کھیل کے میدان میں ایک خاتون کو مرد کھلاڑیوں کی کوچنگ کرتے ہوئے دیکھنا یقیناََ ایک ناقابلِ یقین منظر ہے لیکن اب یہ خواب حقیقت میں تبدیل ہوگیا ہے۔
بحرین سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ فاطمہ ریاض معاشرے کی تمام جنسی تعصبانہ روایات کو توڑ کر دارالحکومت منامہ میں النجمہ باسکٹ بال کلب میں مردوں کی ٹیم میں بطور اسسٹنٹ کوچ اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
فاطمہ ریاض کون ہیں؟
33 سالہ فاطمہ ریاض تائیکوانڈو بلیک بیلٹ ہیں جوکہ ایک 7 سالہ بیٹی کی ماں بھی ہیں، ان کا مقصد مستقبل میں باسکٹ بال ٹیم کا ہیڈ کوچ بننا اور پھر قومی چیمپئن شپ اپنے گھر لانا ہے۔
اُنہوں نے میڈیا کو بتایا کہ’جب میں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو خواتین کا کھیلوں کے میدان میں نظر آنا اتنی معمولی بات نہیں تھی جتنی آج ہے‘۔
اُنہوں نے کہا کہ ’کھیل میں خواتین کو عجیب و غریب نظروں سے دیکھا جاتا تھا، خاص طور پر باسکٹ بال جیسے کھیل میں، جسے مردوں کے لیے مخصوص و محفوظ تصور کیا جاتا تھا‘۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ’پہلےمجھے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کافی خدشات تھے، لیکن محنت اور لگن کے ذریعے میں نے یہ کرکے دکھایا ہے کہ اسکواڈ کی قیادت کرنے کی میری صلاحیت کے بارے میں شکوک بے بنیاد ہیں‘۔
فاطمہ ریاض کا کہنا ہے کہ’آج میں خود کو کسی بھی دوسرے باسکٹ بال کوچ کی طرح سمجھتی ہوں اور مجھے اپنے آپ پر یقین ہے‘۔
اُنہوں نے بتایا کہ’کھیل کا جنون مجھے اپنی والدہ سے وراثت میں ملا، جنہوں نے خواتین کے باسکٹ بال اسکواڈ کی کوچنگ کی‘۔
فاطمہ ریاض نے النجمہ باسکٹ بال کلب میں تعینات ہونے سے قبل نوجوان لڑکیوں کی ایک ٹیم کو تربیت دے کر اپنے کوچنگ کیریئر کا آغاز کیا اور اس کے بعد وہ نوجوان لڑکوں کی ٹیم کا بطور کوچ حصّہ بنیں۔
النجمہ باسکٹ بال کلب کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر رؤف حبیل کا کہنا ہے کہ فاطمہ ریاض کو بطور کوچ منتخب کرنا میرے لیے ایک’جرأت مندانہ اور ساتھ ہی ساتھ کافی خوفناک‘ فیصلہ تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ’پہلے تو کھلاڑیوں کو خاتون کوچ کے ساتھ بات چیت میں قدرے مشکل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ سب بہت آسان ہو گیا‘۔
بحرین کے سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ خواتین جوکہ بحرین کی معاشی طور پر فعال آبادی کا 32 فیصد ہیں، 2010ء اور 2019ء کے درمیان سول سروسز کے 54 فیصد عہدوں پر فائز تھیں۔
بحرین کی حکومت کے 24 وزراء میں سے 4 خواتین ہیں، حالانکہ ان میں سے کسی کا بھی پورٹ فولیو بہت زیادہ متاثر کُن نہیں ہے۔
النجمہ کلب کے کھلاڑیوں میں سے ایک کھلاڑی حسین شاکر نے ٹیم کی خاتون کوچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’باصلاحیت فاطمہ ریاض بحرینی خواتین کی کامیابی کی ایک مثال ہیں‘۔