اسلام آباد، نیویارک (نمائندہ جنگ، خبر ایجنسی) پاکستانی قرضے، ریلیف کی عالمی اپیل، اقوام متحدہ کاکہناہےکہ سیلاب سے نمٹنے اور مستقبل میں تباہی سے بچنے کیلئے مزید امداد بھی فراہم کی جائے، UNDPکے میمورنڈم میں کہاگیاکہ سیلاب سے بڑے انسانی بحران نے جنم لیا.
پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچا، مستقبل میں تباہی سے بچنے کیلئےمزید امداد اور قرضوں میں رعایت دی جائے، امریکی صدر جو بائیڈن اوروزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات ہوئی، جوبائیڈن نے سیلاب سے اموات پراظہار افسوس کیا اور پاکستان کی مدد جاری رکھنے کے عزم کااظہار کیا جس پر وزیراعظم نے انکا شکریہ ادا کیا.
بعد ازاںوزیراعظم نے کہاکہ دنیا نے مدد نہ کی تو قیامت ٹوٹ پڑے گی، سیلاب سے نمٹنے کیلئے امیر ممالک قرضوں میں ریلیف دیں، اربوں ڈالرز چاہئیں،خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری،بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ رہی ہیں، افغانستان میں امن کے خواہشمند ہیں، فلسطین میں مظالم بند کیے جائیں۔
وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ان کی طرف سے عالمی رہنماوں کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر مختصرملاقات ہوئی، امریکی صدر نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب میں سیکڑوں اموات پر اظہات افسوس ، متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کی، وزیراعظم نے انکا شکریہ ادا کیا ۔
دریں اثناء جمعہ کو ’’ بلو مبر گ ‘‘ کوانٹرویومیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت انہیں اپنے ملک میں ہونا چاہئے تھا کیونکہ پاکستان میں سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہیں، انہیں ریلیف کی ضرورت ہے لیکن میں دنیا کو صورتحال سے آگاہ کرنے کےلئے آیا ہوں.
پاکستان کوموسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بدترین سیلاب کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والے عوامل میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے 33ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں،400بچوں سمیت 1500 افراد سیلاب کی نذر ہوگئے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں،10 لاکھ گھرمکمل طور پر تباہ ہوگئے جبکہ جزوی طور پر متاثر ہونے والے گھروں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت عالمی رہنمائوں کو اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ پاکستان تنہا اس صورتحال سے نہیں نمٹ سکتا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خود پاکستان کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا اورکہا کہ انہوں نے ایسی تباہی پہلے نہیں دیکھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان ،امریکی صدر جو بائیڈن اورفرانس کے صدر ایمانویل ماکروں سمیت عالمی رہنمائوں نے اس حوالے سے اقوام متحدہ میں اپنی تقاریر میں بھی اظہارخیال کیا ہے اورزور دیا ہے کہ پاکستان کو اس وقت بڑی مدد کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے ہماری جو مدد کی اس پر شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن ہمیں اس سے کہیں زیادہ اور فوری مدد کی ضرورت ہے ،سیکریٹری جنرل یو این ڈونرز کانفرنس کرنے پر آمادہ ہیں۔
وزیراعظم نے دنیا کے خوشحال ملکوں ، آئی ایم ایف اورعالمی بینک سے اپیل کی کہ پاکستان کوقرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیا جائے کیونکہ آئندہ دو ماہ کے دوران پاکستان پر قرضوں کی ادائیگی کی بھاری ذمہ داری ہے، حال ہی میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر معاہدہ ہوا ہے ہر ماہ بجلی اور پٹرولیم پر ٹیکس لگانا پڑ رہا ہے، پاکستان کےلئے یہ بہت مشکل صورتحال ہے بالخصوص ایسے میں جبکہ سیلاب متاثرین کی بحالی اورتعمیرنو کا چیلنج درپیش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں غیرمتوقع طور پر بے تحاشہ بڑھ چکی ہیں، سردیوں کےلئے گیس کی قلت ہے، ترقی یافتہ اقوام اور ممالک کوہم سے توقعات وابستہ کرنے کی بجائے موجودہ صورتحال پر ہماری مدد کرنا ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ روس کےصدر نے ملاقات میں گیس کی فراہمی کے حوالےسے جائزہ لینے کا یقین دلایا ہے لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی کمٹمنٹ نہیں ہوئی، پاکستان روس سے گندم کی خریداری کا بھی خواہاں ہے کیونکہ سیلاب کے باعث زمین گندم کی بوائی کےلئے تیار نہیں ہوسکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے ہماری مدد کرنے میں تاخیرکی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اوربھارت ہمسایہ ممالک ہیں اور ہمیں پرامن ہمسائیوں کے طور پر رہنا ہے ، امن کا قیام واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے عوام کی زندگی کو بہتر بناسکتے ہیں، پاکستان اوربھارت بات چیت کے ذریعے اپنے باہمی تنازعات طے کرسکتے ہیں۔
جمعہ کو ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے ’’بلومبرگ‘‘ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں جو بنیادی دلیل دی ہے کہ ماحولیاتی تباہی میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے، اس لئے امیر ممالک پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دینے پر غور کریں، پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے پیش نظر امیر ممالک کو پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دینے پر غور کرنا چاہئے تاکہ ہم اپنے پائوں پر کھڑے ہوسکیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے تباہی کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے تباہی نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب کردیا ہے، پاکستان میں سیلاب سے 3کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، 1500 سے زائد افراد سیلاب کے باعث جاں بحق ہوئے .
40دن اور 40راتوں تک ایسا سیلاب آیا جیسا دنیا نے کبھی نہیں دیکھا، سیلاب متاثرہ علاقوں میں اشیاء خورد و نوش کی قلت کا سامنا ہے ،پاکستان کے لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے ساتھ یہ کیوں ہوا؟ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ایسے اثرات پاکستان نے کبھی نہیں دیکھے، گلوبل وارمنگ نے پورے پورے خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیا ۔