سائنس دان فلکیاتی تحقیق کے لیے دنیا کا سب سے بڑا ڈجیٹل کیمرہ تیار کرچکی ہے۔ اس کی مجموعی طاقت 2666 موبائلز کے برابر ہے جسے چلی میں ویرا سی ریوبن رصدگاہ میں لگایا جائے گا۔ اسےاسٹینفرڈ لینیئر ایسلریٹر لیبارٹری کےماہرین نے تیار کیا ہے۔ ماہرین نے اسے ایل ایس ایس ٹی کیمرے کا نام دیا ہے۔ کیمرے کا وزن تین ٹن اور جسامت ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔ اس میں لگا 3200 میگاپکسل سینسر منفی 100 درجے سینٹی گریڈ پر سرد کیا جائے گا، جس سے ڈجیٹل تصاویر کا شورکم کیا جاسکے گا۔
چلی میں سائمونائی سروے دوربین کے اوپر 2024 میں اس کیمرے کو لگایا جائے گا اور توقع ہے کہ نئے ستاروں، سیاروں، کہکشاؤں اور دیگر اجرامِ فلکی کی تلاش کے علاوہ اس سے تاریک مادّے (ڈارک میٹر) اور تاریک توانائی (ڈارک انرجی) کی تلاش میں بھی مدد ملے گی۔
لیگسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) نامی اس منصوبے کے تحت کئی ٹیرابائٹس ڈیٹا روزانہ حاصل ہوگا اور توقع ہے کہ اربوں کہکشاؤں کو تیار کیا جائے گا۔ اس میں 189 سینسر لگے ہیں۔ اس کی وضاحت (ریزولوشن) کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ یہ چاند پر موجود ریت کا ایک ذرّہ بھی دیکھ سکتا ہے، جس کی قوت 3.2 گیگا پکسل ہے، تاہم یہ بہت ہی حساس کیمرہ ہے اور اس کو تیار کرنے میں بہت زیادہ لاگت آئی ہے۔