ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 2.4 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود اب تک کا سب سے چمکدار روشنی کا نظارہ کیا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق روشنی کا یہ وقوعہ اپنےا ندر 180 کھرب وولٹ کی توانائی رکھتا ہے۔ درحقیقت یہ گیما رے کا شدید ترین دھماکہ بھی ہے۔ گیما شعاعوں (الیکٹرو میگنیٹک شعاعوں کی سب سے شدید قسم) کا یہ دھماکا سب سے پہلے رواں ماہ خلاء میں تیرتی ٹیلی اسکوپ نے مشاہدہ کیا تھا اور اس کی چمک اب تک دنیا بھر کے سائنس دان دیکھ رہے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ چمک بلیک ہول کےوجود میں آنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ چلی میں نصب جیمینائی ساؤتھ ٹیلی اسکوپ کے انفراریڈ آلات کا استعمال کرتے ہوئے اس منظر کا مشاہدہ کرنے والے برینڈن او کونر کے مطابق ہم تک پہنچنے والے فوٹونز کی مقدار اور فوٹونز کی توانائی دونوں چیزیں پچھلے ریکارڈ توڑ رہی ہیں۔ اس نوعیت کا روشن وقعہ صدی میں ایک بار وقوع پذیر ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیکڑوں سیکنڈوں تک برقرار رہنے والے اس دھاکے کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ہمارے سورج سے 30 گُنا بڑے ستاروں کے ختم ہونے کےسبب ہوئے ہوں۔
کوئی ستارہ انتہائی شدت سے پھٹتا ہے تو بلیک ہول وجود میں آتا ہے ،جس کے بعد بلیک ہول کے اطراف بننے والی گرد و غبار کی ڈسک سے مواد اس کے اندر گِرتا ہے اوربلیک ہول اس کو99.99 فی صد روشنی کی رفتار سے باہر اُگلتا ہے۔دھماکے میں خارج ہونے والے پروٹونز ریکارڈ 18 ٹیرا ایلیکٹرون وولٹس کی توانائی کے حامل تھے اور اس عمل کی وجہ سے زمین کے آئینواسفیئر میں طویل لہری ریڈیو مواصلات کو متاثر کیا ہے۔ آئینواسفیئر سطح سمندر سے 48 کلومیٹر سے 965 کلومیٹر کی اونچائی پر وہ سرحد ہوتی ہے جو زمین کے ماحول کو خلاء سے علیحدہ کرتی ہے۔