عظیم رہنماؤں میں ہوتا ہے، جن میں یہ دونوں اوصاف موجود تھے۔
ابتداء میں قائد اعظم کی خواہش تھی کہ ہندوستان تقسیم نہ ہو اور اس میں آباد تمام قومیں پہلے کی طرح مل جل کر رہیں، لیکن نہرو اور ولبھ بھائی پٹیل سمیت کانگریس کی لیڈر شپ کی نیتوں کا کھوٹ کھلا تو محمد علی جناح مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کیلئے ایسے ڈٹے کے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
برطانوی راج کے نمائندے لارڈ ماؤنٹ بیٹن ہوں یا کانگریس کی چالباز لیڈر شپ، بابائے قوم نے سب کا تنہا مقابلہ کیا اور پاکستان کو وجود میں لاکر رہے۔
علامہ اقبال نے قائد اعظم کے کردار کو اس طرح اجاگر کیا ہے کہ ان جیسے لوگ نا تو خریدے جا سکتے ہیں نا ہی انہیں بدعنوانی پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
بابائے قوم پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن زندگی نے وفا نہ کی۔
اپنی وفات سے پہلے قوم کے نام پیغام میں مستقبل کا راستہ، قائد اعظم نے ان الفاظ میں بیان کیا کہ آپ کی مملکت کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، اب آپ کا فرض ہے کہ اسکی تعمیر کریں۔
واضح رہے کہ بانیٔ پاکستان کا انتقال 11ستمبر 1948 کو کراچی میں ہوا اور آج ان کی 74 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔