• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرانس جینڈر ایکٹ آئین پاکستان سے متصادم ہے، عبدالاعلیٰ درانی

بریڈفورڈ(پ ر) مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری نشر و اشاعت مولاناحافظ عبدالاعلیٰ درانی نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018پاکستان کاوہ متنازع قانون ہے جو بذات خود آئین پاکستان کی پہلی شق کے ہی خلاف ہےجس میں کہاگیاہے کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن وسنت کے خلاف نہیں بن سکتا ۔ بظاہر خواجہ سرا کمیونٹی کے تحفظ مگر حقیقتاً ہم جنس پرستی کی کھلی چھٹی دیتاہوا یہ مسودہ قانون پیپلز پارٹی جو اسلامی جمہوریت کی داعی ، ریاست مدینہ کی دعویدار پی ٹی آئی اورنظریہ قائداعظم کی وارث مسلم لیگ نون اورقاف کی سینیٹرخواتین نے سینیٹ میں پیش کیا تھا، جو بجائے خود تشویشناک اور سوالیہ ہے ،اس بل کوحسب روایت کمیٹی میں بھیجنے کی بجائے براہ راست ہی منظور کرلیاگیا،اسی ہنگامی صورتحال میں18مئی 2018کو یہ بل قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوا۔22مئی کو صدر پاکستان نے دستخط کیے اور24مئی2018کو اسے گزٹ آف پاکستان میں شائع کردیاگیاکیونکہ یہ سارا امریکی ایجنڈے کا حصہ تھا جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کیلئے باعث شرم تھا۔ خواجہ سرا کمیونٹی کا تعلق ہے تو ان کے حقوق کے حوالے سے کوئی دوسری رائے نہیں ہے وہ پاکستان کے شہری ہیں انہیں تعلیم ،نوکری سمیت تمام حقوق کا تحفظ فراہم کیا جانا چاہیئے لیکن اس مسودہ قانون میں ان کے لیے تو اب بھی کچھ نہیں ہے البتہ اس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ’’ہر شخص کو یہ حق دیدیا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے خود کو عورت یا مرد قرار دے سکتاہے۔جماعت اسلامی نے سینیٹ میں ایک ترمیمی بل پیش کیا جس میں فرد کی مرضی کی بجائے ڈاکٹروں کے بورڈ کی رائے سے جنس کے تعین کا قانون بنانے کا کہاگیاہے، جے یو آئی نے بھی اس ترمیم کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔لازم ہے کہ مسلم لیگ اورپیپلز پارٹی بھی رجوع کریں اور چار سال بعد ہی سہی اس قانونی تباہی کاراستہ روکنے میں ساتھ دیں ۔ یہ ان کا فرض منصبی بھی ہے اورذمہ داری بھی،ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت قانون کی میں منظوری میں کردار ادا کرنے والے تمام عناصر خصوصاً اس وقت کے سپیکر اور وزیر اعظم کو قوم سے معذرت بھی کرنی چاہیئےاور اللہ سے استغفار بھی ۔ ان کے لیے موقع ہے کہ وہ اپنی پارٹی کی ماضی میں کی گئی غلطی کا کفارہ ادا کریں اور اپنی نگرانی میں اس قانون میں مناسب ترامیم کروائیں تاکہ ملک اور معاشرے کو اخلاقی تباہی سے بچایاجاسکے ۔