ماہرینِ فلکیاتی خلا میں تحقیقات کرکے نت نئی چیزیں دریافت کررہے ہیں۔حال ہی میں دور دراز سیاروں کے ماحول میں ہنسانے والی گیس (لافنگ گیس) دریافت کی ہے۔ اس گیس کا موجود ہونا زندگی کے وجود کااشارہ ہو سکتا ہے۔نائٹرس آکسائیڈ ایک گرین ہاؤس گیس ہے، جس کو پودے خارج کرتے ہیں۔ اس گیس کی ماحول میں موجودگی بطور بائیو سِگنیچر یعنی زندگی کے آثار کا ایک اشارہ تصور کی جاتی ہے۔ بایو سگنیچرز میں وہ تمام گیسز شامل ہوتی ہیں جو آج زمین کے ماحول میں بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔
ضیائی تالیف (فوٹو سینتھیسز) سے بننے والی آکسیجن یا نامیاتی (آرگینک) مواد سے بننے والی میتھین نظامِ شمسی سے باہر سیاروں (ایگزو پلینٹس)میں سب سے زیادہ حوصلہ افزا بایوسِگنیچر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔لیکن یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ریور سائیڈ کے فلکیاتی حیاتیات دانوں کا کہنا ہے کہ سائنسی برادری نے نائٹرس آکسائیڈ کو بطور زندگی کے آثار کے بڑی حد تک نظر انداز کیا ہے۔
یونیورسٹی کے شعبہ زمین اور سیاروی علوم کے ایک فلکیاتی حیاتیات دان ڈاکٹر ایڈی شوئیٹرمین کے مطابق کچھ ہی محققین نے نائٹرس آکسائیڈ پر تحقیق کرنے کا سوچا ہے۔ ڈاکٹر شوئیٹرمین کے سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم اپنے اس نتیجے پر یہ تخمینہ لگانے کے بعد پہنچے کہ زمین سے مشابہت رکھنے والے سیاروں پر حیاتیات کتنی مقدار میں نائٹرس آکسائیڈ بنا سکتےہیں۔ نائٹرس آکسائیڈ ایک آرام بخش اور درد کش گیس ہوتی ہے جو عموماً دندان سازوں کے کلینک میں پائی جاتی ہے۔