اسلام آباد(فاروق اقدس/ جائزہ رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف جو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعدشنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پہلی مرتبہ کسی ایسے فورم میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں جہاں ان کی عالمی راہنمائوں سے بالمشافہ ملاقات متوقع ہے جو ان کے باضابطہ تعارف کا اولین موقعہ بھی ہوگا۔ جن میں روسی صدر ولادیمرپیوٹن، چینی صدر شی جن پنگ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور رکن ممالک کے دیگر سربراہ اور اہم شخصیات شامل ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کے سفارتی ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں کے حوالے سے ہونے والی ایک اہم پیشرفت یہ ہے کہ وزیراعظم کی روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے ملاقات یقینی ہے اور سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقات کئی حوالوں سے غیر معمولی اہمیت اور دور رس نتائج کی حامل اس لئے ہوسکتی ہے کیونکہ پاکستان میں داخلی سطح پر اس ملاقات سے یہ تاثر یقینی طور پر زائل ہوگاکہ خطے کا اہم ملک روس پاکستان میں کسی مخصوص حکومت یا اس کی قیادت سے نہیں بلکہ پاکستان اور وہاں قائم حکومت سے تعلقات رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور یہ تعلقات دونوں ملکوں میں شخصیات کے درمیان انفرادی سطح پر نہیں بلکہ ماضی کے معمول کی طرح ’’ماسکو اور اسلام آباد‘‘ کے درمیان ہوں گے۔
یہ ملاقات اس لئے بھی یقینی ہے کہ خود روس کو بھی جسے اس وقت یوکرائن جنگ کے حوالے سے کسی حد تک تنہائی اور مغربی ممالک کی تنقید کا سامنا ہے وہ بھی اقوام متحدہ کے بعد خطے کی ایک بڑی، فعال اور موثر شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے اپنے ناقدین کو خطے کے ممالک کی طرف سے اپنی حمایت کا ایک ’’علامتی پیغام‘‘ دینے کا خواہشمند ہوگا.
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم کی اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات ترجیحات میں شامل نہیں لیکن آج اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان یادگاری پودا لگانے کی تقریب میں یکجا ہوں گے جبکہ اگلے روز جمعے کو ازبکستان کے میزبان صدر شوکت مرزائیوف سربراہان کے اعزاز میں استقبالیہ دینگے جہاں ان دونوں مواقعوں پر دونوں وزرائے اعظم شہباز شریف اور نریندر مودی کا ناصرف آمنا سامنا ہوگا بلکہ جمعے کو سربراہی کانفرنس میں دونوں وزرائے اعظم ایک ہی میز پر موجود ہوں گے.
وزیراعظم شہباز شریف شیڈول کے مطابق آج صبح ساڑھے دس بجے ثمرقند پہنچیں گے جہاں اپنی اولین مصروفیات کے طور پر وہ حضرت خضر کے روزے پر حاضری دیں گے.
دریں اثناء ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ کا ایک اعلیٰ سطحی ابتدائی وفد جس کی سربراہی وزارت خارجہ کی سینئر ایڈیشنل سیکرٹری عائشہ فاروقی کر رہی ہیں جو وزارت خارجہ میں اہم عہدوں پر فائز رہنے کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک بھی خدمات انجام دے رہی ہیں ازبکستان روانہ ہوگیا ہے۔