• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انجلینا جولی نے کسی مسلمان بچے کو گود کیوں نہیں لیا؟

انجلینا جولی، فائل فوٹو
انجلینا جولی، فائل فوٹو  

عالمی شہرت یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر انجلینا جولی جوکہ فلموں میں اپنی شاندار اداکاری کے علاوہ فلاحی کاموں کے لیے بھی دنیا بھر میں مشہور ہیں۔

انجلینا جولی اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی سفیر ہیں اور دنیا کے متعدد جنگ زدہ یا قدرتی آفات سے متاثرہ ملکوں کے پریشان حال لوگوں کی امداد کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔

یہاں تک کہ اُنہوں نے اسی طرح کے ممالک سے 3 بچوں کو گود لیا ہوا ہے، جن کا خیال وہ بالکل اپنی سگی اولاد کی طرح ہی رکھتی ہیں۔

انجلینا جولی اور ان کے سابق شوہر، بریڈ پِٹ 6 بچوں کے والدین ہیں، جن میں سے 3 بچوں کی پیدائش اس معروف جوڑے کے گھر ہوئی جبکہ باقی 3 بچے گود لیے ہوئے ہیں۔

اس جوڑی نے جن بچوں کو گود لیا ہوا ہے ان کا تعلق ویتنام، کمبوڈیا اور ایتھوپیا سے ہے۔

اسی لیے جب وہ آخری بار 2010ء میں پاکستان میں سیلاب متاثرین کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آئی تھیں تو ایک انٹرویو میں ان سے پاکستان سے بچہ گود لینے کے بارے میں سوال کیا گیا۔

انجلینا جولی کا اس سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’میں مذہبی حساسیت کی وجہ سے پاکستان سے کسی بھی بچے کو گود لینے کے بارے میں کبھی نہیں سوچوں گی‘۔ 

اُنہوں نے کہا کہ’مسلم ممالک میں بچے کو گود لینے کے بارے میں مختلف خیالات رکھے جاتے ہیں اس لیے میں ان قوانین کا احترام کرتی ہوں‘۔

 اُنہوں نے مزید کہا کہ ’بچےکی کفالت کے گود لینے کے علاوہ بھی بہت سے طریقے ہیں‘۔

اسلام میں بچے کو گود لینے کا قانون 

اسلام میں بچہ گود لینے کی اجازت کچھ شرائط کے ساتھ دی گئی ہے جیسے کہ گود لیے بچے کے باپ کا نام یا اس کا خاندانی نام تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور ناہی اسے گود لینے والے والدین کا حقیقی بچہ سمجھا جاسکتا ہے۔

اسلام نے بچہ گود لینے کے لیے یہ قانون اس لیے بنایا ہے تاکہ بچے کی مسلم وراثت کا تحفظ اور اس کے اصل نسب کو جاری رکھا جاسکے۔

اسلام میں بچے کو گود لینےکو صرف اس کی کفالت کرنے کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، جس کا مقصد صرف ایک بچے کو محفوظ گھر میں رکھنا ہوتا ہے، لیکن اس بچے کو کبھی بھی گود لینے والے والدین کی حقیقی اولاد ہونے کی حیثیت نہیں دی جاتی۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید