• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا ایکسپورٹ انڈسٹری کو 19.99 روپے یونٹ بجلی دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ) وفاقی حکو مت نے پانچ برآمدی شعبوں کی صنعتوں کےلیے بجلی کی قیمت 19.99روپے فی یونٹ مقرر کرنے اور اس مد میں 100ارب روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ، پانچ برآمدی شعبوں کےلیے بجلی کی قیمت کا تعین اب ڈالر کے بجائے روپے میں ہوگا ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برآمد کنندگان کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ برآمدکنندگان سے مذاکرات ہوئے ہیں چند ماہ پہلے برآمدی صنعت کو 9سینٹ فی یونٹ بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا تھا جو دو ماہ عبوری طور پر دی بھی گئی ان کو یہ سہولت جون 2023تک ملنی تھی ، روپے اور ڈالر کی قیمت میں فرق 90ارب روپے سے 100ارب روپے تک ہوگا جو وزارت خزانہ خود برداشت کرے گی ، وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کے واپس وطن آنے کے بعد ڈالر کی قدر میں جو کمی ہوئی اس سے پاکستان کے قرضوں میں اب تک 2600ارب روپے کی کمی آچکی ہے، یہ کمی ایک روپے خرچ کیے بغیر ہوئی ہے، امید ہے کہ ڈالر اب اوپر نہیں جائے گا بلکہ یہ اپنی صحیح قدر 200روپے سے نیچے آئے گاانہوں نے کہا کہ ابھی ڈانڈا تو چلایا نہیں اور ڈالر نیچے آنا شروع ہو گیا ہےجب میں جہاز میں بیٹھا تو مارکیٹ نے خود بخود کام کرنا شروع کر دیا اس وقت انٹربنک اور اوپن مارکیٹ میں 12 روپے کا فرق تھا جو اب کم ہو کر ایک روپے پر آگیا ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ کی بنیاد پر ڈالر میں کمی بیشی کا فیصلہ ہم نے کیا تھا لیکن اس کا مطلب ہر گزنہیں کہ کرنسی کو کھلا چھوڑ دیں اور ہنڈی اور افواہوں پر لوگ اربوں روپے بنائیں اور ملک اربوں روپے کے قرضے میں ڈوب جائے ، انہوں نے کہا کہ برطانیہ ، بھارت اور بنگلادیش نے بھی مارکیٹ میں مداخلت کی اور اپنی کرنسی کی قدر کو کنٹرول کیا ، وزیر خزانہ نے کہا کہ 15سے 20ارب ڈالر کی ہماری برآمد ات بڑھ جائیں تو ہمیں کسی عالمی مالیاتی ادارے کے پاس جانے کی ضرورت نہ رہے، ہم نے 2018میں آئی ایم ایف کو خیر آباد کہ دیا تھا ، پاکستان دنیا کی18ویں معیشت بننے جارہا تھا ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برآمدی شعبے کے بارے میں کہا کہ ان کے ساتھ بجلی کا ریٹ بغیر کسی شرط کے طے ہوا ہے، برآمدی شعبے کےلیے بجلی کے ریٹ طے ہونے کےلیے جو مذاکرات ہوئے ان میں وزیر تجارت نوید قمر اور وزیر توانائی خرم دستگیر بھی موجود تھے ، بجلی کے اس ریٹ میں تمام ٹیکس شامل ہیں ، انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں ،یہ میری ذمہ داری ہے۔

اہم خبریں سے مزید