• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی برادری کشمیریوں کیخلاف بھارت کے غیرانسانی رویہ کا نوٹس لے، علی رضا سید

برسلز (نمائندہ جنگ) چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیرقانونی طور پر زیرحراست سینئر رہنما الطاف احمد شاہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ‎ الطاف احمد شاہ تحریک آزادی کشمیر کے مرحوم قائد سید علی گیلانی کے داماد تھے، جنہیں 2017میں گرفتاری کے بعد نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند کردیا گیا تھا۔ انہوں نے پیر کی رات جہان فانی کو الوداع کہا ۔ انہیں چند دن پہلے ہی نئی دہلی میں انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیاگیاتھا انہیں گردوں کا کینسر تھا جو آخری سٹیج پر پہنچ گیا تھا۔ جیل میں علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مرض جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل گیا تھا ‎66سالہ الطاف احمد شاہ کو بھارتی سیکورٹی فورسز نے اے پی ایچ سی کے دیگر رہنماؤں شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز محمد اکبر، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، راجہ معراج الدین کلوال اور پیر سیف اللہ کے ساتھ ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ ‎ الطاف شاہ متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے اور بھارتی حکام کی جانب سے انہیں جیل میں علاج معالجے سمیت بنیادی ضروری سہولیات فراہم کرنے سے انکار کے باعث ان کی صحت بگڑ گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ الطاف شاہ حریت کانفرنس کے اہم رکن تھے اور انہوں نے عظیم رہنما سید علی گیلانی کے ساتھ آزادی کشمیر کے لیے کام کیا تھا۔ ‎ مودی حکومت کا یہ ظالمانہ رویہ ناقابل معافی ہے کہ حکومت نے اے پی ایچ سی اور الطاف شاہ کے اہل خانہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کی اپیل کے باوجود انہیں رہا نہ کیا اور بلآخیر وہ زیرحراست ہی انتقال کرگئے۔ انہوں نے کہاکہ ‎ الطاف احمد شاہ پہلے کشمیری سیاسی قیدی نہیں ہیں جن کی غیر قانونی حراست کے دوران موت ہوئی ہے۔ ‎ اس سے قبل 92سالہ سید علی گیلانی نے گزشتہ سال یکم ستمبر کو سری نگر میں گھر میں نظربندی کے دوران وفات پائی۔ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک گھر میں نظر بند رہے۔ اسی طرح اے پی ایچ سی کے سینئر رہنما، 77سالہ محمد اشرف صحرائی، جو سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تھے، گزشتہ سال 5 مئی کو جموں کی جیل میں انتقال کر گئے تھے۔ انہیں ظالمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رکھا گیا تھا جس کے تحت حکام کسی شخص کو بغیر ضمانت کے دو سال تک حراست میں لے سکتے ہیں۔ ‎ایک اور حریت رہنما اور بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کے سابق رکن، 65سالہ غلام محمد بٹ نے دسمبر 2019میں بھارتی ریاست اتر پردیش کی نینی جیل میں دار فانی سے کوچ کیا۔ ‎ واضح رہے کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں سمیت غیر قانونی طور پر قید کشمیری سیاسی قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور صحت بخش خوراک کی عدم فراہمی کے باعث صحت کے سنگین مسائل سامنا ہے۔ علی رضا سید نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی جیلوں میں قید کشمیری قیدیوں کی خراب صحت اور ان کے ساتھ بھارتی حکومت کے غیرانسانی اور غیراخلاقی رویئے کا فوری نوٹس لے۔
یورپ سے سے مزید