• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنہا والدین کو مشکلات کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے، چیرٹی

لندن (پی اے) تنہا والدین کیلئے کام کرنے والی ایک چیرٹی ’’ون پیرنٹ فیملیز اسکاٹ لینڈ‘‘ کی سربراہ سطوت رحمان نے کہا ہے کہ تنہا والدین کو مشکلات کے بڑھتے ہوئے دبائو کا سامنا ہے، جن میں بے چینی، تنہائی، ڈپریشن اور خودکشی کرنے کی سوچ شامل ہے۔ چیرٹی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بڑھتے ہوئے اخراجات زندگی کے تنہا والدین اور ان کے بچوں پرپڑنے والے اثرات کی تفصیلات ظاہر کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف سکاٹ لینڈ میں کم وبیش 144,000تنہا والدین پر مشتمل فیملیز ہیں، جن میں 92فیصد کی سربراہ خواتین ہیں اور تنہا والدین میں 78فیصد ملازمت پیشہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اخراجات زندگی میں اضافے کے بعد بہت سے خاندان فاقہ کشی سے دوچار ہیں۔ 242تنہا والدین کے اس سروے سے ظاہر ہوا کہ ان میں سے 97.9فیصد اخراجات زندگی میں اضافے سے بہت زیادہ یا کسی حد تک متاثر ہیں۔ ان میں سے 61.1فیصد نے بتایا کہ بجلی کا استعمال اب ان کے بس میں نہیں رہا جبکہ 58.1فیصد نے گیس کے بارے میں ان ہی خیالات کا اظہار کیا۔ 43.7فیصد سے زیادہ لوگوں نے کہا کہ خوراک کیلئے ادائیگی کرنا ان کیلئے دشوار ہوتا جا رہا ہے اور زیادہ دن وہ ایسا نہیں کرسکیں گے۔ 21.1فیصد نے کہا کہ اب وہ کپڑے خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، 22.3فیصد نے کہا کہ سفر کے اخراجات پورے کرنا ان کیلئے مشکل ہوگیا ہے جبکہ21.1فیصد نے کہا کہ وہ بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات پورے نہیں کرسکتے 37.4 فیصد نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ان کی مالی حالت خراب ہوئی ہے۔ رپورٹ کے بارے میں چیرٹی کی سربراہ سطوت رحمان نے کہا کہ تنہا والدین کے گھرانے کی خاتون سربراہ، خاص طور پر اقتصادی طوفان سے متاثر ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خواتین کی غربت اور فاقہ کشی کا تعلق بچوں کی غربت اور فاقہ کشی سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم گھرانوں کیلئے بڑھتی ہوئی مشکلات کے طوفان میں زندگی گزار رہے ہیں اور تنہا والدین کو بچوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے خود اپنی ضروریات کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ OPFS کا کہنا ہے کہ سکاٹ حکومت کو انتہائی غریب نوجوان والدین کی سپورٹ میں اضافہ کرنا چاہئے۔ خاص طورپر کم آمدنی کے لوگوں کے بچوں کیلئے دی جانے والی امداد میں اضافے کو اولیت دی جانی چاہئے۔ وزراء نے بھی بچوں کو سکول کے مفت کھانے کیلئے دیئے جانے والے 260 پونڈ میں اضافہ کرنے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ ادھر حکومت کی جانب سے عدم مساوات میں کمی کرنے کیلئے کئے جانے والے انقلابی اقدامات کو چیلنج کیا گیا ہے اور اخراجات زندگی میں اضافے سے پریشان حال کم آمدنی والی فیملیز کی مدد کیلئے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ OPFS کا کہنا ہے کہ ویسٹ منسٹر کو ایسے سوشل سیکورٹی سسٹم کیلئے سرمایہ کاری کرنی چاہئے، جس سے بچوں کی غربت اور فاقہ کشی کا خاتمہ ہوسکے اور تنہا فیملیز کو عزت اور وقار حاصل ہوسکے۔ سروے کے دوران 68.3 فیصد تنہا والدین نے کہا کہ حکومت کو یونیورسل کریڈٹ جیسی بینی فٹس کو بہتر بنانے کو اولیت دینی چاہئے۔ سکاٹ حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یونیورسل کریڈٹ درخواست دینے والے کی عمر کا لحاظ کئے بغیر سب کو یکساں شرح سے دیا جائے گا، اس سے امتیازات کے اس دور میں مشکلات کی شکار بہت سی غریب فیملیز کو مدد ملے گی۔ اس سال کے آخر تک سکاٹ حکومت کی جانب سے 5 افراد پر مشتمل فیملی کوان کے پہلے بچے کے 6 سال کا ہوجانے پر 10,000 پونڈ ادا کئے جائیں گے جبکہ اس کے بعد ہر بچے پر9,700 پونڈ دیئے جائیں گے، اس میں سکاٹ چائلڈ پیمنٹ شامل ہے، جو اپریل میں دگنا کر کے 20 پونڈ فی ہفتہ فی بچہ کردیا گیا ہے اور اب 14 نومبر سے یہ رقم 25 پونڈ کردی جائے گی۔ برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم انگلینڈ کی لاکھوں لاچار فیملیز کو تحفظ دے رہے ہیں۔ سکاٹ لینڈ اور ویلز کی حکومتیں لوگوں کو براہ راست 1,200 پونڈ ادا کر رہی ہیں اور انرجی کی قیمت سے گارنٹی سے ان کو سالانہ اوسطاً ایک ہزار پونڈ کی بچت ہورہی ہے، اپنے 37 بلین پونڈ کے سپورٹ پیکیج کے تحت ہم مخصوص ملازموں کو ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعہ 330پونڈ کی مدد دے رہے ہیں اور یونیورسل کریڈٹ کے ذریعہ لوگوں کو ان کی آمدنی سے ایک ہزار پونڈ مل رہے جبکہ تمام گھرانوں کو انرجی کی مد میں 400پونڈ دیئے جارہے ہیں۔ پورے ملک میں ہمارے روزگار دفتر جن میں سکاٹ لینڈ میں قائم دفاتر بھی شامل ہیں، طویل بینی فٹس وصول کرنے والے والدین کو طویل المیعاد ملازمتوں کی فراہمی کی کوشش کررہے ہیں۔ انھیں لچک والے مواقع حاصل کرنے میں مدد دی جارہی ہے اور یونیورسل کریڈٹ کے ذریعہ چائلڈ کیئر کے 85فیصد تک اخراجات ادا کئے جارہے ہیں۔

یورپ سے سے مزید